چین نے جان لیوا اور متعدی کرونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے عائد سخت سفری پابندیوں میں توسیع کر دی۔
اب تک چین میں وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 56 ہو گئی ہے جبکہ دو ہزار کے قریب متاثر ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائرس سے بری طرح متاثرہ وسطی چینی صوبے ہیوبی کو مکمل طورپر بند کر دیا گیا ہے۔ اس قدم سے، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی، لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ پابندی کا مقصد وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنا ہے۔
دارالحکومت بیجنگ، صوبہ ہیوبی جہاں سے وائرس پھیلنا شروع ہوا اور کئی مشرقی صوبوں نے طویل فاصلے کا سفر کرنے والی بسوں کے اپنی حدود میں داخلے اور باہر جانے پر پابندی کا اعلان کر دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہیوبی کے شہر ووہان میں وائرس میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے 450 فوجی ڈاکٹر تعینات ہیں جبکہ شہر میں قائم سمندری خوراک کی مارکیٹ اور مویشی منڈی کی وائرس کے مرکز کے طور پر نشاندہی ہوئی ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے ایک خصوصی سرکاری اجلاس میں کہا کہ ملک کو بڑے خطرے کا سامنا ہے اور جب تک ہمارے اندر مضبوط اعتماد ہے اور ہم مل کر کام کریں گے، سائنسی بنیادوں پر وائرس کے خاتمے کے اقدامات کیے جائیں گے اور درست پالیسیاں بروئے کار لائی جائیں گی، ہم یقینی طور پر یہ جنگ جیت لیں گے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ووہان میں قائم امریکی قونصل خانے اور شہر میں محصور اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے طیارہ بھیجنے کا انتظام کر رہا ہے۔
فرانس کی حکومت سفارتی اہلکاروں اور فرانسیسی کار ساز کمپنی پی ایس اے نے اپنے عملے اور ان کے اہل خانہ کو ووہان سے نکال کر ہمسائے صوبے میں منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ ان لوگوں کو نئی جگہ پر کچھ وقت کے لیے نگرانی میں رکھا جائے گا۔
سری لنکا کا کہنا ہے کہ چین میں اس کا سفارت خانہ اپنے شہریوں کی سلامتی کے اقدامات کر رہا ہے۔ اسی طرح ہانگ کانگ نے ہنگامی صورت حال کا اعلان کرتے ہوئے سکولوں کی چھٹیاں بڑھا دی ہیں۔