ایسے وقت میں جب کرونا وائرس دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کوشش کر رہا ہے کہ لوگوں کو محفوظ اور صحت مند رہنے کے حوالے سے درست معلومات فراہم کی جائیں۔
اس وقت وائرس سے بچنے یا اس کے علاج کے لیے کوئی دوا دستیاب نہیں۔ کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کو رسمی طور پر کووِڈ 19 کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس نے دنیا بھر میں دو لاکھ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم عالمی ادارہ صحت نے تمام افراد کو وہ سادہ اقدامات بتائے ہیں جن کی مدد سے وہ خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ ان میں ہاتھوں کو الکوحل والے وائپ یا سینیٹائزر سے بار بار صاف کرنا یا انہیں پانی اور صابن سے دھونا شامل ہے۔
اگرچہ عمر رسیدہ یا بیمار (دمے، ذیابیطس اور دل کی بیماری لاحق ہو) لوگوں کے وائرس سے شدید متاثر ہونے کے خدشات زیادہ ہیں، ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ تمام لوگوں کو چاہیے کہ وہ خود کو کووِڈ 19 سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدمات کریں۔
آپ کرونا وائرس سے متعلق بعض مفروضوں اور غلط فہمیوں کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کے مشورے ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔
1۔ کیا کووِڈ 19 گرم مرطوب علاقوں میں ایک سے دوسرے شخص کو منتقل ہو سکتا ہے؟
حالیہ ثبوتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کووِڈ 19 تمام علاقوں میں ایک سے دوسرے شخص کو منتقل ہو سکتا ہے۔ ان میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جہاں موسم گرم اور مرطوب ہے اور آب وہوا کو خاطر میں لائے بغیر ایسے کسی بھی علاقے میں حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جہاں وائرس کی موجودگی کی اطلاع ہو۔
یہ سمجھنے کی کوئی وجہ نہیں کہ سرد موسم کرونا وائرس یا دوسری بیماریوں کو ختم کر سکتا ہے کیونکہ عام انسانی جسم کا درجہ حرارت 36.5 سے37 سیلسییس تک رہتا ہے چاہے بیرونی درجہ حرارت یا موسم کوئی بھی ہو۔
گرم پانی کے ساتھ نہانے سے بھی آپ کووِڈ 19 کا شکار ہونے سے نہیں بچ سکتے۔ شدید گرم پانی کے ساتھ نہانا بھی آپ کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہ آپ کو جلا سکتا ہے۔
2۔ کیا کووِڈ 19 مچھروں کے کاٹنے سے ایک سے دوسرے شخص کو منتقل ہو سکتا ہے؟
اب تک ایسی کوئی معلومات یا ثبوت نہیں ملا جس سے پتہ چل سکے کہ مچھر نئے کرونا وائرس کی منتقلی کا سبب بن سکتے ہیں۔ کووِڈ 19 سانس کا وائرس ہے جو ابتدائی طور پر اُن آبی ذرات کے ذریعے پھیلتا ہے جو کسی متاثرہ شخص کے کھانسے، چھینکنے یا تھوکنے سے پیدا ہوتے ہیں یا ناک سے پانی نکلتا ہے۔
3۔ کیا میں کووِڈ 19 کو مارنے کے لیے ہاتھ خشک کرنے والا برقی آلہ یا جراثیم کش الٹروائلٹ لیمپ استعمال کر سکتا ہوں؟
ہاتھوں کو خشک کرنے کے لیے استعمال ہونے والے برقی آلات نئے وائرسز کو مارنے اور آپ کی حفاظت کے لیے مؤثر نہیں۔ آپ کو الکوحل والے مخصوص پییر کے ساتھ بار بار ہاتھ صاف کرنے چاہییں یا انہیں صابن اور پانی کے ساتھ دھونا چاہیے۔
ایک بار جب آپ کے ہاتھ صاف ہو جائیں، اس کے بعد آپ انہیں ٹشو پیپر یا گرم ڈرائیر کی مدد سے خشک کریں۔ ہاتھوں یا جِلد کے دوسرے حصوں کے جراثیم مارنے کے لیے الٹروائلٹ لیمپوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ الٹروائلٹ شعاعیں کھال کی سوزش کا سبب بن سکتی ہیں۔
4۔ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کا پتہ لگانے کے لیے تھرمل سکینر کتنے مؤثر ہیں؟
تھرمل سکینرز کی مدد سے ان لوگوں کا پتہ لگایا جا سکتا ہے جو بخار میں مبتلا ہوں۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کے جسم کا درجہ حرارت کووِڈ19 کا شکار ہوجانے کی وجہ سے زیادہ ہوگیا ہو۔
تاہم یہ سکینر ان لوگوں کا پتہ نہیں لگا سکتے جو وائرس سے متاثر ہو چکے ہوں لیکن ابھی بخار میں مبتلا نہ ہوئے ہوں۔ ایسا اس لیے ہے کہ وائرس کا شکار ہونے کے بعد لوگ دو سے 10 دنوں میں بیمار پڑتے ہیں اور انہیں بخار ہوتا ہے۔
5۔ کیا مجھے وائرس ختم کرنے کے لیے اپنے اوپر الکوحل یا کلورین کا سپرے کرنا چاہیے؟
ٓآپ کے پورے جسم پر الکوحل یا کلورین کا سپرے ان وائرسز کو ختم نہیں کرے گا جو پہلے ہی آپ کے جسم میں داخل ہوچکے ہوں اور اس قسم کی چیزوں کا سپرے کپڑوں یا میوکس میمبرینز کو نقصان پہنچا سکتا ہے جیسا کہ آپ کی آنکھیں یا منہ کا اندرونی حصہ۔
آپ کو علم ہونا چاہیے کہ الکوحل یا کلورین سطحوں پرموجود جراثیم مارنے میں مفید ہو سکتے ہیں لیکن انہیں مناسب مشورے پر استعمال کرنا چاہیے۔ اسی طرح اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں کہ ناک کو نمک کے ساتھ باقاعدگی سے صاف کرنے سے لوگ خود کو نئے کرونا وائرس سے متاثر ہونے سے بچا سکتے ہیں۔
6۔ کیا نمونیہ کی ویکسین مجھے کرونا وائرس سے بچالے گی؟
نمونیہ کے علاج میں استعمال ہونے والی ویکسینز جیسا کہ نیوموکوکال اور ہیموفیلیئس انفلوئنزا ٹائپ بی (ایچ آئی بی) ویکسین کووِڈ 19 کے خلاف تحفظ فراہم نہیں کرتیں۔ کرونا وائرس نیا اور مختلف قسم کا وائرس ہے جسے مارنے کے لیے مخصوص ویکسین کی ضرورت ہے۔
اس وقت سائنس دان اس کی ویکیسن کی تیاری کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ اگرچہ یہ ویکسینز کووِڈ 19 کے خلاف مؤثر نہیں لیکن آپ کی صحت کی حفاظت کے لیے سانس کی بیماریوں کی ویکسین لگوانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
7۔ کیا اینٹی بائیوٹک ادویات کرونا وائرس سے بچا سکتی ہیں؟
اینٹی بائیوٹکس وائرس کے خلاف کام نہیں کرتیں۔ وہ صرف بیکٹیریا کے خلاف مؤثر ہیں۔ اس لیے ان کا کووِڈ 19 سے بچاؤ یا اس کے علاج کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے جو ایک وائرس ہے۔ تاہم نئے وائرسز کی وجہ سے کوئی ہسپتال داخل ہے تو ایسے افراد اینٹی بائیوٹک ادویات لے سکتے ہیں کیونکہ ان پر بیکٹیریا کے حملے کا بھی امکان ہوتا ہے۔
© The Independent