امریکی ریاست کیلی فورنیا میں خطروں کے کھلاڑی ایک پائلٹ، جن کا خیال تھا کہ زمین چپٹی ہے، گھر میں تیار کیے گئے اپنے راکٹ کی پرواز کے تھوڑی ہی دیر بعد زمین پر آن گرنے سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
مائیک ہیوز جنہیں امید تھی کہ وہ خلا میں پہنچ کر ثابت کر دیں گے کہ زمین چپٹی ہے، ہفتے کو کیلی فورنیا کے علاقے بارسٹو کے قریب ہلاک ہوئے، وہ امریکی سائنس چینل کی ’ہوم میڈ ایسٹروناٹس‘ (خود ساختہ خلاباز) نامی ایک نئی ٹیلی ویژن سیریز کے لیے اپنا بھاپ سے چلنے والا راکٹ داغنے کی کوشش کر رہے تھے۔
سائنس چینل نے ایک بیان میں کہا: ’اس مشکل وقت میں ہماری ہمدردیاں اور دعائیں ان کے خاندان اور دوستوں کے ساتھ ہیں۔ اس راکٹ کو چلانا ہمیشہ سے ان کا خواب تھا اور سائنس چینل ان کے سفر کی روداد کے لیے وہاں موجود تھا۔‘
Michael 'Mad Mike' Hughes tragically passed away today during an attempt to launch his homemade rocket. Our thoughts & prayers go out to his family & friends during this difficult time. It was always his dream to do this launch & Science Channel was there to chronicle his journey pic.twitter.com/GxwjpVf2md
— Science Channel (@ScienceChannel) February 23, 2020
ایک عینی شاہد کی جانب سے ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں راکٹ چلائے جانے کے فوری بعد اس کے پیچھے ایک پیرا شوٹ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد راکٹ کو صحرا میں گرنے سے پہلے زمین کی طرف آتے دکھایا گیا ہے۔
Here's a conspiracy theory for the conspiracy theorist: Mad Mike Hughes discovered the isn't flat and he didn't release his shoot. That's it. That's the theory. pic.twitter.com/BJBKRNvTNC
— Donna, Donna, bo-bonna (@crane_real) February 23, 2020
کاؤنٹی کے شیرف ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے سان برنارڈینو نے کہا ہے کہ محکمے کے افسران نے ہفتے کی دوپہر ہلاکت خیز راکٹ کریش پر فوری ردعمل دیا۔ انہوں نے مرنے والے کا نام نہیں بتایا۔
ویب سائٹ Space.com کے مطابق ہیوز اپنے ساتھ کام کرنے والے والڈوسٹیکس کی مدد سے اپنے راکٹ کے ذریعے پانچ ہزار فٹ (ایک ہزار پانچ سو 24 میٹر) کی بلندی تک جانا چاہتے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ویب سائٹ نے مزید بتایا کہ یہ جوڑا ان تین ٹیموں میں سے ایک تھا جو کرمان لکیر تک پہنچا چاہتے تھے جو سطح زمین سے 62 میل اوپر ہے۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ یہاں سے خلا شروع ہو جاتی ہے۔
راکٹ چلائے جانے سے پہلے سائنس چینل کی جانب سے بنائے گئے ایک ٹریلر میں ہیوز نے کہا: ’لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں اس طرح کے کام کیوں کرتا ہوں۔ بنیادی طور پر یہ لوگوں کو قائل کرنے کے لیے ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کے ساتھ غیرمعمولی کام کر سکتے ہیں۔‘
ہیوز نے اپنے معاونین کی مدد سے اپنے گھر کے پچھلے حصے میں ایک راکٹ تیار کیا تھا، جس کی تیاری پر تقریباً 18 ہزار ڈالر (14 ہزار پاؤنڈز) خرچ ہوئے تھے۔ یہ راکٹ حرکت میں آنے کے لیے ایک سوراخ سے نکلنے والی بھاپ استعمال کرتا ہے۔
© The Independent