پنجاب کے ضلع قصور میں سکیورٹی کے فرئض سرانجام دینے والے پاکستانی فوج کے ایک افسر اور پولیس اہلکار کے درمیان ناگزیر واقع پیش آیا ہے جس میں مبینہ طور پر ایک فوجی اہلکار نے ایلیٹ فورس کے اہلکار کو انہیں ’جی سر‘ نہ کہنے پر تضحیک کا نشانہ بنایا۔
تفصیلات کے مطابق، سیکنڈ لیفٹننٹ بلال احمد نے پولیس ایلیٹ فورس کے علی زمان نامی اہلکار کو کوٹ رادھا کشن بازار میں افطاری کا سامان لیتے ہوئے گاڑی کے پاس بلایا اور ان کے ’جی سر‘ نہ کہنے پر دیگر فوجی اہلکاروں کو حکم دے کر گاڑی میں ڈالا اور بازار میں گھماتے رہے۔ بعد ازاں ایک متعلقہ پولیس افسر علی زمان کو معذرت کر کے چھڑا لایا۔
کانسٹیبل علی زمان کی درخواست پر ٹیم انچارج نے اپنے محکمہ کے اعلیٰ حکام کو رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں سیکنڈ لیفٹیننٹ بلال احمد اور ان کے ساتھ تعینات فوجی اہلکاروں کے خلاف فوجی ادارے سے کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تاہم قصور پولیس ترجمان کے مطابق واقعہ کے بعد دونوں میں صلح کروا دی گئی ہے۔
واقعہ کیوں اور کیسے پیش آیا؟
ضلع قصور کے علاقے کوٹ رادھا کشن میں سکیورٹی کے لیےگشت پر معمور ایلیٹ فورس کی ٹیم کے سربراہ احسان الحق نے محکمہ پولیس حکام کو رپورٹ بھجوائی جس میں کہا گیا ہے کہ چار مئی کو کوٹ رادھا کشن میں حکومت کے احساس پروگرام کے کیش مرکز پر ایلیٹ فورس کی ٹیم نے ان کی سربراہی میں ڈیوٹی کی جس کے بعد وہ تھانے جاتے ہوئے راستے میں افطاری کا سامان لینے رکے اور انہوں نے کانسٹیبل علی زمان کو سامان لینے بھیجا اور پولیس کی گاڑی سائیڈ پر کھڑی کر لی۔ کچھ دیر بعد وہاں فوج کی گاڑی رکی جس کو سیکنڈ لیفیننٹ بلال احمد لیڈ کر رہے تھے اور فرنٹ سیٹ پر بیٹھے تھے۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایلیٹ کانسٹیبل علی کو بلایا تاہم شور کی وجہ سے کانسٹیبل کو سنائی نہ دیا تو انہوں نے پوچھا ’سر کیا کہا‘؟ جس بلال احمد غصہ میں آگئے اور کہا کہ ’جی سر کیوں نہیں بولا؟‘
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس پر کانسٹیبل نے معذرت بھی کی لیکن سیکنڈ لیفٹیننٹ صاحب نے گالیاں دینا شروع کردیں اور دیگر فوجی اہلکاروں کو حکم دیا کہ انہیں اٹھا کر گاڑی میں ڈالا جائے۔ رپورٹ میں مزیدکہا گیا کہ انہوں نے زبردستی کانسٹیبل کو گاڑی میں ڈالا اور کوٹ رادھا کشن بازار لے جاکر وردی میں گماتے رہے جبکہ وہ معافیاں مانگتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق فوجی افسر کانسٹیبل علی زمان کو دوبارہ گاڑی میں ڈال کر قریبی عارضی رہائش گاہ گرلز کالج لے گئے اور وہاں سے ایلیٹ فورس کے ٹیم سربراہ کو کال کی گئی تو وہ وہاں جاکر معذرت کر کے کانسٹیبل علی زمان کوچھڑا کر لائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ میں پولیس افسران کو اپیل کی گئی کہ اس واقعہ پر فوجی ادارے کے حکام سے سفارش کی جائے کہ اختیارات کے ناجائز استعمال اور باوردی پولیس اہلکار سے یہ توہین آمیز سلوک کرنے پر سیکنڈ لیفٹیننٹ بلال احمد کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔
قصور پولیس کے ترجمان ساجد علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کوٹ رادھا کشن میں فوجی افسر کی جانب سے کانسٹیبل علی زمان سے بدتمیزی کا واقعہ ضرور پیش آیا لیکن بعد میں دونوں محکموں کے افسران کی مداخلت پر سیکنڈ لیفیٹننٹ بلال احمد اور کانسٹیبل علی زمان کے درمیان صلح کروا کے معاملہ ختم کردیا گیا ہے۔
کیا دو سکیورٹی ملازمین میں ایسے تنازع کی گنجائش ہے؟
اس واقعہ کے بارے میں موقف لینے کے لیے پاکستانی فوج کے شعبہ برائے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر لاہور سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے واقعہ سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
جب اسی سوال کا جواب لینے کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس افیسر (ڈی پی او) قصور زاہد مروت سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ پولیس کمانڈ فلاح و بہبود کے ساتھ پوری طرح باخبر ہے اور پولیس ڈسپلنڈ فورس ہے اس میں کام کرنے والے پولیس فورس کے حوصلے جواں ہیں اور طے شدہ قوانین اور قانون کی دفعات کے مطابق آگے بڑھتی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے متاثرہ کانسٹیبل علی زمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان کا موبائل فون بند تھا۔ جبکہ ان کے بھائی سجاد زمان نے بتایا کہ وہ جب رات گئے ڈیوٹی سے واپس آئے تو انہوں نے گھر اس واقعہ کا ذکر نہیں کیا البتہ بہت پریشان تھے تو پوچھنے پر بھی کچھ نہیں بتایا۔
سجاد زمان نے بتایا کہ انہیں ایک دن بعد شہر کے ایک شخص نے بتایا کہ ان کے بھائی کو بازار میں گھمایا گیا ہے اور ان کی تذلیل کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی نے بدھ کی شام گھر میں بتایا کہ ان کا تبادلہ کوٹ رادھا کشن سے قصور شہر کر دیا گیا اور وہاں جا رہے ہیں۔