پاکستان ٹیلی وژن پر 1980 کی دہائی کے مقبول ترین ڈراموں کے لکھاری عبدالقادر جونیجو 75 برس کی عمر میں چل بسے۔
وہ کافی عرصے سے جگر کی بیماری میں مبتلا تھے۔ پیر کی شام کو سندھ کے شہر جامشورو میں واقع اپنے گھر میں ان کی طبیعت اچانک ناساز ہوگئی اور انہیں نجی ہسپتال لے جایا گیا، جہاں وہ انتقال کر گئے۔
انہیں دو بار صدارتی ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ عبدالقادر جونیجو سندھیالاجی جامشورو میں پبلک ریلیشن آفیسر، ایڈیشنل ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر کے طور پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
بعد میں وہ سندھی لینگویج اتھارٹی کے چئیرمین بھی رہے۔
ان کا تحریر کردہ اردو ڈراما سیریل ’چھوٹی سی دنیا‘ پی ٹی وی پر کئی سال تک مقبول رہا۔
اس ڈرامے کے مرکزی کردار مراد علی کئی سال پردیس میں رہنے کے بعد سندھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں واپس آتے ہیں جہاں ان کے انگریزی بولنے کے چرچے ہوتے ہیں اور گاؤں کے سادہ لوگ ان کا انگریزی بولنے کا مقابلہ جانو جرمن نامی کردار سے کرواتے ہیں۔
ان کے اس مقبول ڈرامے پر برلن یونیورسٹی جرمنی میں ایک تحقیقی مقالا بھی لکھا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عبد القادر جونیجو نے ’چھوٹے بڑے لوگ‘، ’کاروان‘، ’سیڑھیاں‘ اور ’پانچواں موسم‘ سمیت کئی ڈرامے لکھے۔
ان کا لکھا ہوا ڈرما ’رانی جی کہانی‘ بھی مقبول ڈراموں میں شامل ہے۔ ان کے لکھے ڈراموں ’دیواریں‘، ’چھوٹی سی دنیا‘ اور ’تھوڑی خوشی تھوڑا غم‘ کو ملکی سطح پر شہرت ملی۔
اس کے علاوہ انہوں نے افسانوں کا مجموعہ ’ویندڑوھی لھندڑسج ائیں واٹوں‘ اور خاکوں کا مجموعہ ’راتیوں ائیں رول‘ بھی لکھا اور ایک انگریزی ناول 'دا ڈیڈ ریور' بھی تحریر کیا۔
ان کی وفات پر ان کے قریبی دوست گوبند مینگھواڑ نے اپنے تاثر میں کہا کہ ان کی وفات سے سندھ ایک بڑے لکھاری سے محروم ہوگیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینیٹر سسئی پلیجو نے کہا کہ عبدالقادر جونیجو پاکستان کی ادبی دنیا کا ایک بہت بڑا نام تھا جنہوں نے اپنے قلم سے ہمارے سماج کے کئی چھپے کرداروں اور مسائل کو اجاگر کیا۔
عبدالقادر کا جنم صحرائے تھر کے گاؤں جھنان میں ہوا تھا اور ان کی وصیت کے مطابق ان کی میت تھر لے جایا جائے گا جہاں ان کے آبائی قبرستان میں تدفین کی جائے گی۔