کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر پاکستان کی جانب سے 21 مارچ کو فضائی حدود کی بندش اور بین الاقوامی فلائٹ آپریشن کی معطلی کے نتیجے میں بہت سے پاکستانی مختلف ملکوں میں پھنسےہوئے ہیں اور وہاں سے واطن واپسی کے منتظر ہیں۔
ان میں پاکستانی شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے پانچ سٹارز بھی شامل ہیں، جو اس وقت تھائی لینڈ میں موجود ہیں۔
پاکستانی فلم ’عشرت میڈ ان چائنا‘ کی شوٹنگ کے لیے تھائی لینڈ جانے والے پاکستانی سٹارز محب مرزا، صنم سعید، ساہ لورین، شمعون عباسی اور امام سید سمیت 21 افراد پر مشتمل عملہ 25 فروری سے تھائی لینڈ میں موجود ہے، لیکن فلائٹس کی بندش کی وجہ سے پاکستان واپس نہیں آ پارہا۔
فلم کے مصنف اور ایسوسی ایٹ پروڈیوسر احسن رضا فردوسی نے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ لوگ کب واپس جاسکیں گے، نہ ہی پاکستانی سفارت خانے کو اس بارے میں کچھ معلوم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
احسن نے مزید بتایا کہ گذشتہ روز جاری کیے گئے فلائٹ شیڈول میں بھی تھائی لینڈ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
فلم کا عملہ اس وقت دارالحکومت بنکاک سے تین گھنٹے کی مسافت پر واقع ضلع کنچنا پوری میں موجود ہے، جہاں وہ شوٹنگ کی غرض سے آئے تھے۔
احسن نے بتایا کہ وہ لوگ فروری کے آخر میں یہاں آئے تھے اور 25 مارچ کو ان کی واپسی کی فلائٹس تھیں لیکن فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے اب وہ لوگ یہاں ہوٹل میں قرنطینہ میں موجود ہیں۔
احسن کے مطابق: ’ہم لوگ کنچنا پوری میں اس لیے رکے ہوئے ہیں کیونکہ یہاں کرونا وائرس کے کیسز بنکاک کے مقابلے میں نسبتاً کم ہیں اور دوسرا یہاں لاک ڈاؤن میں سختی بھی بہت کم ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ رابطہ کرنے پر پاکستانی سفارت خانہ بھی مجبور نظر آرہا ہے۔ ’انہوں نے ہمیں آپشن دیا ہے کہ ہم بنکاک چلیں جائیں، جہاں وہ ہمیں کوئی سستا سا ہوٹل کروا دیں گے، لیکن ایک تو وہاں کرونا کے کیسز زیادہ ہیں، دوسرا وہاں سختی بھی زیادہ ہے، تو ہم وہاں کیوں جائیں۔‘
احسن کے مطابق: ’سفارت خانہ یہ نہیں بتا پارہا ہے کہ آیا کوئی جہاز یہاں بھیجا جائے گا یا نہیں یا ہمیں کسی اور جہاز کے روٹ میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ابھی کل جو شیڈول جاری ہوا ہے، اس کے مطابق ایک جہاز ملائیشیا جائے گا تو اس کے راستے میں بنکاک بھی پڑے گا، لیکن سوال یہ ہے کہ یہ فیصلہ کون کرے گا کہ یہ جہاز تھائی لینڈ آئے گا یا نہیں۔‘
احسن کا مزید کہنا تھا: ’ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں کوئی حل بتادیں۔ ہمارے پاس محدود وسائل ہیں، اس لاک ڈاؤن کے دوران ہم جتنا کرسکتے تھے، وہ ہم نے کرلیا، شوٹ بھی مختصر سے مختصر کروالیا لیکن یہ لاک ڈاؤن ہے کہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔‘