چین میں کرونا (کورونا) وائرس کی جائے پیدائش بننے والے شہر ووہان کی ہائی ٹیک لیبارٹری کے ڈائریکٹر یوان زہیمنگ نے وائرس کی لیبارٹری میں تخلیق کے الزام کومسترد کرتے ہوئے اسے 'ناممکن' قرار دیا ہے۔
بیجنگ اس وبائی مرض سے نمٹنے میں شفافیت کے حوالے سے دباؤ میں ہے، جبکہ امریکہ اس حوالے سے بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا یہ وائرس حقیقت میں کسی حیاتیاتی انسٹی ٹیوٹ کے اعلیٰ سکیورٹی بائیوسیفٹی لیبارٹری میں بنا تھا۔ دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی اس وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر ایک جنگلی حیات فروخت کرنے والی مارکیٹ میں جانوروں سے کسی انسان میں منتقل ہوا۔
لیکن دوسری جانب ان سازشی نظریوں کو بھی ہوا دی کہ یہ جراثیم ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی سے پھیلا، خاص طور پر اس کی P4 لیبارٹری سے، جہاں خطرناک وائرسوں پر تحقیق ہوتی ہے۔
یہ انسٹی ٹیوٹ ووہان شہر کی اسی جنگلی جانوروں کی ہوانان منڈی سے 14 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں سے کرونا وائرس کا جنم ہوا تھا۔
ویسے تو سائنس دانوں کو ایسے شواہد نہیں ملے کہ کرونا وائرس مصنوعی طور پر تیار کیا گیا ہے، البتہ ایک تھیوری گردش میں ہے کہ ووہان کی اس لیبارٹری میں کرونا وائرس پر تحقیق ہو رہی تھی، کہ یہ وہاں کے عملے کی کسی لڑکی کو لگ گیا، وہ باہر آئی تو اس کے بوائے فرینڈ کو وائرس منتقل ہوا، اور پھر وہاں سے پوری دنیا میں پھیل گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم لیبارٹری کے ڈائریکٹر یوان زہیمنگ نے ہفتے کے روز انگریزی زبان کے ریاستی نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ 'ایسا کوئی راستہ نہیں ہے کہ یہ وائرس ہماری طرف سے آیا تھا۔'
یوان زہیمنگ نے بتایا کہ 'ان کے عملے کا کوئی رکن اس انفیکشن سے متاثر نہیں ہوا تھا،' ساتھ ہی انہوں نے کہا: 'پورا انسٹی ٹیوٹ کرونا وائرس سے متعلق مختلف شعبوں میں تحقیق کر رہا ہے۔'
انسٹی ٹیوٹ نے فروری میں ہی اس نظریے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے جنوری کے شروع میں عالمی ادارہ صحت کے ساتھ اس وائرس کے بارے میں معلومات شیئر کی تھیں۔
دوسری جانب اس ہفتے امریکہ کی جانب سے یہ افواہیں منظرعام پر آئیں، جب وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکی عہدیدار اس بات کی 'مکمل تحقیقات' کر رہے ہیں کہ وائرس 'دنیا میں کیسے پھیل گیا۔'
تاہم انسٹی ٹیوٹ سے وائرس لاحق ہونے کے سوال پر یوآن نے کہا: 'مجھے معلوم ہے کہ یہ ناممکن ہے۔'
انہوں نے کہا: 'وائرسوں پر ریسرچ کرنے والے افراد کی حیثیت سے ہم واضح طور پر جانتے ہیں کہ انسٹی ٹیوٹ میں کس طرح کی تحقیق جاری ہے اور یہ انسٹی ٹیوٹ کس طرح وائرس اور نمونوں کا انتظام کرتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ میڈیا کے کچھ ذرائع 'جان بوجھ کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'
واشنگٹن پوسٹ اور فاکس نیوز کی رپورٹوں میں گمنام ذرائع نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ وائرس حادثاتی طور پر ووہان کی لیبارٹری سے آیا ہو۔
تاہم یوآن نے کہا کہ یہ رپورٹیں 'شواہد یا علم' کے بغیر 'مکمل طور پر قیاس آرائیوں پر مبنی تھیں۔'
ووہان میں حکام نے ابتدا میں اس وبا کو چھپانے کی کوشش کی تھی اور وائرس سے اموات اور متاثرہ افراد کے اعدادوشمار میں بار بار تبدیلی کی گئی تھی۔
اس ہفتے ووہان کے حکام نے کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد گننے میں غلطی تسلیم کی اور مزید 1290 ہلاکتوں کے اعتراف کے بعد اچانک اس تعداد میں 50 فیصد اضافہ کردیا۔