کرونا: کیا سماجی دوری کا مطلب جنسی تعلقات سے پرہیز بھی ہے؟

نیویارک سٹی کے صحت عامہ کے محکمے نے اس سوال کا جواب طبی سائنس کی روشنی میں دینے کے لیے ایک حقائق نامہ جاری کیا ہے۔

محکمہ صحت نے بتایا: 'آپ کو گھر سے باہر کسی بھی فرد سے جنسی تعلقات سمیت قریبی جسمانی رابطوں سے گریز کرنا چاہیے۔' (پکسابے)

چین سے پھیلنے والی کرونا (کورونا) وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اس انسانی بحران کے دوران جس بات پر سب سے زیادہ زور دیا جا رہا ہے وہ ہے سوشل ڈسٹینسنگ یا سماجی دوری اختیار کرنا۔تو کیا اس دوری کا اطلاق جنسی تعلقات پر ہوتا ہے؟

نیویارک سٹی کے صحت عامہ کے محکمے نے اس سوال کا جواب طبی سائنس کی روشنی میں دینے کے لیے ایک حقائق نامہ جاری کیا ہے۔

'آپ خود کے سب سے محفوظ پارٹنر ہیں'

نیویارک سٹی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے: 'آپ خود کے لیے سب سے محفوظ جنسی ساتھی ہیں۔ یقین کیجیے خود لذتی سے آپ میں کبھی کووڈ 19 نہیں پھیل سکے گا۔'

محکمہ صحت نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ کرونا وائرس زیادہ تر انسانی رابطوں سے پھیلتا ہے اور یہ محض متاثرہ شخص سے چھ فٹ کے فاصلے پر کھڑے کسی دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔

تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ یہ وائرس سپرم  یا وجائنل فلیوڈ میں ظاہر نہیں ہوتا اس کا مطلب یہ ہے کہ کووڈ 19 جنسی عمل کے ذریعے منتقل نہیں ہو سکتا اگرچہ دیگر جسمانی رابطوں (بوس و کنار) کے نتیجے یہ بیماری پھیل سکتی ہے۔

کرونا وائرس سے متاثرہ کسی شخص کے ساتھ تعلق میں آنے کے امکان کو کم سے کم کرنے کے لیے محکمہ صحت کا مشورہ ہے کہ کسی اجنبی یا باہر کے فرد سے جنسی تعلقات قائم کرنے سے بہتر ہے کہ گھر میں موجود پارٹنر تک ہی محدود رہا جائے۔

محکمہ صحت نے بتایا: 'آپ کو گھر سے باہر کسی بھی فرد سے جنسی تعلقات سمیت قریبی جسمانی رابطوں سے گریز کرنا چاہیے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

'اگر آپ کے زیادہ لوگوں کے ساتھ جنسی تعلقات ہیں تو کم سے کم پارٹنرز کے ساتھ وقت گزاریں اور گروپ سیکس سے اجتناب کریں۔'

اور اگر آپ خود لذتی سے اُکتا چکے ہوں اور ان سب خطرات کے باوجود کسی شخص سے جنسی تعلقات قائم کرنا چاہتے ہوں تو بوسہ لینے کی ہرگز کوشش نہ کریں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس بارے  میں جاننے کے لیے نشتر ہسپتال میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ذیشان جاوید سے بات کی جن کا موقف بھی یہی تھا کہ کسی بھی وبا کے دوران انسانوں کو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا: 'سیلف آئیسولیشن یا قرنطینہ کا مقصد ہی یہی ہے کہ آپ دیگر انسانوں سے دور رہیں چاہے وہ آپ کے اہل خانہ کے افراد ہوں، دوست احباب یا سیکس پارٹنر۔ آئیسولیشن یا سماجی دوری کے دوران ایک گھر میں موجود تمام افراد کو بھی الگ الگ کمروں میں رہنا چاہیے۔'

ڈاکٹر ذیشان نے کہا کہ وبا کی صورت میں جنسی تعلق سے بہرحال جتنا ممکن ہو اجتناب کرنا چاہیے۔

ان کے بقول: 'چونکہ تمام وائرل اور بیکڑیرل انفیکشنز ڈروپلیٹ سپریڈ (droplet spread) سے ہوتے ہیں اس لیے ان کے ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں اور جنسی عمل میں اس کا امکان مزید بڑھ جاتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کرونا وائرس کے سپرم یا وجائنل فلیوڈ میں موجود ہونے کے سائنسی ثبوت نہیں ہیں تاہم یہ اوورل رابطوں سے بہت جلد منتقل ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر ذیشان کے مطابق: 'اگر کسی کو جنسی تعلق قائم کرنا بھی ہے تو اس دوران 'فیس ٹو فیس' پوزیشن سے گریز کرنا چاہیے جب کہ 'ریئر انٹری پوزیشن' نسبتاً محفوظ طریقہ ہو سکتا ہے۔'

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی صحت