مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طلبہ کو آئس سمیت دیگر منشیات فراہم کرنے والے گروہ کا سرغنہ چار ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) مردان سجاد خان کے مطابق سٹی سرکل پولیس نے منشیات اور آئس سمگلرز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے یونیورسٹیوں کو منشیات فراہم کرنے والے بین الاضلاعی گروہ کے سرغنہ سرفراز ولد سرور خان کو چار ساتھیوں سمیت گرفتار کیا، جو یونیورسٹی کے ہی ملازم ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان کو یونیورسٹی کے مین کیمپس گیٹ سے گرفتار کیا گیا جن میں یونیورسٹی کا مالی، سیکیورٹی گارڈ اورڈرائیور بھی شامل ہیں۔
گرفتار افراد مبینہ طور پر صوبے بھر کے تعلیمی اداروں کو منشیات سمگل کرنے میں ملوث تھے۔
ڈی پی او سجاد خان نے پریس کانفرس کے دوران بتایا کہ گرفتار گروہ کے حوالے سے خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی جس کی نگرانی جاری رکھتے ہوئے مذکورہ گروہ کو عبدالولی خان یونیورسٹی (مین کمپس) کے پارکنگ گیٹ کے سامنے آئس سمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملزمان کے قبضے سے 695 گرام آئس، تین کلو گرام سے زائد چرس اور ایک کلاشنکوف برآمد کی گئی۔
گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں اور ان سے تفتیش جاری ہے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی نے منشیات استعمال کرنے پر پانچ طلبہ کو نکال دیا تھا جب کہ ایک سرکاری جامعہ میں 30 طلبہ کے خلاف انکوائری بھی شروع کردی گئی ہے۔
دوسری جانب کل قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات پھیل چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے منشیات کے خلاف آگہی کے لیے زندگی ایپ لانچ کی ہے اور اس کے لیے تمام صوبائی حکومتوں اور سکولوں، کالجوں سے بات چیت ہو چکی ہے۔
اس سے قبل شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ اسلام آباد کے بڑے تعلیمی اداروں میں 75 فیصد طالبات اور 45 فیصد طلبہ آئس کرسٹل کا نشہ کرتے ہیں۔