بیوی کے مبینہ قتل کے الزام میں براڈ کاسٹ صحافی علی سلمان علوی کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
ٹوئٹر پر علی کے خلاف 'جسٹس فار زہرہ' کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے، جس کا آغاز بدھ کو ایف عارف نامی ایک ٹوئٹر صارف کی الزام پر مبنی ٹوئٹ سے ہوا۔
ایف عارف نے اپنی ٹوئٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ 'علی نے ان کی دوست صدف زہرہ کو پھنسا کر شادی کی، ان پر تشد د کیا اور آخر میں انہیں قتل کر دیا۔' انہوں نے اپنی ٹویٹس میں کچھ پیغامات کے سکرین شاٹس بھی شیئر کیے اور بتایا کہ انہیں یہ مواد صدف کی بہن نے فراہم کیا اور انہیں زبانی بھی بہت کچھ بتایا۔
ایف عارف نے دعویٰ کیا کہ 'صدف کی علی سے ٹوئٹر پر بات چیت شروع ہوئی تھی، اور جب علی نے دیکھا کہ صدف ایک اچھے گھر کی خوبصورت، ذمہ دار اور مضبوط خاتون ہیں تو انہوں نے انہیں شادی کے لیے پھنسایا۔'
I am gona tell the tragic tale about my dear friend @SadafZNaqvi , how she was trapped into marriage by a thug , who killed her in the end. His name is @alisalmanalvi . #JusticeForZahra #AliSalmanAlviMurderer #Thread #auratmarch #DomesticViolence #domesticabuse pic.twitter.com/ATXk0yIiHr
— F Arif (@SagiArif) July 7, 2020
انہوں نے مزید لکھا کہ 'صدف نے اپنے گھر والوں کی مرضی کے خلاف علی سے شادی کی لیکن انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ غلطی ان کی جان لے لے گی۔'
راولپنڈی پولیس کے مطابق اس حوالے سے گذشتہ مہینے کی 29 تاریخ کو ملزم علی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور علی اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔
ڈیجیٹل رائٹس پاکستان کی بانی، وکیل اور خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی نگہت داد نے اپنی ٹویٹ میں کہا 'گھریلو تشدد کے خلاف سرگرم صدف خود ہی گھریلو تشدد کا شکار بن گئیں اور 29 جون کو ان کی لاش ان کے گھر سے ملی۔'
Sadaf who did an entire thread on domestic violence was a victim of domestic abuse herself and on June 29th her dead body was found at her place. In the same thread she said she will be participating in #AuratMarch for herself, her daughter & future generations. Read & weep. https://t.co/jFUFK4iHts
— Nighat Dad (@nighatdad) July 8, 2020
خیال رہے کہ علی سینیئر صحافی عاصمہ شیرازی کے ٹی وی شو کے پروڈیوسر ہیں۔ عاصمہ نے اپنی ٹویٹ میں واقعے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں آج صبح ہی پورے معاملے کا ٹوئٹر سے پتہ چلا انہوں نے کہا کہ نہ صرف وہ بلکہ جس میڈیا گروپ کے لیے وہ کام کرتی ہیں، سختی سے اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور علی کو ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔
I was shocked & numbed the moment I got to know abt incident & FIR,not just myself but media group I’m working with strictly condemned & terminated accused. Read Sadaf’s thread in morning whom I never met but am heartbroken. #RIPSadaf Justice must prevail #JusticeForZahra https://t.co/ieRcDFRFR9
— Asma Shirazi (@asmashirazi) July 8, 2020
اسی طرح اے آر وائی سے وابستہ سینیئر صحافی ارشد شریف نے امید ظاہر کی کہ پولیس بغیر کسی دباؤ میں آئے تحقیقات کرے گی۔
It is hoped that good officers of @RwpPolice will not be influenced. They’ve arrested the accused. FIR mentions signs of torture on body. The racket of extortion & blackmailing of women also needs to be investigated to bring the GANG to justice.#JusticeForZahra pic.twitter.com/UZSpe2AlHd
— Arshad Sharif (@arsched) July 8, 2020
دنیا نیوز کے کرنٹ افیئرز شو کے میزبان اجمل جامی نے بھی واقعے پر اپنی تکلیف کا اظہار کرتے کہا کہ انہیں شدید دھچکہ پہنچا ہے۔
#JusticeForZahra
— Ajmal Jami (@ajmaljami) July 8, 2020
So Painful! Totally shocked to know about this tragedy. https://t.co/nzqPJr8lh3
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ اس واقعے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔