اپنے بے باک لب ولہجہ اور دو ٹوک موقف کے لیے مشہور یونس خان بالآخر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ کام کرنے کے لیے رضامند ہوگئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکیٹو وسیم خان نے یونس خان کو انگلینڈ کے دورے کے لیے بیٹنگ کوچ مقرر کرنے کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ ’ہمیں بہت خوشی ہے کہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے کامیاب بلے باز یونس خان اب ہمارے ساتھ کام کریں گے وہ ایک قدآور شخصیت ہیں اور ان کے تجربے اور اہلیت کا کوئی بدل نہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ وہ ہماری ٹیم کا حصہ بننے پر راضی ہوگئے ہیں۔
اوول اور لیڈز میں سنچریاں سکور کرنے والے یونس خان ایک انتہائی تجربہ کار اور خوش مزاج شخصیت ہیں۔ ان کی کرکٹ کے میدان میں صلاحیتوں کا تو زمانہ معترف ہے لیکن گراؤنڈ سے باہر بھی وہ ایک شفیق اور ہمدرد انسان ہیں جونئیر کھلاڑیوں کے ساتھ ان کا شفقت آمیز رویہ ان کی شخصیت کو مزید متاثر کن بناتا ہے۔
سٹیل مل کراچی کے گراؤنڈ سے اپنی کرکٹ شروع کرنے والے یونس خان کی خوش قسمتی تھی کہ انھیں ابتدا میں ہی راشد لطیف جیسا ساتھی ملا جس نے ان کی بیٹنگ کو موثر بنانے کے لیے انھیں بہترین مشورے دیے اور جب انھیں کراچی کی محلاتی سیاست نے کراچی کی ٹیم میں سیلیکٹ نہ ہونے دیا تو یونس خان اپنے آبائی شہر مردان چلے گئے جہاں سے ڈومیسٹک کرکٹ میں آگئے۔
اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری بناکر یونس نے سب کو حیران کر دیا کیونکہ سیلیکٹرز انھیں چانس دینے پر راضی نہ تھے لیکن یونس خان کی صلاحیتیوں اور کارکردگی نے سب کے منہ بند کرا دیے۔
یونس جتنے بڑے بلے باز ہیں اس سے زیادہ وہ نقاد ہیں وہ خود بیٹنگ کرتے ہوئے کبھی خود غرض نہیں بنے اور بہت سارے مواقعوں پر انھوں نے ساتھی کھلاڑیوں کی بیٹنگ میں مدد کی۔
یونس خان کی بے باک باتیں اور سیدھے سیدھے جواب ہمیشہ انھیں بورڈ سے دور کرتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بورڈ کے سابق چئیرمین شہریار خان سے میٹنگ کے لیے انتظار کرنے پر ناراض ہو کر کپتانی چھوڑ دینے والے یونس خان کبھی بھی گروہی سازش میں شریک نہ ہوئے البتہ شکار ضرور ہوئے۔
دو سال قبل ریٹائرمنٹ کے بعد یونس خان کوچنگ کے لیے پاکستان کی سب سے پہلی چوائس ہوسکتے تھے لیکن کبھی معاوضہ اور کبھی اس کے طریقہ کار پر ناراض ہوکر وہ بورڈ سے دور رہے۔
اب شاید کسی خاص شخصیت کے اشارے پر بورڈ نے ان کی ساری شرطیں مان کر انھیں انگلینڈ کے دورے کے لیے بیٹنگ کوچ مقرر کر دیا ہے۔
چیف کوچ مصباح الحق نے یونس کی تقرری کا خیر مقدم کرتے ہوئے انھیں ایک فتح گر شخصیت قرار دیا ہے۔ انھیں امید ہے کہ یونس خان کا تجربہ کھلاڑیوں کے لیے ایک بہت بڑی مدد ہوگی۔
یونس خان خود بھی بہت شاداں ہیں اور وہ اپنے تجربے کو نوجوان کھلاڑیوں میں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انگلینڈ کا دورہ ہمیشہ بہت مشکل ہوتا ہے اور اس دفعہ بھی مشکل ہوگا۔ انھیں نوجوان کھلاڑیوں پر بہت بھروسہ ہے اور ان کے خیال میں پاکستان ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔
وقار یونس اور مصباح الحق کی موجودگی میں یونس کے لیے سب کچھ آسان نہ ہوگا کیونکہ کوچنگ اکثر بڑے ناموں کے بیچ متصادمرہتی ہے۔
ماضی کے مشہور سپنر مشتاق احمد بھی سپنرز کو مدد دینے کے لیے بولنگ کوچ مقرر کیے گئے ہیں۔
ان سب کی موجودگی میں یونس خان کی دوٹوک باتیں اور تصنع سے پاک رویے سے ممکن ہے کہ کچھ کھچاؤ رہے لیکن پاکستان ٹیم کے نوجوان بلے بازوں کے لیے بہترین موقع ہوگا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مزید اجاگر کر سکیں جن کی نوک پلک درست کرنے کے لیے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بہترین بلے باز ان کے ساتھ موجود ہوگا۔
یونس خان کی تقرری سے لگتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ مفاہمت کے راستے پر گامزن ہے اور اس کی کوشش ہے کہ ایسی فضا قائم کی جاسکے جس سے تنقید کرنے والوں کو ٹی وی سکرین پر سکور بنانے کا موقع نہ مل سکے۔