وزیر اعظم نریندر مودی نے دو ہفتے قبل چین اور بھارتی فوج کے درمیان جھڑپ اور کشیدگی کے بعد جمعے کو ہمالیائی خطہ لداخ کا اچانک دورہ کیا ہے۔
بھارتی دفاعی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت اور فوجی سربراہ جنرل منوج مکند ناروانے کے ہمراہ جمعے کی صبح لداخ کے دارالحکومت لیہہ پہنچے جہاں اعلیٰ فوجی عہدیداروں نے انہیں حقیقی کنٹرول لائن کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی حقیقی کنٹرول لائن پر تعینات فوجی جوانوں سے بھی ملے اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔
صحافی ظہور حسین کے مطابق وزیر اعظم مودی نے لیہہ میں ’نمو‘ کے مقام پر بھارتی فوجیوں سے خطاب کیا جس کا انہوں نے آغاز اور اختتام ’بھارت ماتا کی جے‘ اور ’وندے ماترم‘ جیسے نعروں سے کیا۔
وزیر اعظم مودی کا 27 منٹوں پر محیط یہ خطاب ٹھیٹ ہندی زبان میں تھا اور انہوں نے امیدوں کے برعکس ’چین‘ کا بالواسطہ یا بلاواسطہ ایک بار بھی نام نہیں لیا۔
مودی نے چین کے ساتھ لگنے والی سرحد پر تعینات بھارتی فوجی اہلکاروں کی بہادری اور حوصلے کی تعریفوں کے پل باندھنے پر ہی زیادہ تر وقت اور دھیان صرف کیا۔
نریندر مودی نے اپنے خطاب میں بھارت کو ایک امن پسند ملک کے طور پر پیش کرنے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔
انہوں نے دبے الفاظ میں چین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ توسیع پسندی کی جنگ کا دور ختم ہوچکا ہے اور آج ترقی کی جنگ چل رہی ہے۔
’توسیع پسندی کی جنگ لڑنے والوں کو ہمیشہ شکست و ریخت سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ماضی میں توسیع پسندی نے انسانیت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ توسیع پسندی کا جنون جس کسی پر بھی سوار ہوا ہے اس نے ہمیشہ عالمی امن کے لیے خطرہ پیدا کیا ہے۔‘
چین نے حال ہی میں پوری وادی گلوان پر اپنا حق جتایا ہے جبکہ لداخ میں لوگوں کا کہنا ہے کہ حقیقی کنٹرول لائن پر چینی سرگرمیوں بڑھ گئی ہیں کیونکہ چینی فوجی رفتہ رفتہ بھارتی حدود میں داخل ہوتے جارہے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے چینی فوجیوں کے ساتھ حالیہ جھڑپ پر بات کرتے ہوئے کہا: ’میں وادی گلوان میں شہید ہوئے اپنے بہادر جوانوں کو بھی ایک بار پھر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ آج ان 20 بہادر فوجیوں کو ملک کا ہر شہری خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ انہیں سلام پیش کرتا ہے۔‘
نریندر مودی نے کنٹرول لائن پر تعینات بھارتی فوجی جوانوں کی بہادری اور حوصلے کو وہاں کی پہاڑیوں کی بلندیوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ اور آپ کے ساتھیوں نے جس بہادری کا مظاہرہ کیا ہے اس سے دنیا بھر میں بھارت کی طاقت کا پیغام پھیل گیا ہے۔ آپ کا حوصلہ ان پہاڑوں سے بلند ہے۔‘
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’جو کمزور ہوتے ہیں وہ کبھی بھی قیام امن کی پہل نہیں کرتے ہیں کیونکہ امن قائم کرنے کے لیے کی جانے والی پہل کی بنیادی شرط بہادری ہے۔‘
’دنیا میں جنگ ہوئی ہے یا امن رہا ہے ہمیشہ بہادروں کو فتح سے ہمکنار ہوتا ہوا دیکھا گیا ہے اور ہم نے ہمیشہ انسانیت کی بقا کے لیے کام کیا ہے۔‘
تجزیہ نگاروں کے خیال میں وزیر اعظم مودی کا یہ اچانک دورہ لداخ موجودہ ہند، چین تلخ تعلقات کے پیش نظر انتہائی اہمیت کا حامل ہے لیکن ان کا چین کے بارے میں محتاط لب و لہجے کا اختیار کرنا اس بات کا غماز ہے کہ بھارت، چین کے ساتھ کسی بھی قسم کی رسہ کشی سے باز رہنے کو ہی ترجیح دے رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے اس کے برعکس پاکستان کے متعلق بھارت کے تمام لیڈران کا اپروچ انتہائی جارحانہ ہوتی ہے اور امن کی بجائے جنگ پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔
ایک مقامی صحافی نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر مودی کے خطاب کے بارے میں انڈپینڈنٹ ارود کو بتایا کہ ’دراصل طاقتور کے سامنے کمزور کا لب و لہجہ ہمیشہ مصالحانہ اور نرم ہوتا ہے۔ بھارت کے عوامی حلقوں میں بھی اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ انہوں نے بھی چین کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر چین کے مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے پر ہی زور دیا۔ اس کے برعکس جب بات پاکستان کی ہوتی ہے تو گھس کے مارنے کی ہی باتیں کی جاتی ہیں۔'
دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی نے قومی راجدھانی دلی روانہ ہونے سے قبل ایک فوجی ہسپتال میں زیر علاج وادی گلوان جھڑپ کے زخمی فوجیوں سے ملاقات کی۔
انہوں نے زخمی فوجیوں سے خطاب میں کہا کہ ’بھارت دنیا کی کسی بھی طاقت کے سامنے جھکا ہے نہ جھکے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کی کسی بھی طاقت کے سامنے نہ کبھی جھکے ہیں اور نہ کبھی جھکیں گے۔ یہ بات میں آپ جیسے بہادر فوجیوں کو دیکھنے کے بعد کہتا ہوں۔‘
'میں آپ کے ساتھ ساتھ آپ کو جنم دینے والی بہادر ماؤں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔ ان ماؤں کو جنہوں نے آپ جیسے بہادر فوجیوں کو جنم دیا اور ملک کے حوالے کیا ہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ بہت جلد ٹھیک ہوجائیں۔‘