گذشتہ دنوں نجی ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں کالم نگار ہارون رشید نے پروفیسر پرویز ہود بھائی اور ڈاکٹر عمار علی جان کی ایف سی کالج سے برطرفی پر تبصرہ کرتے ہوئے، اس فیصلے کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہا کہ پروفیسر ہود بھائی امریکی سفارت خانے کے ملازم ہیں جب کہ ڈاکٹر عمار علی جان کو انہوں نے پی ٹی ایم، را، سی آئی اے اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کا ایجنٹ قرار دے دیا۔
اس کے جواب میں ڈاکٹر عمار علی جان نے گذشتہ روز اپنی فیس بک وال پر مندرجہ ذیل بیان جاری کیا:
'ہارون رشید صاحب نے دعویٰ کیا ہے کہ پروفیسر ہود بھائی امریکی سفارت خانے کے ملازم ہیں جب کہ میں پی ٹی ایم، سی آئی اے اور این ڈی ایس کے لیے کام کرتا ہوں۔ ہارون رشید کی ذہنی کیفیت ملاحظہ فرمائیے، میں دنیا کی اتنی طاقتور ایجنسیوں کے لیے کام کر رہا ہوں مگر اس کے باوجود ایف سی کالج میں اپنی نوکری تک نہیں بچا سکا۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید لکھا کہ 'انسان ہارون رشید کی باتوں کو درخور اعتنا نہ سمجھے مگر مصیبت یہ ہے کہ یہی سازشی سوچ ان حلقوں میں بھی پائی جاتی ہے جن کے ہاتھ میں یہاں کی باگ ڈور ہے۔ ان کے مطابق ہر سوچنے والا شخص غدار ہے جو کسی مبینہ دشمن کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ ملک میں صرف ایسے کند ذہن لوگ رہ جائیں گے جو ایک ناکام نظام کے آگے ہر وقت سر جھکائے رہیں گے۔'
انہوں نے دعوی کیا کہ 'ہم ہارون رشید صاحب کی بہتان تراشی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ ان تجزیہ نگاروں کو سبق سکھانے کا وقت آ چکا ہے تا کہ یہ آئندہ بہتان تراشی اور بلیک میلنگ کی مدد سے دوسروں کی زندگیاں تباہ کرنا بند کر دیں۔'