ٹوئٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے ٹوئٹر ملازمین کو مطلع کیا ہے کہ انہیں دفتر آنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے ان کی کمپنی نے ورک فرام ہوم کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا ہے۔
43 سالہ سی ای او نے عملے کو بھیجی جانے والی ایک ای میل میں کہا ہے کہ تمام ایسی تقریبات جن میں جسمانی طور پر موجود ہونا ضروری تھا، انہیں منسوخ کر دیا گیا ہے جبکہ رواں سال کے لیے طے شدہ کاروباری دورے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
جیک ڈروسی کا کہنا ہے کہ ملازمین کو گھر سے کام کرنے کے لیے ضروری سامان کے لیے ایک ہزار ڈالر کا الاؤنس بھی دیا جائے گا۔ ان کے مطابق ستمبر سے پہلے دفتر دوبارہ کھلنے کے امکانات نہیں ہیں۔
بزفیڈ نیوز کے مطابق ورک فرام ہوم کی یہ نئی پالیسی کمپنی کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس میں کام کو 'تقسیم شدہ' انداز میں کیا جانا ہے۔
اس منصوبے کا اعلان جیک ڈورسی نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد مارچ کے وسط میں اعلان کردہ ایمرجنسی سے پہلے کیا تھا۔
وبا کی وجہ سے اس منصوبے میں تیزی لائی گئی ہے جس نے ٹوئٹر کو بے شمار دیگر کمپنیوں کی طرح مجبور کیا ہے کہ وہ اپنے بزنس ماڈل کو تبدیل کرتے ہوئے اپنے عملے کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دے تاکہ کمپنی آپریشنز کو جاری رکھا جا سکے۔
ٹوئٹر کی جانب سے خبر رساں ادارے کو جاری کیے جانے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ چند پہلی کمپنیوں میں سے ایک ہے جو اس وبا سے قبل ہی اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دے چکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمپنی ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہم نے اس بارے میں کافی سوچ بچار کی ہے اور ہم ورک فرام ہوم ماڈل پر عمل کرنے والی چند پہلی کمپنیز میں سے ایک ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم اپنے عملے اور کمیونٹی کی حفاظت کو ہمیشہ مقدم رکھیں گے۔‘
ٹوئٹر کی ہیومن ریسورس شعبے کی سربراہ جییفر کرسٹی نے بزفیڈ نیوز کو بتایا کہ کرونا کے ابتدائی مہینوں میں وبا کی وجہ سے عملے کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دینے کے بعد ’کمپنی اب شاید کبھی پہلے جیسی نہ ہو سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ لوگ جو کام کے دوران پہلے ہی خاموش مزاج تھے اس طرح سے بہتر کام کرنے میں کامیاب رہیں گے جبکہ وہ مینجرز جو سوچتے تھے کہ وہ دور موجود ٹیمز کو نہیں چلا پائیں گے اب ایک الگ نظریہ رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے پرامید بیان دیتے ہوئے کہا: ’مجھے نہیں لگتا کہ ہم کبھی بھی واپس نہیں جا سکیں گے۔‘
© The Independent