پاکستان میں کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر افغانستان کی سرحد کو چمن اور طورخم کے مقام پر ہر قسم کی آمدورفت اور تجارت کے لیے بند کردیا گیا تھا، جس کے باعث بہت سے پاکستانی افغانستان میں پھنس گئے۔
لیکن حال ہی میں حکومت پاکستان نے افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے سرحد کھولی ہے، جس پر افغانستان میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی واپسی کا بھی بندوبست کیا جائے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو ملنے والی ایک ویڈیو میں پاکستانی طلبہ کے ایک گروہ نے بتایا کہ وہ تقریباً ایک مہینے سے افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ پاکستانی سفارت خانے سے رابطے میں تو ہیں لیکن ان کی وطن واپسی کی راہ ہموار نہیں ہو رہی۔
'ہماریے پاس پیسے وغیرہ سب کچھ ختم ہوگئے ہیں، یہاں دکانیں اور بازار بھی بند ہیں۔ ہم قونصل خانے سے رابطے میں ہیں اور اس انتظار میں ہیں کہ بارڈر کھلے تو ہم وہاں جاسکیں۔'
انہوں نے مزید بتایا: 'کل پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے مطابق طورخم بارڈر تین دن کے لیے کھول دیا جائے گا اور صرف افغان شہریوں کو آنے کی اجازت ہوگی۔ ہمارا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ خدارا ہمارے حال پر رحم کیا جائے اور ہماری واپسی کی بھی کوئی راہ نکالی جائے۔'
افغانستان میں پھنسے پاکستانی ڈرائیور بھی واپسی کے منتظر
دوسری جانب سرحد بند ہونے کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان سامان لے جانے والے پاکستانی ٹرک ڈرائیور بھی اس وقت چمن کے قریب افغانستان کے علاقے سپن بولدک میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ان پاکستانی ڈرائیوروں کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کے واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے اسسٹنٹ کمشنر چمن ذکاء اللہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کو چمن میں قرنطینہ سینٹر قائم ہونے کے بعد واپس لایا جائے گا۔
ذکاء اللہ نے بتایا کہ چونکہ افغانستان میں بھی کرونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں اس لیے پاکستان نے حفاظتی اقدامات کے تحت سرحد کو بند کیا، جس کے باعث افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت سامان لے جانے والے ایک ہزار کے قریب ٹرک ڈرائیور وہاں پھنس گئے ہیں۔
چمن میں افغان سرحد کو 34 روز گزرنے کے بعد چھ اپریل کو چار دن کے لیے کھولا گیا، تاہم سرحد سے صرف ان افغان باشندوں کو جانے کی اجازت دی گئی جو پاکستان میں موجود تھے۔
ذکاء اللہ کے مطابق چمن میں قرنطینہ سینٹر بنایا جارہا ہے جو تکمیل کے مراحل میں ہے، یہاں پر 850 افراد کے لیے ٹینٹ لگائے گئے ہیں اور مزید 3 سو افراد کے لیے کنٹینر سٹی قائم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان میں پھنسے ڈرائیوروں کو قرنطینہ کے مکمل ہونے کے بعد واپس لایا جائے گا اور روزانہ کی بنیاد پر سرحد سے 100 افراد کو آنے دیا جائے گا۔
چمن میں موجود ٹرک ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے وہ یہاں موجود ہیں، جس کے باعث نہ صرف ان کا روزمرہ کا خرچہ بڑھ رہا ہے بلکہ دوسری جانب وزن کے باعث ٹرکوں کے ٹائر بھی پھٹ رہے ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر چمن کے مطابق افغانستان میں پھنسے ٹرک ڈرائیوروں کی واپسی کے بعد چمن میں کھڑے ڈرائیوروں کی روانگی کے لیے بھی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ چمن سرحد سے نہ صرف افغانستان کو اشیائے خوردونوش اور دیگر سامان کی فراہمی کے لیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ چلتی ہے بلکہ افغانستان میں نیٹو کو سامان کی سپلائی بھی یہاں سے کی جاتی ہے۔