پنجاب کے ٹیچنگ ہسپتالوں میں انتظامی نجکاری کا آرڈیننس جاری ہونے کے بعد ٹیچنگ ہسپتالوں کا نظام پرائیویٹ ہسپتالوں پر مشتمل بورڈ آف گورنرز کے سپرد ہوجائے گا۔ اس آرڈیننس کو وزیر اعظم عمران خان کی حمایت بھی حاصل ہے تاہم گذشتہ روز انہوں نے ٹوئٹر پہ واضح طور یہ اعلان کیا ہے کہ یہ عمل سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری پر منتج نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نجکاری نہیں ہے بلکہ سرکاری ہسپتالوں میں اصلاحات لانے کے ہمارے منصوبے کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرکاری ہسپتال سرکاری ہی رہیں گے۔
The MTI Act/Ordinance is to enable improved & modern management of public sector hospitals. This is NOT privatization but part of our public sector hospitals' reform plan.The hospitals will remain Govt hospitals. Better managed hospitals will mean better facilities for patients.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 5, 2019
مکمل ٹویٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ایم ٹی آئی آرڈیننس کی حمایت کی اور کہا کہ اس سے سرکاری ہسپتالوں میں بہتری لانے اور جدید انتظامی نظام متعارف کروانے میں مدد ملے گی۔ لیکن اپنی بات پہ زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’یہ نجکاری نہیں ہے بلکہ سرکاری ہسپتالوں میں اصلاحات لانے کے ہمارے منصوبے کا ایک حصہ ہے۔‘ نیز سرکاری ہسپتال سرکاری ہی رہیں گے۔
تاہم پنجاب کے طبی عملے نے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے) نے پنجاب حکوت کی جانب سے نافذ کیے گئے میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشنز (ایم ٹی آئی ) آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے جمہوریت کے خلاف قراردیاہےجبکہ عہدیداروں نےمحرم کے بعد تحریک چلانے کا اعلان بھی کیا ہے۔ سات ستمبر کو وائی ڈی اے پنجاب نے جنرل کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔
گورنر پنجاب اس آرڈیننس پر دستخط کر چکے ہیں اور اس کے لاگو ہونے پر ڈاکٹر، نرسیں اورپیرامیڈیکل سٹاف کا سرکاری ملازمت کا درجہ ختم کر دیا گیا ہے۔
اس کے تحت ٹیچنگ ہسپتالوں کا بورڈ آف گورنرز نجی افراد پر مشتمل ہو گا۔ یہ بورڈ آف گورنرز ٹیچنگ ہسپتالوں میں غریب مریضوں کومفت علاج کی فراہمی یا اس سلسلے کو بند کرنے کے لیے بااختیار ہو گا۔ مالی اور انتظامی اموربھی اسی بورڈ آف گورنرز کے سپرد کر دیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ ٹیچنگ ہسپتالوں کا نظام چلانے کے لیے پرنسپل اور ایم ایس کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے اور ڈین، ہسپتال ڈائریکٹر، میڈیکل ڈائریکٹر اور نرسنگ ڈائریکٹر کاعہدہ متعارف کروا دیا گیا ہے۔
حکومتی موقف
دوسری جانب صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے دھمکیاں دینے والے ڈاکٹروں کے خلاف تحریک چلانے پر کارروائی کا عندیہ دیدیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ایم ٹی آئی آرڈیننس وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اسے لاگو کیے بغیر مریضوں کو عالمی معیار کے مطابق صحت کی سہولیات فراہم کرنا ممکن نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹر ایک یا دو گھنٹے کے لیے ڈیوٹی پر آتے ہیں اور باقی وقت اپنے پرائیویٹ ہسپتال اور کلینک چلاتے ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق: ’جو ڈاکٹردھمکیاں دے رہے ہیں انہیں اب پرائیویٹ کلینک چلانے کی بجائے ہسپتالوں میں پوری ڈیوٹی کرنا ہو گی۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سرکاری ہسپتالوں کا انتظامی ڈھانچہ پرائیویٹ بورڈ کے حوالے کرنے سے سزا و جزا کا موثر نظام متعارف ہو گا اور قابل، محنتی ڈاکٹر نرسیں اور سٹاف کی نوکری کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔