چھ ماہ قبل کسی نے یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ایک 15 سالہ بچی کچھ ایسا کرے گی کہ دنیا بھر کے طلبہ سڑکوں پر نکل آئیں۔
لیکن اب نہ صرف سکول کے بچے سڑکوں پر نکل رہے ہیں بلکہ اس بچی نے دنیا بھر کے رہنماؤں کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
اس بچی کا نام گریٹا تھنبرگ ہے، جن کا تعلق سوئیڈن سے ہے۔ گریٹا نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق ایک مہم کا آغاز کیا جو بڑھتے بڑھتے پوری دنیا میں پھیل گئی ہے۔
یہ سب کیسے شروع ہوا؟
آج سے چھ ماہ قبل گریٹا تھنبرگ نے سوئیڈن کی پارلیمنٹ کے باہر ہاتھ سے لکھے ایک بینر کے ساتھ ایک کیمپ لگا کر تن تنہا ایک مہم کا آغاز کیا۔ اس بینر پر لکھا تھا: ’سکول سٹرائیک فار کلائمیٹ‘ یعنی ’ماحول کے لیے سکول کی ہڑتال۔‘
ان کی اس مہم کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کی جانب توجہ دلانا تھا۔
تب سے آج تک گریٹا دنیا بھر کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے سست رفتار عمل پر آواز اٹھاتی رہی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گریٹا تھنبرگ سمیت دنیا بھر کے نوجوانوں کو یہ لگتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا ان کے بہتر مستقبل کے لیے بہت ضروری ہے۔
گریٹا تھنبرگ کیا کہتی ہیں؟
گریٹا تھنبرگ، جن کی عمر اب 16 سال ہے، نے اپنی ایک تازہ ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم صرف آغاز دیکھ رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’میرے خیال میں تبدیلی آنے کو ہے اور لوگ اپنے مستقبل کے لیے ضرور کھڑے ہوں گے۔‘
جنوری میں گریٹا کو ڈیووس میں ایک تقریب میں مدعو کیا گیا تھا، جہاں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہم ناکام ہو چکے ہیں۔‘
جمعے کو کیا ہونے جا رہا ہے؟
اب تک تو یہ دیکھا گیا ہے کہ جرمنی، بیلجیئم، برطانیہ اور فرانس کے زیادہ تر ہائی سکول کے ہزاروں طلبہ ہفتے میں ایک بار سڑکوں پر نکلتے رہے ہیں۔
تاہم جمعہ (15 مارچ) کو باسٹن سے بگوٹا، مونٹریال سے ملبورن، ڈھاکہ سے ڈربن اور لیگوس سے لندن تک دنیا بھر کے شہروں کے سکولوں میں کلاس روم خالی ہوں گے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سو سے زائد ممالک کے ہزاروں طلبہ سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کریں گے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک اہم سنگ میل ہوگا، چھوٹی سطح پر شروع ہونے والی ایک مہم اس حد تک آ گئی ہے کہ وہ عالمی رہنماؤں کو اقدامات اٹھانے پر مجبور کرنے لگی۔
ایسا نہیں ہے کہ سب اس مہم سے خوش ہیں اور اس کا خیرمقدم کر رہے ہیں بلکہ بعض مقامی اور ملکی سطح کے رہنماؤں نے طلبہ کو ڈرانے اور جھانسا دینے کی بھی کوشش کی ہے، تاہم ان کی یہ تمام کوششیں زیادہ تر ناکام ہی رہی ہیں۔
گریٹا کے لیے امن کا نوبیل انعام
ناروے کے ماہرینِ قانون کا کہنا ہے کہ گریٹا تھنبرگ، جن کی وجہ سے آج دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے ایک اہم مسئلے پر مظاہرے ہو رہے ہیں، کو اس سال امن کے نوبیل انعام سے نوازا جانا چاہیے۔
ناروے کے سوشلسٹ رکن پارلیمان فریڈی آندرے اوسٹیگارڈ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’ہم نے گریٹا تھنبرگ کا نام اس لیے تجویز کیا ہے کیونکہ اگر ہم نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے کچھ نہ کیا تو اس کی وجہ سے جنگیں، تنازعات اور لوگ بے گھر ہوں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا، ’گریٹا تھنبرگ نے ایک بڑی مہم کا آغاز کیا ہے اور میری نظر میں انہوں نے امن کے لیے اپنا حصہ ڈالا ہے۔‘