اگر آپ سے کہا جائے کہ آپ دو ماہ تک بستر پر لیٹے رہیں، اور اس کے بدلے میں آپ کو 14 ہزار پاؤنڈ یا 26 لاکھ پاکستانی روپے ملیں گے، تو آپ کیا کریں گے؟
یہ پیشکش امریکی خلائی ادارے ناسا نے کی ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس کے تحت کام کرنے کے لیے آپ کو فزکس یا سائنس کی سند کی بھی ضرورت نہیں، بس آپ کو دو ماہ کے لیے ایک خاص بستر پر لیٹے رہنا ہے اور بدلے میں میلں گے پورے 14 ہزار پاؤنڈ۔
اصل میں ںاسا کے سائنس دان یہ جاننا چاہتے ہیں کہ دو ماہ مسلسل مصنوعی کششِ ثقل میں رہنے سے انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ناسا نے یورپین خلائی ادارے کے تعاون سے جرمن ایروسپیس سینٹر میں خصوصی بستر تیار کیا ہے۔
پہلی بار کیے جانے والے اس تحقیقاتی عمل کے دوران سائنس دان مصنوعی کششِ ثقل کا استعمال کرتے ہوئے تحقیق کریں گے کہ بےوزنی کی کیفیت میں رہتے ہوئے انسانی جسم کو کیسے اس کے منفی اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔
تحقیقات کاروں کو اس جانچ کے لیے ایک درجن رضاکار مرد اور اتنی ہی خواتین کی ضرورت ہے جن کی عمر 24 سے 55 سال کے درمیان ہو اور وہ سب جرمن زبان جانتے ہوں۔
تمام رضاکاروں کو جرمن ایروسپیس سینٹر میں قائم خصوصی چیمبر میں 89 دن گزارنا ہوں گے جس میں پانچ روز مرکز سے مانوسیت کے لیے اور 14 روز بستر پر مکمل آرام کے مرحلے کے بعد معمول کی زندگی کی جانب لوٹنے کے لیے گزارنا پڑیں گے۔
60 روزہ آرام کے دوران تمام تجربات، کھانا پینا اوردیگر سرگرمیاں بستر پرلیٹے رہتے ہوئے ہی کی جائیں گی۔
اس دوران رضاکاروں کو پٹھوں پر اضافی دباؤ اور وزن میں اچانک کمی سے بچانے کے لیے ان کی جسمانی حرکات کو محدود کر دیا جائے گا۔
ان رضاکاروں کو خلائی گاڑی میں موجود بستر جیسا ماحول فراہم کیا جائے گا، اس دوران انسانی جسم میں مائع کی ترتیب متاثر ہوتی ہے۔
ںصف رضاکاروں کو تیزی سے گھومنے والی روٹیٹنگ کنٹینر میں رکھا جائے گا تاکہ انہیں خلابازوں جیسا ماحول فراہم کیا جا سکے۔
تحقیق کے دوران سائنس دان انسانی جسم کے توازن، پٹھوں کی صلاحیت اور دِل کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیں گے۔
ناسا کے ہیومن ریسرچ پروگرام کی ایسوسی ایٹ چیف لیٹیسیا ویگا کو امید ہے کہ اس تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج سے ان خلابازوں کو فائدہ ہو گا جو طویل عرصہ تک خلا میں خدمات انجام دیتے ہیں۔