پاکستان بھر کی طرح پنجاب میں کرونا کے مریضوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافے نے حکومت کو ایک بار پھر جزوی لاک ڈاؤن پر مجبور کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشد کی جانب سے لاہوریوں کو بے احتیاطی پر ’جاہل‘ قرار دیے جانے پر ردعمل بھی سامنے آرہا ہے۔
مسلم لیگ ن سمیت اپوزیشن جماعتوں نے پہلے دن سے سخت لاک ڈاؤن کی تجویز دی تھی لیکن وزیر اعظم عمران خان اور حکومت پنجاب کی جانب سے مکمل لاک ڈاؤن کو متوسط طبقے کی مبینہ مشکلات کے باعث نرم رکھا گیا۔
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق رمضان اور عید کے دوران رش سے کرونا مریضوں کی تعداد کئی گنا بڑھ گئی، جس کے باعث دوبارہ مخصوص علاقوں میں کرونا کے مریض زیادہ ہونے اور بے احتیاطی کے مشاہدے پر لاک ڈاؤن کرنا پڑا، جس کا دائرہ پنجاب کے دیگر اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔
لاہوریوں کو ’جاہل‘ کہنا اور ردعمل:
لاہور میں دوبارہ لاک ڈاؤن پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے وضاحت دیتے ہوئے مختلف چینلز پر بیان دیا کہ ’لاہوری جاہل ہیں جو جان بچانے کے لیے بھی احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کر رہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں لاہور شہر کرونا کا گڑھ بن گیا ہے۔ لاک ڈاؤن ختم کرنے پر عید کے دنوں میں شدید بد احتیاطی کی گئی جس سے مریضوں کی تعداد اور اموات میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔‘
ان کے اس بیان پر لاہوریوں اور مسلم لیگ ن نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری عطا اللہ تارڑ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر لاہوری جاہل ہوتے تو آپ کو الیکشن میں کامیاب نہ کرا دیتے؟ لاک ڈاؤن نہ کر کے، عوام کو ’گھبرانا نہیں‘ کے مشورے دینے والے کیا خود ذمہ دار نہیں؟‘
انہوں نے کہا کہ ’عظمیٰ کاردار کو پارٹی کی ہائی کمان کے بارے میں بات کرنے پر ترجمانی سے فارغ کر دیا گیا، ڈاکٹریاسمین راشد نے لاہوریوں کو جاہل کہا مگر ان کو کچھ نہی کہا جائے گا کیونکہ یہ حکومت عام آدمی کی تذلیل سے محظوظ ہوتی ہے۔ اشرافیہ اسے کہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لاہور میں سمارٹ لاک ڈاؤن کر کے اپنی نااہلی چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جب شہباز شریف سمیت پوری اپوزیشن نے ابتدا میں لاک ڈاؤن کی تجویز دی تو حکومتی وزرا ان کے خلاف بیان بازی کرتے رہے، اب عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈال کر حکومت انہیں کو قصور وار ٹھہرا رہی ہے؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لاہور کے سماجی رہنما عبداللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو شعور دینا اور ان کو قابو میں رکھنا حکومت کا کام ہے۔ اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ کرونا وبا پر حکومت یا کوئی انتظامیہ اکیلے قابو نہیں پاسکتی۔ اس میں عوامی تعاون ضروری ہے لیکن حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔‘
’پہلے خود لاک ڈاؤن کی مخالفت کر کے جزوی لاک ڈاؤن کیا گیا اور پھر سب کچھ بغیر سوچے سمجھے کھول دیا گیا۔‘
ان کے خیال میں ’اگر یاسمین راشد کے مطابق عوام نے جہالت کے باعث احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا تو وہ بتائیں کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے عالمی اداروں کی تجویز کے برعکس لاک ڈاؤن کیوں ختم کیا؟‘
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے عوام کے لیے ایسی زبان زیب نہیں دیتی اس سے لوگوں میں ردعمل مزید بڑھ رہا ہے۔
جبکہ ترجمان محکمہ صحت پنجاب محمد حماد کے مطابق ’ڈاکٹر یاسمین راشد نے یہ بیان لاہوریوں کے درد میں ان کی بہتری کے لیے دیا ہے۔ اگر پنجاب بھر میں کرونا کا گڑھ لاہور بن گیا ہے تو یہ جہالت نہیں تو اور کیا ہے؟‘
لاہور میں سمارٹ لاک ڈاؤن کس بنیاد پر لگایا گیا
اس سمارٹ لاک ڈاؤن کے تحت لاہور کی 30 یونین کونسلوں سمیت 80 علاقے مکمل سیل کیے جائیں گے۔
ترجمان محکمہ صحت پنجاب محمد حماد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محکمہ صحت نے تمام علاقوں سے مختلف ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کے کوائف جمع کیے۔ جن علاقوں سے زیادہ مریض آئے ان کو لاک ڈاؤن میں شامل کیا گیا۔ اسی طرح شہر کے مختلف علاقوں میں ٹیسٹ کیے گئے اور آبادیوں میں کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’جن علاقوں میں ٹیسٹ زیادہ مثبت آئے اور بد احتیاطی دیکھنے میں آئی، انہیں سیل کر دیا گیا ہے۔ وہ تمام علاقے چودہ دن بند رکھے جائیں گے، ان علاقوں میں کھانے پینے اور بنیادی سہولیات کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔‘
ترجمان محکمہ صحت نے بتایا کہ کرونا وائرس پر قابو پانے اور اس سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال کے علاوہ محکمے نے آگہی مہم پر کروڑوں روپے خرچ کیے لیکن شہری اپنی طرف سے ذمہ داری ادا کرنے کو تیار نہیں۔
’ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صوبے کے دارالحکومت لاہور میں رہنے والے لوگ دیگر اضلاع کے شہریوں کے لیے احتیاط کا نمونہ بنتے مگر وہ بے احتیاطی میں چھوٹے شہروں کے لوگوں سے بھی کم ذمہ دار نکلے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر پورے صوبے میں لاہور سب سے زیادہ کرونا کا شکار ہوا تو اس میں بڑی نااہلی ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کی ہے، کیونکہ حکومت تو صرف انتظامات ہی کر سکتی ہے احتیاط تو لوگوں نے خود کرنی ہوتی ہے۔
لاہور کو نئے سمارٹ لاک ڈاؤن کے لیے آٹھ زونز میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے مطابق گلبرگ زون، واہگہ زون، کینٹ زون، علامہ اقبال ٹاؤن زون، نشتر زون، ثمن آباد زون، داتاگنج بخش اور راوی زون میں شامل علاقوں میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔
ان علاقوں میں شامل آبادیاں مکمل طور پر لاک ڈاؤن رہیں گی۔ محکمہ صحت کے مطابق دو ہفتوں بعد ان علاقوں میں ٹیسٹ کیے جائیں گے اور بہتری آنے پر کھولے جائیں گے لیکن نتائج برقرار رہنے پر لاک ڈاؤن میں توسیع کر دی جائے گی۔
محمد حماد کے مطابق اس کے علاوہ اگلے مرحلے میں فیصل آباد، گجرات، ملتان گجرانوالہ اور راول پنڈی سمیت بڑے شہروں سے ضلعی حکام کی رپورٹ طلب کر لی گئی ہیں جن کی سفارش پر ان شہروں کے مخصوص علاقوں میں بھی لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔