پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ نوبیل امن انعام حاصل کرنے کے لائق نہیں ہیں۔
انہوں نے پیر کی صبح ٹوئٹر کے ذریعے کہا:
’میں نوبیل امن انعام کا حق دار نہیں ہوں۔ اس کا حق دار وہ شخص ہو گا جو مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کروائے اور برصغیر میں امن اور انسانی ترقی کی راہ ہموار کرے۔‘
اس سے قبل ہفتے کو پاکستانی پارلیمان کے سیکریٹیریٹ میں ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کو پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرنے پر امن کا نوبیل انعام دیا جائے۔
یہ قرارداد وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے پیش کی تھی اور اس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے دانش مندی سے کام لیتے ہوئے دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ کا خطرہ کم کیا۔
میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اب تک لاکھوں لوگ عمران خان کو نوبیل انعام دلوانے کے لیے آن لائن پیٹیشن پر دستخط کر سکے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی ٹوئٹر پر #NobelPeaceForImranKhan کا ہیش ٹیگ بھی خاصی دیر سے ٹرینڈ کر رہا ہے جب کہ#NobelPeacePrize بھی ٹرینڈنگ کی فہرست میں شامل ہے۔
امن کا نوبیل انعام دیا کیسے جاتا ہے اور کیا یہ عمران خان کو مل سکتا ہے؟
نوبیل فاؤنڈیشن کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق نوبیل کمیٹی کے ارکان امن کا نوبیل انعام دینے کا فیصلہ اس وقت کرتے ہیں جب ان کو کسی ملک کی پارلیمان، بین الاقوامی عدالت برائے انصاف، یونیورسٹی کے پروفیسر، خارجہ پالیسی کے ادارے، سابق نوبیل انعام یافتگان، وغیرہ کی جانب سے کسی کی نامزدگی ملے۔
اس لحاظ سے پاکستانی پارلیمانی سیکریٹیریٹ کی جانب سے عمران خان کی نامزدگی قواعد کے مطابق ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ تکنیکی طور پر 2019 کے امن کے انعام کے اہل بھی ہیں۔
نوبیل فاؤنڈیشن ہر سال پانچ شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے افراد یا اداروں کو انعام دیتا ہے جن میں امن کے علاوہ فزکس، کیمسٹری، فزیالوجی/میڈیسن اور ادب شامل ہیں۔
نوبیل امن انعام کا آغاز 1901 میں ہوا تھا اور پہلا انعام ریڈ کراس کے بانی ژاں ہنری دوناں کو ملا تھا۔ اس کے بعد سے چند استثائی مثالوں کو چھوڑ کر ہر سال کسی شخص یا ادارے ملتا رہا ہے۔ اب تک یہ انعام مدر ٹریسا، نیلسن منڈیلا، یاسر عرفات، آن سانگ سوچی، براک اوباما، وغیرہ کو مل چکا ہے۔ اس کے علاوہ بچیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی پاکستان نوجوان خاتون ملالہ یوسفزئی بھی یہ انعام حاصل کر چکی ہیں۔
تو کیا عمران خان کو 2019 میں امن کا نوبیل انعام مل سکتا ہے؟
ایک لفظ میں اس سوال کا جواب ہے، نہیں۔
عمران خان تکنیکی طور پر 2019 کے امن انعام کے حقدار نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ نوبیل انعام تو ستمبر میں ملتا ہے، لیکن نوبیل کمیٹی اس سال کی یکم فروری تک امیدواروں کی شارٹ لسٹ تیار کر لیتی ہے۔ چونکہ پلوامہ اور بالاکوٹ حملے اس کے بعد ہوئے ہیں، اس لیے عمران خان نے جو بھی کردار ادا کیا ہو، وہ کم از کم 2019 کے نوبیل انعام کے لیے نامزد نہیں ہو سکتے۔
البتہ 2020 میں ان کے نام پر ضرور غور ہو سکتا ہے۔