بالی وڈ ہدایت کار موہت سوری کی سات فروری کو ریلیز ہونے والی فلم ’ملنگ‘ میں پاکستانی بینڈ ’سوچ‘ کا گانا ’ بول ہو‘ استعمال کیا گیا ہے۔
سوچ بینڈ نے یہ گانا ایک سال پہلے ’نیس کیفے بیسمنٹ‘ کے سیزن فائیو کے لیے تیار کیا تھا۔
موجودہ حالات میں جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات منجمد ہیں اور ایک دوسرے کے ملک میں جا کر کام کرنا ناممکن لگتا ہے توکیا وجہ ہوئی کہ ایک پاکستانی بینڈ کا گانا بھارتی فلم میں استعمال ہوا؟
یہ جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے پی ایس ایل سیزن فائیو کی افتتاحی تقریب میں موجود سوچ بینڈ سے رابطہ کیا۔
بینڈ کے ربی احمد نے بتایا کہ موہت سوری کو ان کا گانا پہلے سے بہت پسند تھا لیکن وہ اسے استعمال نہیں کرسکتے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جب ایک سال پہلے ہم نے یہ گانا بنایا اور موہت سوری کو سننے کے لیے بھیجا تو وہ اس وقت اپنی فلم ’ملنگ‘ کے ٹائٹل گانے کے سلسلے میں کسی سے ملنے جارہے تھے۔ وہ وہیں سے واپس آگئے کیونکہ انہوں نے سوچ لیا تھا کہ وہ ہمارا گانا ہی استعمال کریں گے۔‘
عدنان دھول نے اس سلسلے میں وضاحت کی کہ اُس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات اتنے خراب نہیں تھے اور حکومت پاکستان بھی امن کے لیے کوششیں کر رہی تھی۔
’پلوامہ حملے اور اس کے بعد ہونے والی فضائی جھڑپوں کے بعد معاملات کافی دگرگوں ہوگئے لیکن موہت سوری اس گانے کے ساتھ فلم پر کام کرتے رہے کیونکہ یہ گانا فلم میں موجود ایکشن اور لڑائی کے مناظر پر استعمال ہونا تھا اور یہ ٹائٹل ٹریک تھا۔‘
عدنان کے مطابق تمام تر تیاری کے بعد ایک دن موہت سوری کا فون آیا کہ ٹی سیریز کو پاکستانی گانا ریلیز کرنے کی اجازت نہیں ملی، جس کے بعد اسے فلم سے نکال دیا گیا۔
تاہم جب اس فلم کو بھارتی سینسر بورڈ میں دکھایا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ نے یہ گانا کیوں نکالا اور آپ اس گانے کو واپس فلم میں شامل کریں۔
عدنان دھول کے مطابق وہاں بھی اس کا ردِعمل دیکھنا چاہ رہے تھے اسی لیے فلم کے کریڈٹ میں اس گانے کا ذکر نہیں اور ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ دو ہفتے کے بعد یہ گانا ریلیز کیا جائے گا۔
’کچھ ہم خود بھی ڈرے ہوئے تھے کہ کہیں پاکستانی عوام ہم پر لیبل نہ لگا دے کہ یہ پھر بھارت کے پیچھے چل پڑے ہیں۔‘
عدنان دھول کے مطابق جس طرح وزیرِ اعظم عمران خان نے کرتار پور راہداری کھول کر امن کا پیغام دیا، ویسے ہی پاکستان بھی امن کی بات کرتا ہے، جنگ کی نہیں۔
ربی احمد نے بتایا کہ جب گانا واپس فلم میں ڈالا گیا تو اس وقت تک اس کی ڈی سی پی جاچکی تھی اور انہوں نے بتا دیا تھا کہ اب اس کا کریڈٹ نہیں مل سکے گا۔
انہوں نے بتایا پاکستان میں بالی وڈ فلموں پر پابندی ہے لیکن بھارت میں ان کے دوستوں نے سینما میں موبائل پر فلم کی کلپس بنا کر بھیجی ہیں۔ ’پوری فلم میں یہ گانا چل رہا ہے حتٰی کہ فلم کی شروعات بھی اسی گانے سے ہورہی ہے اور اختتام بھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ اب تک سات فلموں کی موسیقی ترتیب دے چکے ہیں جن میں بالی وڈ کی فلم بھی شامل ہے۔
عدنان نے کہا دونوں ملکوں کا ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا بہت ضروری ہے اور یہ خاص کر پاکستانی سینما اور ہمارے فنکاروں کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
’جب سے بالی وڈ فلموں پر پابندی لگی ہے، سینما ویران ہیں اس لیے کاروباری نقطہ نظر سے بھی دیکھنا چاہیے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ موسیقی پاکستانی اور بھارتی عوام کو ایک دوسرے کے قریب کیسے لاسکتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر کام ہوگا تو لوگ قریب آئیں گے۔
ربی احمد نے بتایا کہ جب سے یہ گانا آیا ہے لوگ ہمیں فون کرکے کہہ رہے ہیں کہ کاش ہم ایک ساتھ کام کرسکیں۔