رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان بھر میں کل یعنی اتوار کو عیدالفطر منائی جائے گی۔
تقریبا چار گھنٹے تک جاری رہنے والے رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کے بعد مفت منیب الرحمان نے کہا کہ ملک کے مختلف مقامات پر شوال کا چاند نظر آیا ہے۔
اس سے قبل خیبرپختونخوا میں بھی شہاب الدین پوپلزئی نے گزشتہ روز چاند نظر نہ آنے کے بعد اتوار کو عید کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی پہلے ہی سنیچر کو عید کا چاند نظر آنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مفتی منیب کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ’ہم نے شریعت کی روشنی میں اعلان کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فواد چوہدری بتائیں کہ انہوں نے کتنے روزے رکھے ہیں۔‘
اس کے علاوہ مفتی منیب الرحمان نے نماز عید کے دوران احتیاطی تدابیر اپنانے اور عید کی مباک بادیں زبانی دینے کا بھی کہا۔
اس سے قبل وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کہتے ہیں عینک سے چاند دیکھنا حلال ہے اور دوربین سے نہیں مگر عینک بھی تو ٹیکنالوجی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ آج پاکستان میں غروب آفتاب کے بعد دوربین سے عید الفطر کا چاند واضح نظر آجائے گا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 22 مئی کی رات 10 بج کر 39 منٹ پر شوال کے چاند کی پیدائش ہوچکی ہے اور آج غروب آفتاب کے بعد دوربین سے عید الفطر کا چاند واضح طور پر دیکھا جا سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے علاقوں سانگھڑ، بدین، ٹھٹھہ، جیوانی، پسنی میں آج چاند 7 بجکر 36منٹ سے 8 بجکر 15منٹ تک چاند دیکھا جاسکتا ہے جس کی عمر 20 گھنٹے ہوگی جب کہ پشاور میں آج بھی چاند نظرآنے کے امکانات نہیں ہیں۔
وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے بعد سے مذہبی تہواروں پر چاند دیکھنے پر تنازع پیدا ہوتا رہا ہے۔ 1974 میں رویت ہلال کمیٹی قائم کی گئی تھی جس سے امید کی جا رہی تھی کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گا مگر رویت ہلال کمیٹی خود ہی تنازعات کا شکار ہو گئی۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ رویت ہلال کمیٹی اور پشاور کی مسجد قاسم خان کے اعلانات الگ الگ ہوتے ہیں حالانکہ مذہبی تہوار کو تنازع کے بجائے یکجہتی کا مرکز ہونا چاہیے۔
فاقی وزیر کے مطابق چاند دیکھنے کے معاملے پر تجاویز وزیراعظم آفس کو بھجوا دی گئی ہیں اور وزیراعظم جو فیصلہ کریں گے اس پر عمل کیا جائے گا۔