ٹوئٹر بھی فیس بک، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ اور وٹس ایپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سٹوریز متعارف کروانے جارہا ہے۔
ٹوئٹر نے اسے ’فلیٹس‘ (Fleet) کا نام دیا ہے، جو مرکزی ٹائم لائن سے اوپر ایک الگ ٹائم لائن میں نظر آئیں گی اور 24 گھنٹے تک موجود رہیں گی۔
فی الحال یہ سہولت برازیل کے صارفین کو دستیاب ہے۔
’دا ورج‘ کے مطابق ٹوئٹر کی ایک گروپ پروڈکٹ مینیجر مو الہدہم نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا: ’ٹوئٹر اس لیے ہے کہ آپ ان موضوعات پر بات چیت کرسکیں، جن پر آپ بات کرنا چاہتے ہیں، لیکن کچھ لوگ ٹویٹس کے حوالے سے غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں، کیونکہ یہ مستقل اور عوامی ہوتی ہیں، لہذا ہم آپ کے لیے یہ آسان بنانا چاہتے ہیں کہ آپ نئے طریقے سے گفتگو کرسکیں۔‘
ٹوئٹر نے تو سٹوریز کا فیچر شروع کرنے کا اعلان کردیا لیکن صارفین اس سے کچھ زیادہ خوش نظر نہیں آتے اور RIP twitter کے ہیش ٹیگ کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔
زیادہ تر صارفین ٹوئٹر کے اس فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کر رہے ہیں۔
گرے میٹر نامی ایک صارف نے لکھا: ’اب ہم لنکڈاِن پر منتقل ہو رہے ہیں۔‘
#RIPTwitter it's been good but now we move to LinkedIn pic.twitter.com/aSvKR09Wp8
— Grey Matter (@miz_ra_im) March 5, 2020
ایک صارف نے لکھا: فیس بک اور انسٹاگرام پر زیادہ تر سٹوریز ٹوئٹر کی میمز پر مشتمل ہوتی ہیں۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ آخر ٹوئٹر چاہتا کیا ہے کہ ہم سٹوریز میں کیا چیز شیئر کریں۔‘
ایک اور صارف نے لکھا: ’اب ہمیں ایک ہی چیز تین مرتبہ دیکھنی پڑے گی۔‘
ایک صارف نے اسے ٹوئٹر کی موت قرار دیتے ہوئے لکھا: ’میں اپنے بچوں کو بتاؤں گا کہ یہ پرندہ مر گیا ہے۔‘
I'll tell my kids this bird died#RIPTwitter pic.twitter.com/UndYnKp9XU
— WILLE OEBA (@WillieOeba) March 5, 2020
نوید نامی ایک صارف نے لکھا: ’صرف یہ ایپ بدصورت لوگوں کے لیے تھی۔ اب یہ بھی لوگوں کو احساس کمتری میں مبتلا کردے گی۔ ہمیں سٹوریز نہیں چاہییں۔‘
Only this app was for ugly people. Now this will also make some inferiority complex.
— Syed Naveed Xhah Musa ka (@its_nomi_xhah) March 5, 2020
We don't want stories.#RIPTwitter pic.twitter.com/KlJFEknpoT