کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے اور پوری دنیا میں پھیلاؤ کے بعد بہت سے میڈیا ہاؤسز نے اپنے ملازمین کی دفتر میں آمد و رفت میں کمی یا گھر سے کام کرنے کی پالیسی پر عمل کرنے کا کہا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے بھی پاکستان میں اپنی ٹیم کو گھر سے کام کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ وہ کرونا وائرس کے خطرے سے محفوظ رہ سکیں۔
اس ویڈیو میں ہم ناظرین کو دکھا رہے ہیں کہ انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم ان دنوں کس طرح گھر سے کام کر رہی ہے۔
پشاور سے نامہ نگار اظہار اللہ نے بتایا کہ عام حالات میں وہ کسی خبر پر حکومتی اہلکار کا موقف لینے کے لیے ان کے دفتر جا کر انٹرویو کرتے ہیں لیکن موجودہ حالات میں زیادہ تر رابطہ ٹیلی فون یا واٹس ایپ پر ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے علاوہ وہ اکثر حکومتی عہدے دار سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایک مختصر ویڈیو بنا کر واٹس ایپ کے ذریعے بھیج دیں۔
محکمہ صحت سمیت کرونا وائرس سے نمٹنے والے مختلف اداروں نے بھی واٹس ایپ گروپس بنائے ہیں جن سے تازہ ترین اطلاعات ملتی رہتی ہیں۔
کوئی بھر خبر شائع ہونے سے پہلے ڈیسک ایڈیٹر اور چیف ایڈیٹر کے پاس جاتی ہے، جو خبر دیکھ کر اسے اپرو کرتے ہیں۔
اگر خبر کے حوالے سے کوئی کنفیوژن ہو یا مزید معلومات لینے کی ضرورت محسوس ہو تو ڈیسک فون یا واٹس ایپ کے ذریعے نامہ نگاروں سے رابطہ کرتا ہے۔
معلومات اور خبریں شیئر کرنے کے لیے ادارے کا ایک واٹس ایپ گروپ بھی موجود ہے، جس پر خبروں سے متعلق آئیڈیاز شیئر ہوتے ہیں۔