تحریک انصاف حکومت نے قومی ائر لائن کی امریکہ کے شہر نیویارک میں ملکیت روزویلٹ ہوٹل کو فروخت کرنے کے بجائے مشترکہ منصوبہ (جوائنٹ وینچر) کے طور پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
گذشتہ کئی روز سے افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ حکومت روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کا فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔ جس کی تقریباً ہر شعبہ زندگی سے مخالفت کی جا رہی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان کے خیال میں ہوٹل کی نجکاری پر شور مچا تو حکومت نے نجکاری نہیں کی۔
وفاقی ہوا بازی کی وزارت میں ذرائع کے مطابق روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری نہ ہونے کے پیچھے ایوی ایشن ڈویژن کا ہاتھ ہے۔ ان کے اعتراضات کے باعث ہوٹل کو جوائنٹ وینچر کے طور پر چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اکاؤنٹنگ کمپنی کی رپورٹ کے مطابق ہوٹل کی عمارت میں تبدیلیاں کر کے اسے ایک کثیرالمقاصد بلڈنگ میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
جمعرات کو وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی برائے نج کاری نے روزویلٹ ہوٹل کو جوائنٹ وینچر کے طور پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی نے نجکاری کمیشن کو مالیاتی مشیر (فنانشل ایڈوائزر) کی تقرری کی ہدایت بھی جاری کی۔ تاکہ بین الاقوامی اکاونٹنگ اور مشاورتی ادارہ میسرز ڈیلوئٹ کی رپورٹ کی روشنی میں نیویارک کے علاقہ مین ہٹن میں واقع ہوٹل کی لین دین کا کام شروع کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ میسرز ڈیلوئٹ نے جولائی 2019 میں تیار کردہ رپورٹ میں تجویز کیا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل کا سب سے بہترین استعمال اس جائیداد کو جوائنٹ وینچر یا مشترکہ منصوبہ کے طور پر چلانا ہے۔
رپورٹ میں ہوٹل کی زمین پر بڑی عمارت (ٹاور) تعمیر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ جس میں دکانیں، چھوٹے فلیٹ اور دفاتر بنائے جائیں۔
روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل کا فیصلہ جمعرات کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری میں کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کی۔
اجلاس میں میسرز ڈیلوئٹ کو آئندہ چار ہفتوں میں روز ویلٹ ہوٹل سے متعلق اپنی رپورٹ کو مزید بہتر بنا کر کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
اس اجلا س کا واحد ایجنڈا روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری پر بحث اور اس کے مستقبل سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ کرنا تھا۔
وزارت ہوا بازی کے ایوی ایشن ڈویژن کے اعتراض پر اجلاس میں روزویلٹ ہوٹل کو لیز پر دینے کے لیے ٹرمز آف ریفرنس تیار کرنے کے لیے وفاقی وزیر نجکاری کی سربراہی میں خصوصی ٹاسک فورس کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس ٹاسک فورس کے اراکین میں تقریباً نصف درجن وفاقی سیکریٹریز کے علاوہ وزیر اعظم کے مشیر برائے بیرون ملک پاکستانی زلفی بخاری بھی شامل تھے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ایوی ایشن ڈویژن نے ٹاسک فورس کی موجودگی پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ کسی نجکاری صرف نجکاری کمیشن کی ذمہ داری اور اس مقصد کے لیے کوئی ٹاسک فورس نہیں بنائی جا سکتی۔
شروع میں وزیر اعظم عمران خان کی مداخلت پر ایوی ایشن ڈویژن کو ٹاسک فورس میں نمائندگی دی گئی۔ تاہم ایوی ایشن ڈویژن نے ٹاسک فورس کے وجود، ترمز آف ریفرنس کی تیاری اور حتی کہ فنانشل ایڈوائزر کی تعیناتی پر بھی اعتراضات اٹھائے۔
بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر گذشتہ مہینے کے اوائل میں ایوی ایشن ڈویژن کو روزویلٹ ہوٹل کو جوائنٹ وینچر کے طور پر چلانے سے متعلق سفارشات تیار کرنے کو بھی کہا گیا تھا۔
روزویلٹ ہوٹل فروخت ہونا چاہیے؟
تحریک انصاف کے اہم رہنما اور وفاقی وزیر برائے بیرون ملک پاکستانی زلفی بخاری نے بدھ کی رات ایک نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ روزویلٹ ہوٹل سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس سلسلہ میں مختلف تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح وزیر اعظم عمران خان نے 19 جون کو ایک اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن کو نجکاری کمیشن سے روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری سے متعلق ٹاسک فورس بنانے کے امکانات اور قانونی نکات پر غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔
معلوم ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت میں اب بھی روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری سے متعلق سوچ پائی جاتی ہے۔
کرونا وائرس کی وبا کے باعث دنیا بھر میں دوسرے کاروباروں کی طرح رئیل اسٹیٹ کا دھندا بھی مندی کا شکار ہے اور بالکل یہی صورت حال پورے امریکہ اور اس کے بگ ایپل کہلائے جانے والے شہر نیویارک میں ہے۔
امریکہ کی جائیداد کی خریدو فروخت کی بڑی کمپنی سٹریٹ ایزی کی ایک رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وبا میں تیزی آنے سے نیو یارک میں جائیدادوں کی فروخت میں 58 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے دوسرے شہروں کی طرح نیویارک میں بھی گھروں کے کرایوں اور قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب نیویارک شہر میں جائیدادوں کی قیمتیں کم ترین سطح پر ہیں تو کیا روزویلٹ ہوٹل کو فروخت کرنا عقلمندی ہو گی؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روزویلٹ نقصان میں نہیں جا رہا۔ اس لیے اسے بیچنے کی کوئی ضرورت نظر نہیں آ رہی۔
دوسری طرف ماہر معاشیات فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکہ کی معیشت برے ترین وقت سے گزر رہی ہے اور ایسے میں وہاں رئیل اسٹیٹ کی قیمتیں بھی کم ترین سطح پر ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اور حکومت پاکستان کے بس کا روگ نہیں ہے کہ روزویلٹ ہوٹل کو چلا سکیں۔
روزویلٹ ہوٹل کی قیمت
فرخ سلیم کے مطابق نیو یارک شہر میں ہی واقع 1413 کمروں والا والڈورف ہوٹل ایک ارب 95 کروڑ ڈالر کا بکا ہے۔ یعنی اس کا ہر کمرہ 14 لاکھ امریکی ڈالر میں بکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ روزویلٹ ہوٹل میں 1067 کمرے ہیں اور اگر ہر کمرہ کی قیمت 14 لاکھ ڈالر ہی مان لی جائے تو اس حساب سے پورا ہوٹل 1.4 ارب امریکی ڈالر (تقریباً سوا دو کھرب روپے) میں فروخت ہونا چاہیے۔
فرخ سلیم نے مزید کہا کہ اگر روزویلٹ ہوٹل بیچنا ہی ہے تو اس سے ریاست پاکستان کو کم از کم 1.4 ارب ڈالر ملنا چاہیے۔
تاہم یاد رہے کہ والڈورف ہوٹل کی فروخت 2015 میں عمل میں آئی تھی جب ہلٹن ہوٹلز نے اسے چینی انبانگ انشورنس گروپ کو بیچا تھا۔
روزویلٹ ہوٹل
امریکی شہر نیویارک کے مڈ ٹاؤن مین ہٹن میں 45 سٹریٹ پر واقع 1025 عام کمروں اور 52 سوئٹس پر مشتمل روزویلٹ ہوٹل امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے نام سے منسوب ہے۔ جو نیویارک کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔
روزویلٹ ہوٹل کی تعمیر 22 ستمبر 1924 کو مکمل ہوئی تھی۔
پاکستان کی قومی ائیر لائن پی آئی اے نے 1997 میں روزویلٹ ہوٹل لیز پر حاصل کیا تھا۔ معاہدہ کے تحت پی آئی اے کے پاس 20 سال بعد اس عمارت کو خریدنے کا اختیار تھا۔ سعودی عرب کے شہزادہ فیصل بن خالد بن عبد العزیز آل سعود بھی معاہدہ میں سرمایہ کار تھے۔
سال 1999 میں پی آئی اے نے اپنا اختیار استعمال کیا اور مالک پال میلسٹین کے ساتھ قانونی جنگ کے بعد یہ ہوٹل 36.5 ملین ڈالر میں خرید لیا۔