عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کرونا وائرس کی ’غیر معمولی‘ وبا کو ’صحت عامہ کی ہنگامی صورت حال‘ قرار دے کر عالمی تشویش کا باعث قرار دیا ہے، جس سے اب تک چین میں 213 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈانوم نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف چین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے حکومتوں کو ’یکجہتی کے جذبے‘ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹیڈروس اڈانوم، جنہوں نے حال ہی اس معاملے پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی ہے، نے مزید کہا: ’اگر اپنے لوگوں اور پوری دنیا کو اس وائرس سے بچانے کے لیے چینی حکومت کی جانب سے یہ اقدامات نہ اٹھائے جاتے تو ہم اب تک چین سے باہر بھی ایسے بہت سے کیسز دیکھ چکے ہوتے اور شاید اموات بھی۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں واضح کردوں کہ یہ اعلان چین پر عدم اعتماد کا ووٹ نہیں ہے۔ ہماری سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ یہ وائرس کہیں ان ممالک میں نہ پھیل جائے، جہاں صحت کے شعبے کا نظام کمزور ہے۔‘
باقاعدہ طور پر ہنگامی صورت حال قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ اس وائرس کے خلاف عالمی کوششیں شروع کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ رقم فراہم کی جاسکتی ہے جبکہ حکومتوں کو بھی اس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے مزید سخت اقدامات کرنے کی بھی پیش کش کی جاتی ہے۔
چینی حکومت نے اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی موثر اقدامات کیے ہیں جن میں اس وبا سے متاثرہ صوبے ہوبائی کے شہر ووہان اور اس کے گرد و نواح میں پانچ کروڑ افراد کو ان علاقوں میں مقید رکھنا شامل ہے۔
چینی حکام نے جمعے کو گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 43 مزید ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ گذشتہ 10 روز کے دوران اس وبا سے ہوبائی صوبے میں ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور مرنے والوں میں بڑی عمر کے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے جمعے کو کہا ہے کہ مزید ایک ہزار 982 افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی۔ اس کے علاوہ مزید ایک لاکھ 20 ہزار افراد میں اس بیماری کی علامات ظاہر ہونے کے بعد ان کو میڈیکل آبزرویشن میں رکھا گیا ہے۔
گذشتہ ہفتے سے شہر سیل ہونے کے بعد ووہان میں ہزاروں غیرملکی افراد پھنس کر رہ گئے ہیں اور دنیا کے کئی ممالک اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
امریکہ نے اپنے سفارت خانے کے کچھ عہدیداروں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دے دی، جبکہ اٹلی نے چین جانے اور جانے والی تمام پروازوں پر پابندی عائد کردی۔
دوسری جانب فرانس نے بھی جمعے کو ووہان سے اپنے 200 شہریوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے وطن واپس بلایا ہے، جن کو فرانس میں دو ہفتوں کے لیے خصوصی مراکز میں زیر نگرانی رکھا جائے گا۔
برطانیہ نے بھی جمعے کو اپنے 110 شہریوں اور دیگر غیرملکیوں کو ووہان سے نکالا ہے۔
جاپان نے بدھ کو اپنے شہریوں کا ووہان سے انخلا کیا تھا۔ ٹوکیو میں حکام نے جمعرات کو کہا تھا کہ وطن واپس لائے گئے تین شہریوں میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس دوران دنیا بھر کی جن بڑی فضائی کمپنیوں نے چین کے لیے فلائیٹ آپریشنز معطل کیے ہیں ان میں برٹش ایئرویز، جرمنی کی سرکاری ایئرلائن لفتھنسا، امریکن ایئرلائنز، کے ایل ایم اور یونائیٹیڈ شامل ہیں۔
2007 کے بعد یہ پانچویں بار ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ہنگامی صورت حال نافذ کی ہو۔
کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے سے چین کے ساتھ عالمی معیشت بھی شدید دباؤ میں ہے اور دنیا کی بڑی سٹاک مارکیٹوں میں بدترین مندی دیکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ عالمی کارپوریٹ جائنٹس جن میں ٹویوٹا، آئیکیا، سٹاربکس، ٹیسلا، میک ڈونلڈ اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں، نے اپنی پیداوار معطل کر دی ہے اور چین میں ان کمپنیوں نے اپنے آؤٹ لیٹس بھی بند کر دیے ہیں۔