اولمپکس کا سال: فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ کا کیا ہوا؟

جب ٹوکیو نے 2020 کے موسم گرما اولمپکس کی بولی جیتی تھی تو جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی کے سامنے اعلان کیا تھا کہ فوکوشیما کی صورت حال ’مکمل طور پر قابو میں ہے۔‘

صفائی کی اس مہم میں چار ہزار اہلکار شریک ہیں جن میں سے اکثر نے حفاظتی لباس پہن رکھے ہیں (روئٹرز)

جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کے شمال میں واقع تباہ شدہ فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ کے مقام پر حفاظتی لباس میں ملبوس اہلکار زلزلے اور سونامی کے بعد ہونے والی تباہی کے نتیجے میں پھیلنے والے تابکار مادے کو صاف کرنے میں مصروف ہیں۔ نو سال قبل زلزلے اور سونامی کے بعد اس پلانٹ کی بجلی اور کولنگ کا نظام ناکارہ ہو گیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ٹیم نے اپنے دورے کے دوران 35 لاکھ مربع میٹر یعنی آٹھ سو 65 ایکڑ پر پھیلے اس پلانٹ کا جائزہ لیا۔

وہاں دیوہیکل ریموٹ کنٹرول کرینیں موجود تھیں جو گرم ہوا خارج کرنے والے ایک ٹاور اور تابکاری کی بلند سطح والے اس مقام سے باقی عمارتوں کو منہدم کر رہے تھے جبکہ اسی دوران ری ایکٹر سے استعمال شدہ ایندھن کو بھی ہٹایا جا رہا تھا۔

اس پلانٹ کی ملکیتی کمپنی ٹوکیو الیکٹرک کے حکام نے ٹیم کو نئے ٹینک بھی دکھائے جہاں تابکاری سے آلودہ پانی کی بڑھتی مقدار کو رکھا جا رہا ہے۔

صفائی کی اس مہم میں چار ہزار اہلکار شریک ہیں جن میں سے اکثر نے حفاظتی لباس پہن رکھے ہیں۔ پلانٹ کا 90 فیصد علاقہ تابکاری کی بہت کم مقدار سے متاثر ہے جہاں اضافی حفاظت کی ضرورت نہیں ہے۔

اس موقع پر تصاویر بنانے پر پابندی تھی اور اہلکاروں کے ساتھ بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔

اس پلانٹ کو منہدم کرنے کا کام ایک دہائی سے جاری ہے لیکن آنے والے موسم گرما میں ٹوکیو میں ہونے والے اولمپکس، جن میں سے کچھ ایونٹ اس پاور پلانٹ سے 60 کلومیٹر دور منعقد کیے جانے ہیں، کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے توجہ دوبارہ اس مقام کی جانب مرکوز ہو چکی ہے۔

فوکوشیما کے رسک کمیونیکیٹر کان نیہونیاناگی نے روئٹرز کی ٹیم کو تباہ شدہ پلانٹ کے مقام پر بتایا کہ ’ٹیپکو جلد سے جلد تمام معلومات عوام تک پہنچانا چاہتی ہے، اگر اس جگہ پر کچھ ہوتا ہے تو ہم لوگوں کو ای میل کے ذریعے بتا دیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آلودہ پانی جمع کرنے کے لیے بنائے جانے والے ٹینکس صفائی کے کام میں رکاوٹ بن رہے ہیں اور ایسا دہائیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔ ہمسایہ ممالک بھی اس حوالے سے تشویش کا شکار ہیں۔ سال 2018 میں ٹیپکو نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ متاثرہ علاقے سے تمام خطرناک مواد ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکی اور وہاں اس مواد کو اکٹھا کرنے کے لیے مختص جگہ کی گنجائش ختم ہوتی جا رہی ہے۔

اس معاملے پر کام کرنے والے ماہرین نے دسمبر میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے ہمارے سامنے دو راستے ہیں: ایک یہ کہ ہم اس پانی کو بحرالکاہل میں پھینک دیں یا اس کو بخارات میں تبدیل کرنے کی اجازت دے دیں۔

جاپانی حکومت اس حوالے سے اگلے چند ماہ کے دوران فیصلہ کر سکتی ہے لیکن ماہرین کے مطابق دونوں میں سے کوئی بھی عمل سالوں تک محیط ہو سکتا ہے۔

روئٹرز کی ٹیم کے ساتھ پلانٹ کا دورہ کرنے والے ٹیپکو کے ترجمان جوجی ہارہ کا کہنا ہے کہ ’اولمپکس شروع ہونے والے ہیں اور ہمیں اس کے لیے تیاری کرنی ہے۔ اس حوالے سے ٹیپکو نے صرف مقامی برادری کو ہی نہیں بلکہ دوسرے ممالک کو بھی معلومات دینی ہیں جہاں سے لوگ اولمپکس میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں۔‘

ان کے مطابق ٹیپکو نے انگریزی زبان میں ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے ابتدائی ہنگامی معلومات کے لیے کورین اور چینی زبان کے استعمال کی تیاری بھی جاری ہے۔ ابھی تک کم سے کم ایک ملک جنوبی کوریا کے کھلاڑیوں کی جانب سے اپنا کھانا اور تابکاری ڈی ٹیکٹر ساتھ لانے کے امکانات سامنے آچکے ہیں۔

بیس بال اور سافٹ بال کے میچ فوکوشیما شہر میں کھیلے جائیں گے جو کہ تباہ شدہ نیوکلیئر پلانٹ سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ مشعل ریلی کھیلوں کے جے ویلیج نامی کمپلیکس سے شروع ہوگی جو فوکوشیما میں ہونے والے حادثے کے بعد امدادی کارروائیوں کا مرکز رہا تھا۔ جس کے بعد یہ ٹوکیو کے راستے پر واقع تباہ شدہ سٹیشنز کے قریب سے گزرے گی۔

دسمبر میں گرین پیس نامی ادارے کا کہنا تھا کہ انہوں نے جے ویلیج میں کئی مقامات پر تابکاری کے ’ہاٹ سپاٹس‘ دریافت کیے ہیں۔ یہ علاقہ تباہ شدہ پلانٹ سے 18 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔

جب ٹوکیو نے 2020 کے موسم گرما اولمپکس کی بولی جیتی تھی تو جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی کے سامنے اعلان کیا تھا کہ فوکوشیما کی صورت حال ’مکمل طور پر قابو میں ہے۔‘

سال 2016 میں جاپانی حکومت نے تخمینہ لگایا تھا کہ اس پلانٹ کو منہدم کرنے، متاثرہ علاقوں کو دوبارہ محفوظ بنانے اور امدادی رقم کی کل لاگت 21 ٹریلین ین یعنی ایک سے 95 ارب ڈالر ہوگی جو اس وقت ملک کے بجٹ کا پانچواں حصہ تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل