وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانچ اگست کو اپنے زیر انتظام کشمیر کی آئینی حیثیت کے خاتمے سے متعلق اٹھائے گئے انتہائی قدم کے بعد کشمیر کی آزادی یقینی ہو گئی ہے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مظفر آباد میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا: ’بھارت نے پانچ اگست کو جو غلطی کی ہے، اس کے بعد وہ اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔ مودی نے جو قدم اٹھایا ہے اس کے بعد مجھے یقین ہے کہ کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے مسٔلہ کشمیر کو دنیا بھر میں اجاگر کیا ہے اور اقوام متحدہ میں تقریر کے علاوہ اس معاملے کو عالمی رہنماؤں کے سامنے بھی رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’میں نے تین بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ کشمیر کا مسٔلہ کیا ہے۔ میں نے جرمن چانسلر کو بھی اس بارے میں بتایا جس کے بعد انگیلا مرکل نے نئی دہلی میں مسٔلہ کشمیر پر بات کی۔ میں نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی اس حوالے سے بات کی۔‘
عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے دنیا کے ہر فورم اور بین الاقوامی میڈیا پر مسئلہ کشمیر اور بھارت کی انتہا پسندی کو بے نقاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس جو ہٹلر کے نظریے سے متاثر ہے، بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے جہاں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ عیسائی اور (سیکولر) ہندو بھی ان غنڈوں کے نشانے پر ہیں۔ ’میں نے انٹرنیشنل میڈیا کو دیے گئے انٹریوز میں مغرب کو آر ایس ایس کے نظریے کے بارے میں آگاہ کیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمران خان نے کہا کہ آر ایس ایس کے تاحیات رکن نریندر مودی ایک عام انسان نہیں ہیں اور وہ پاکستان کو 11 روز میں شکست دینے کی باتیں کر رہے ہیں۔ ’جوہری ملک کو 11 روز میں شکست دینے کی باتیں کرنے والا نارمل شخص کیسے ہو سکتا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’بھارتی فوج کے سربراہ کا بھی کہنا ہے کہ پاکستان پر فتح حاصل کرنے کے لیے ان کی فوج حکومت کے اشارے کی منتظر ہے، ایسے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت گھبراہٹ کا شکار ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم نے مسٔلہ کشمیر کو جس موثر انداز سے دنیا بھر میں اجاگر کیا ہے، اس کے بعد پہلی بار انٹرنیشنل میڈیا پاکستان کے موقف کی حمایت اور بھارت میں جاری ہندو انتہا پسندی کو رپورٹ کر رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ یورپی یونین پارلیمںٹ کے اکثریتی اراکین اور امریکی اور برطانوی قانون ساز مسٔلہ کشمیر پر آواز اٹھا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ یہ ان کی پالیسوں کا نیتیجہ ہے کہ بھارت اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں مزید ظالمانہ اقدامات سے باز ہے تاہم انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت پلوامہ جیسا واقعہ دہرا کر یا کوئی بم دھماکہ کرا کر فوجی آپریشن شروع کر سکتی ہے۔
انہوں نے مستقبل کے لائحہ عمل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مسٔلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے سفارتی کوششوں اور سیاسی طور پر کامیاب ہو رہے ہیں اور اس حکمت عملی کو اگلے مرحلے تک لے کر جائیں گے جس میں وفود متعین کیے گئے ممالک کا دورہ کریں گے اور عالمی رہنماؤں کو مسٔلہ کشمیر سے آگاہ کریں گے۔‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی بھی مختلف ممالک میں احتجاج کے ذریعے اس مسٔلے پر عالمی رائے عامہ ہموار کریں گے۔
انہوں نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے قانون سازوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’قوموں پر مشکل وقت آتے ہیں اور اللہ صبر کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ ہم مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے اور اس حوالے سے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور یہی کشمیر کی آزادی کا راستہ ہے۔‘