پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے تصدیق کر دی ہے کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان فرار ہو گئے ہیں۔
اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے تسلیم کیا کہ حکومت کو خبر ہے کہ احسان اللہ احسان فرار ہو گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے احسان اللہ احسان کے فرار کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا: ’وہ جو خبر آ رہی ہے وہ میں نے بھی پڑھی ہے اور وہ صحیح ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت اس بارے میں آگاہ ہے،‘ اس سلسلے میں ’بہت کچھ ہو رہا ہے اور آپ جلد ہی گڈ نیوز (خوش خبری) سنیں گے۔‘
Interior Minister Ijaz Shah is confirming that Ehsanullah Ehsan has escaped from Pakistan's custody. The former TTP spokesman had surrendered in February 2017 after reaching an agreement with security agencies. He escaped in January, 2020 after spending over 2 years in custody pic.twitter.com/g7IIAWTeNh
— Roohan Ahmed (@Roohan2Ahmed) February 17, 2020
واضح رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں احسان اللہ احسان کی ایک مبینہ آڈیو منظرِ عام پر آئی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی قید سے فرار ہو گئے ہیں۔ اس کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اعلیٰ عہدے دار نے اس فرار کی تصدیق کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد گذشتہ ہفتے وفاقی حکومت کے تحت قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے کے سینئیر اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’بعض حساس ادارے ایک کارروائی کر رہے تھے جس کے دوران احسان اللہ احسان کو فرار ہونے کا موقع ملا اور انہوں نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔‘
تاہم حکومتی اہلکار نے کارروائی کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا اور نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’آپریشن کا تعلق دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق ریاستی کوششوں سے تھا۔‘
تاہم انہوں نے احسان اللہ احسان کے اہل خانہ سمیت ترکی میں موجودگی سے متعلق اطلاعات کے حوالے سے سوال پر خاموش رہنے کو ترجیح دی۔
احسان اللہ احسان کا اصل نام لیاقت علی ہے اور انہوں نے تحریک طالبان کے ترجمان کی حیثیت سے کئی طالبان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
بعد ازاں ٹی ٹی پی میں تقسیم کے بعد وہ جماعت الاحرار کے ترجمان بن گئے اور اس دہشت گرد تنظیم کے بھی کئی اہم حملوں کی ذمہ داری احسان اللہ احسان نے قبول کی۔