اپنے وقت کی مقبول پاکستانی اداکارہ صبیحہ خانم 85 برس کی عمر میں امریکی ریاست ورجینیا میں انتقال کرگئیں۔ ان کی وفات کی تصدیق ان کی نواسی سارش خان نے اپنے فیس بک سٹیٹس میں کی۔
سارش نے لکھا 'ہم بہت دکھ سے اپنی بہت پیاری اور محبوب صبیحہ خانم کی موت کی خبر بتا رہے ہیں جو 13 جون کی صبح اس دنیا سے رخصت ہوگئیں ہیں۔
'ان کے آخری لمحات میں ان کا قریبی خاندان ان کے پاس تھا۔' سارش نے مزید لکھا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ بہت لوگ ان سے محبت کرتے تھے اور ہمیں بے شمار تعزیتی پیغامات بھی موصول ہو رہے ہیں۔ ہم سب سے صبر کی درخواست کرتے ہیں اور عاجزانہ گزارش کرتے ہیں کہ اپنی اور ہماری حفاظت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمارے گھر پر تشریف نہ لائیں اور ان کے لیے فاتحہ خوانی کریں۔'
صبیحہ خانم گزشتہ تقریبا بیس برس سے امریکہ میں رہائش پزیر تھیں اور کافی عرصے سے بلڈ پریشر، شوگر، گردوں سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا تھیں۔
صبیحہ خانم 1935 میں گجرات میں پیدا ہوئیں ان کا اصل نام مختار بیگم تھا۔ ان کی پہلی فلم بیلی تھی جو 1950 میں ریلیز ہوئی جس میں ان کے ساتھی اداکار سنتوش کمار تھے۔ بعد میں صبیحہ خانم اور سنتوش کمار ازدواجی رشتے میں بھی بندھ گئے۔
صبیحہ خانم نے 1980 تک سلور سکرین پر کام کیا جبکہ 1981 میں انہیں فلمی دنیا میں اپنی تیس سالہ بہترین کارکردگی کے حوالے سے سپیشل نگار ایوارڈ دیا گیا۔ اداکاری میں بہترین کارکردگی پر انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صبیحہ خانم نے پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں فلمی دنیا پر راج کیا۔ ان کی مشہور فلموں میں کنیز، مکھڑا، انوکھا،تہذیب ، باجی،شام ڈھلے، موسیقار، شکوہ، سوال، اک گناہ اور سہی، دیور بھابھی، ایاز، انجمن، دُلا بھٹی سمیت ان گنت بہترین فلمیں شامل ہیں۔ نور جہاں کی آواز میں صبیحہ خانم پر فلمایا گیا گانا لٹ الجھی سلجھا جا رے بالم، ایک عرصے تک فلم بینوں کے دلوں پر راج کرتا رہا اور لوگوں کے روزمرہ محاورے تک میں شامل رہا۔
ان کے شوہر سنتوش کمار کے 1982 میں انتقال کے بعد صبیحہ خانم نے فلموں میں کام تقریبا چھوڑ دیا تھا البتہ انہوں نے کچھ ٹی وی سیریل بھی کیے جن میں 1993 کا مشہور ڈرامہ سیریل دشت شامل ہے۔
صبیحہ خانم کے پسماندگان میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔ وہ امریکہ میں اپنی بیٹی کے پاس ہی رہائش پذیر تھیں۔