ایسے وقت میں دنیا بھر میں کووڈ 19 کا علاج ڈھونڈنے کے لیے دوڑ دھوپ شروع ہے، پاکستان میں کرونا ایکسپرٹس ایڈوائزری گروپ (سی ای اے جی) کی ہدایات پر پنجاب میں مریضوں کو ٹوسیلی زومیب نامی دوا کے دو انجکشن دیے گئے جن کے 80 سے 90 فیصد تک مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
کرونا کے سنگین مریضوں کی صحت یابی کا نسخہ اس وقت کامیاب ہوا ہے جب پنجاب اور پاکستان میں کرونا سے متاثرہ مریضوں کی تعدادمیں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
’حوصلہ افزا نتائج‘
پنجاب کی کرونا کمیٹی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر اسد اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کرونا کے مریضوں کی صحت یابی کے لیے مختلف ادویات پر کلینکل ٹیسٹ کیے گئے اور کرونا ایکسپرٹس ایڈوائزری گروپ کی جانب سے منظوری کے بعد ایکسٹیمبرا کے نام سے بننے والے انجکشن کے استعمال کی منظوری دی گئی جس کا کیمیائی نام ٹوسیلی زومیب (tocilizumab)ہے۔
یہ واضح رہے کہ اس دوا کے اس سے قبل چین اور امریکہ میں کرونا کے مریضوں پر تجربات کیے جا چکے ہیں جن کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں اور اب اسے دوسری ادویات کے ساتھ ملا کر ٹیسٹ کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ موثر علاج دریافت کیا جا سکے۔
یہ دوا کام کیسے کرتی ہے؟
کو وڈ 19 کے مریضوں میں وائرس کا حملہ تو پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے، لیکن ساتھ ہی جسم کے مدافعتی نظام کی طرف سے وائرس کے خلاف ضرورت سے زیادہ شدید کارروائی سے بھی جسم کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس حالت کو cytokine storm کہتے ہیں اور اس کی مثال یوں ہے جیسے شبہ ہو کہ کسی شہر میں دشمن کے جاسوس گھس آئے ہیں تو ملک کی فوج بمباری کر کے اپنے ہی شہر کو تباہ کر دے۔
ٹوسیلی زومیب کرونا وائرس کو کچھ نہیں کہتی، البتہ وہ جسم کے مدافعتی نظام کی جانب سے کیے جانے والے شدید حملے پر بند باندھ دیتی ہے۔
یہ دوا دراصل جوڑوں کی بیماری آرتھرائٹس میں استعمال ہوتی ہے۔ یہ بیماری بھی ایسی ہے جس میں مدافعتی نظام خود جسم کو نقصان پہنچانے پر تل جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوا کی قیمت کیا ہے اور پیسے کون دے گا؟
ڈاکٹر اسد اسلم نے بتایا کہ اس انجکشن کی قیمت 60 ہزار روپے ہے اور دو انجیکشن ایک لاکھ 20 ہزار کے پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا ایڈوائزری گروپ کی ہدایت پر یہ انجکشن مارکیٹ میں فروخت کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ صرف سرکاری ہسپتال سے ہی یہ انجکشن لگائے جا رہے ہیں، وہ بھی صرف ان مریضوں کو جن کی حالت سنگین ہے۔ یہ اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس انجکشن سے اب تک مختلف سرکاری ہسپتالوں میں زیر علاج کرونا کے 12 سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
کیا کرونا کا مکمل علاج دریافت ہو گیا؟
پاکستان کے معروف سائنس دان اور ماہرِ تعلیم ڈاکٹر عطاء الرحمن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کرونا کا مستقل علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوسکا تاہم دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اس وائرس کے اثرات اور پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے تجربات جاری ہیں کافی حد تک پیش رفت ہوچکی ہے انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ایسی ادویات سامنے آ جائیں گی جن سے کرونا کا مکمل علاج ہو سکے گا۔‘
انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق حالیہ کلینکل ٹیسٹ کی کامیابی سے کرونا کے سنگین مریضوں کے لیے فائدہ مند انجکشن عارضی طریقہ علاج ہے۔جس سے فوری طور پر مریضوں کی تشویشناک حالت پر قابو پایا جا سکتا ہے لیکن اس کا مستقل علاج ابھی دریافت ہونا باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بہت سے تجربات کیے جا رہے ہیں جن میں جلد ہی مثبت پیش رفت متوقع ہے، یہ مشکل ٹاسک ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں اس کا مکمل علاج دریافت ہونے تک مرض کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں، اس لیے ماہرین پوری کوشش کر رہے ہیں تاکہ جلد مکمل علاج سامنے آ سکے۔‘
پنجاب میں کرونا کے مریضوں کو وینٹی لیٹر سے واپس واپس وارڈ تک لانے میں پہلی مرتبہ ڈاکٹرز کامیاب ہوئے ہیں یہ پیش رفت اس لیے بھی اہم ہے کہ پاکستان میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مسلسل مریضوں کی تعداد بھی بڑھی ہے اور اموات کی شرح بھی بڑھتی جارہی ہے۔
پاکستان میں کرونا سے متاثرین کی تعداد آج جمعہ تک 64ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد 13سو سے تجاوز کر گئی جب کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 57 افراد ہلاک ہوگئے۔ اسی دوران 28 سو سے زائد نئے کیس سامنے آئے۔