پاکستان میں بچوں کے اغوا، ذیادتی اور قتل کا کوئی نہ کوئی واقعہ آئے دن سامنے آتا رہتا ہے جنہیں روکنے کے لیے اب ایک ایپ بنائی گئی ہے۔
’زینب الرٹ‘ نامی اس ایپ کا اجرا سندھ پولیس، چائلڈ پروٹیکشن بیورو اور سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) نے کیا ہے۔
اس موبائل ایپ کو قصور کی چھ سالہ زینب کے نام پر بنایا گیا ہے جسے جنوری 2018 میں عمران علی نامی شخص نے ریپ کے بعد قتل کر دیا تھا۔
یہ ایپ استعمال کرنے میں انتہائی آسان ہے اور اس کے ذریعے فوری طور کسی بھی شخص کی اور خاص طور پر بچوں کی گمشدگی کی رپورٹ گھر بیٹھے درج کروائی جاسکتی ہے۔
زینب الرٹ ایپ کو سندھ پولیس اور سی پی ایل سی کی جانب سے مارچ کے مہینے میں ابتدائی طور متعارف کروایا گیا تھا۔ تاہم اب اس ایپ میں مزید نئے فیچرز بھی شامل کر دیے گئے ہیں۔
یہ ایپ اردو، سندھ، پنجابی اور انگریزی زبانوں میں دستیاب ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس ایپ کے شریک تخلیق کارعاطف رانا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زینب الرٹ ایپ گمشدہ بچوں کو بازیاب کرنے کا ایک تیز ترین ذریعہ ہے۔ اس ایپ کو پلے سٹور یا ایپل سٹور سے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
’اس ایپ کی فراہم کردہ تمام نجی معلومات کو مکمل طور پر خفیہ اور محفوظ رکھا جاتا ہے۔‘
اس ایپ کے ذریعے تین آسان مراحل میں کسی بھی لاپتہ شخص اور خصوصاً بچوں کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی جاسکتی ہے، جو پولیس کو فوری طور پر موصول ہوجاتی ہے۔
شکایت درج کرنے کا طریقہ
شریک تخلیق کارعاطف رانا کے مطابق اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد اسے ایکٹیویٹ کرنے کے لیے اپنے کوائف فراہم کرنے ہوتے ہیں، پھر چار ہندسوں پر مشتمل ایک کوڈ واٹس ایپ یا ایس ایم ایس پر منگوا کر شکایت کنندہ کے طور پر خود کو رجسٹر کراونا ہوتا ہے۔
ایپ میں رجسٹرڈ ہونے کے بعد 12 خدمات سکرین پر ظاہر ہوں گی جن میں سے اس وقت صرف دو خدمات فعال ہیں۔
ان میں ملے ہوئے بچے کی اطلاع اور گمشدہ بچے کی اطلاع درج کروانے کا آپشن ہے۔
لاپتہ بچے کی شکایت درج کروانے کے لیے پہلے مرحلے میں بچے کی معلومات درج کریں۔ اس میں بچے کا نام، عمر، جنس، ب فارم نمبر، والد کا نام، والد کا شناختی کارڈ نمبر درج کرکے گمشدہ بچے کی ایک حالیہ تصویر اپلوڈ کرنا ہوگا۔
دوسرے مرحلے میں بچے کے گھر کا پتہ، شہر اور والد یا گھر میں کسی بڑے کا فون نمبر داخل کرنا ضروری ہے۔ یہ معلومات درج کرکے نیکسٹ کا بٹن دبانے کے بعد رپورٹ تیسرے اور آخری مرحلے میں داخل ہوجائے گی۔
اس مرحلے میں بچے کے لاپتہ ہونے کی تاریخ اور وقت کا اندراج کرنا ہوگا۔ یہ بھی بتائیں کہ بچے کو آخری بار کہاں دیکھا گیا تھا اور واقعے کی مکمل تفصیلات لکھ کر فنش کا بٹن دبا دیں۔
چند منٹوں میں یہ رپورٹ سندھ پولیس، سی پی ایل سی اور چائیلڈ پروٹیکشن بیورو کے پاس درج ہو جائے گی۔
ڈپٹی چیف سی پی ایل سی شوکت سلیمان نے زینب الرٹ ایپ کے حوالے سے بتایا: ’اس ایپ کے ذریعے اب تک نہ صرف بچے بلکہ بڑی عمر کے افراد کو بھی ڈھونڈا جاچکا ہے۔ جتنے لوگ اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرکے اس میں ڈیٹا درج کریں گے اتنی ہی اس کی افادیت ہوگی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی اس ایپ پر کوئی شکایت درج ہوتی ہے، ہمیں کنٹرول سینٹرل اطلاع موصول ہوجاتی ہے۔
’اس کے بعد ہم فوری طور وقت ضائع کیے بغیر گمشدہ بچے کی تلاش کا عمل یا ملنے والے لاپتہ بچے کو اس کے گھر والوں سے ملوانے کا عمل شروع کر دیتے ہیں۔‘