چین اور امریکہ اپنی لڑائی کو خلا کی گہرائی تک لے گئے ہیں۔ ایک طرف جہاں چین جمعرات کو اپنا خلائی جہاز مریخ پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے، وہیں دوسری طرف اتفاق سے امریکہ بھی اپنا مشن مریخ کے لیے روانہ کرنے والا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ملک تحقیقی مشن روانہ کرنے کے لیے زمین اور سیارہ مریخ کے درمیان فاصلہ کم ہونے کے موقعے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ چین کا خلائی مشن ہفتے کے دن تک روانہ ہو جائے گا جب کہ امریکی مشن 30 جولائی کو لانچ ہو گا۔
اس طرح مریخ کے مدار میں بیک وقت تین ملکوں کے خلائی مشن موجود ہوں گے۔ متحدہ عرب امارات پیر کو پہلے ہی اپنا پہلا مشن مریخ پر روانہ کر چکا ہے جو سرخ سیارے تک پہنچنے کے بعد اس کے مدار میں سفر شروع کر دے گا۔
مریخ پر تحقیق کی اصل دوڑ امریکہ اور چین کے درمیان ہے۔ چین نے خلا میں واشنگٹن کی بالادستی کے مقابلے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ چینی خلائی مشن کو تیان وین۔1 (آسمان سے سوالات) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ الفاظ کائنات سے متعلق ایک نظم سے لیے گئے ہیں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ خلائی مشن کی روانگی کے لیے لونگ مارچ۔5 کے نام سے چین کا سب سے بڑا خلائی راکٹ استعمال کیا جائے گا۔ چینی خلائی مشن موسم سازگار ہونے کی شرط پر ہینان کے جنوبی جزیرے سے جمعرات کو روانہ ہوگا۔
امید ہے کہ تیان وین۔1 سات ماہ میں ساڑھے پانچ کروڑ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے فروری 2021 تک مریخ کے مدار میں داخل ہو جائے گا۔
چینی مشن میں مریخ کے مدار میں چکر لگانے والا خلائی جہاز ، سیارے کی سطح پر اترنے والا جہاز اور ایک روور شامل ہیں جو مریخ کی سطح پر موجود مٹی پر تحقیق کریں گے۔
چین کے خلائی پروگرام میں مہارت رکھنے والی ویب سائٹ 'گوٹائیکونوٹس ڈاٹ کام' سے تعلق رکھنے والے آزاد تجزیہ کار چن لین نے کہا ہے کہ چین کے مریخ کی دوڑ میں شمولیت اس صورت حال کو تبدیل کر دے گی جس پر نصف صدی سے امریکہ کی اجارہ داری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ہارورڈ سمتھسونیئن سینٹر فار آسٹروفزکس کے خلانورد جوناتھن میکڈویل نے کہا ہے کہ مریخ پر تحقیقی مشن بھیج کر چین نے پہلی کوشش کی ہے۔ انہیں توقع نہیں کہ چین اس سے بڑھ کر کچھ کرے گا جو امریکہ پہلے ہی کر چکا ہے۔
چین 2022 تک خلائی سٹیشن مکمل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے تا کہ زمین کے مدار میں مستقل قیام کیا جا سکے۔
چین اس سے پہلے چاند پر دو خلائی جہاز بھیج چکا ہے۔ دوسرا خلائی بھیجنے کے بعد چین چاند کی دوردراز کی سطح پر سوفٹ لینڈنگ کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔ مون مشن سے چین کو خلائی جہاز زمین کے مدار سے باہر لے جانے کا تجربہ ہوا لیکن مریخ ایک الگ کہانی ہے۔
میکڈویل کہتے ہیں کہ زیادہ فاصلے کا مطلب 'زیادہ طویل سفر' ہے۔ ایسی صورت میں کام کی رفتار سست پڑجاتی ہے کیونکہ ریڈیائی سگنلز کے سفر کرنے کے وقت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ زمین پر زیادہ حساس سٹیشن کی ضرورت ہو گی کیونکہ خلا سے آنے والے سگنلز بہت کمزور ہوں گے جس سے مشن کی ناکامی کا خطرہ کہیں زیادہ ہو جاتا ہے۔
چینی خبررساں ادارے شنہوا نے گذشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ چین نے مغربی سنکیانگ کے دوردراز کے علاقے اور مشرقی صوبے ہیلونگ جیانگ میں اپنے مانیٹرنگ سٹیشنوں کو اپ گریڈ کر دیا ہے تا کہ مشن مریخ کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
1960 سے امریکہ، روس، یورپ، جاپان اور بھارت کی جانب سے مریخ پر بھیجے گئے درجنوں خلائی مشنز سے اکثر کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تیان وین ۔1 مریخ کے لیے چین کی پہلی کوشش ہے، جس کا کہنا ہے کہ خلائی جہاز مریخ کی سطح پر کامیابی سے اترنے کے بعد پہلی تصویر زمین پر بھیجنے میں کامیاب رہا تو یہ مشن بہت بڑی کامیابی ہوگی۔