پاکستانی امدادی کارکنوں نے فوجی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے دنیا کے نویں اونچے ترین پہاڑ نانگا پربت پر لاپتہ ہونے والے یورپی کوہ پیما جوڑے کی تلاش آج دوبارہ کی لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔
اطالوی کوہ پیما ڈینیل نردی اوربرطانوی ٹام بالارڈ ایک ہفتے سے اس پہاڑ پر لاپتہ ہیں جسے ’قاتل پہاڑ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ٹام بالارڈ کی والدہ ایلیسن ہارگریوز 1995 میں دنیا کے دوسرے اونچے پہاڑ کے ٹو (K2) پر ہلاک ہوگئی تھیں۔
خراب موسم نے اتوار کو تلاشی کے عمل کو ناکام بنا دیا تھا لیکن پیر کو آسمان صاف ہونے کے بعد سکردو کے شمالی علاقے سے دو فوجی ہیلی کاپٹرز نے ہسپانوی رضاکاروں کے ساتھ پرواز کی۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری قرار حیدری کا کہنا تھا کہ سپین کے باشندے الیکس ٹی سیکون اور ڈاکٹر سمیت ان کے تین ساتھی لاپتہ کوہ پیماؤں کو تلاش کرنے میں مدد کی کوشش کر رہے ہیں۔
قرار حیدری نے کہا کہ یہ لوگ تلاش کا عمل شروع کرنے کے لیے بیس کیمپ پر انتظار کرنے والے پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ سے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رضاکاروں کا منصوبہ ہے کہ وہ اس عمل کے دوران ڈرون کا بھی استعمال کریں۔
’قاتل پہاڑ‘ کہلانے والے نانگا پربت کو سر کرنا پرجوش کوہ پیماؤں کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔ پاکستان کے گلگت بلتستان کے علاقے میں واقع نانگا پربت کی اونچائی 8 ہزار ایک سو 26 میٹر (26 ہزار 660 فٹ) ہے۔
ڈینیل نردی اورٹام بالارڈ نے 22 فروری کو پہاڑ پر چڑھنے کا آغاز کیا تھا اور 24 فروری کو جوڑے کی جانب سے نانگا پربت پر6 ہزار 3 سومیٹر (قریباً 20 ہزار7 سو فٹ) پر آخری رابطہ کیا گیا۔
بیالیس سالہ ڈینیل نردی نے ماضی میں کئی مرتبہ نانگا پربت سمٹ کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ ٹام بالارڈ برطانوی کوہ پیما الیسن ہارگریوز کے بیٹے ہیں۔
الیسن ہارگریوزماؤنٹ ایوریسٹ کو اکیلے سر کرنے والی پہلی خاتون تھیں، تاہم 33 برس کی عمر میں کے ٹو (K2) سر کرنے کے دوران وہ ہلاک ہوگئی تھیں۔