تارتخی اہمیت کے حامل ترکی کے آیا صوفیہ میں آج 86 سال کے بعد ایک بار پھر نماز کی آواز گونجی۔ آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد آج اس تاریخی عمارت میں اسی آٹھ دہائیوں کے بعد پہلی نماز جمعہ ادا کی گئی جس میں ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ہزاروں نمازیوں کے ساتھ شرکت کی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ترک صدر اردوغان اور ان کی کابینہ کے ارکان کووڈ 19 کی حفاظتی تدبیر کے طور پر ماسک پہن کر نماز ادا کی۔ نمازیوں کے لیے نیلے رنگ کی قالینیں بچھائی گئی تھیں۔
نماز سے قبل استنبول کے اس تاریخی مرکز کے گرد موجود چیک پوائنٹس پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع تھی جو چیکنگ کے بعد سلطان احمد سکوائیر میں نماز کے لیے مخصوص مقام پر موجود جا نمازوں پر الگ الگ بیٹھ گئے۔
سیت سولاک نامی ایک شخص نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا: 'آج ہمارا 86 سال کا انتظار ختم ہو رہا ہے۔ ہمارے صدر اور عدالت کے فیصلے کا شکریہ۔ آج ہم آیا صوفیہ میں جمعے کی نماز ادا کریں گے۔'
رواں ماہ ترکی کی اعلیٰ عدالت نے آیا صوفیہ کی میوزیم کی حیثیت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔
ترک صدر اردوغان کے ساتھ چند سو لوگوں کو مسجد کے اندر منعقد کی گئی تقریب تک جانے کی اجازت تھی جہاں ان کے وزیر خرانہ اور داماد بیرات البیریک اپنے فون پر اس یادگار موقعے کی تصاویر بناتے بھی دیکھے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس تقریب کے مناظر باہر موجود افراد کو دکھانے کے لیے علاقے میں ایک بڑی سکرین اور سپیکرز بھی نصب کیے گئے تھے۔
استنبول کے گورنر علی یرلیکایا کا کہنا تھا کہ حکام نے لوگوں کی بڑھتی تعداد کے باعث کئی افراد کو علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا کیونکہ اس صورت میں سماجی دوری کے اصول پر عمل کرنا ناممکن ہوتا۔
ٹوئٹر پر کی جانے والی اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لوگوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد ہفتے کی صبح تک لوگوں کے لیے کھلی رہے گی۔
سلطان احمد سکوئیر میں موجود لوگوں کی جانب سے 'اللہ اکبر' کے نعرے بلند کیے جاتے رہے۔ کچھ لوگ گذشتہ رات سے ہی اس سکوئیر میں موجود تھے۔
اپنے 17 سالہ دور اقتدار میں صدر اردوغان نے اسلامی تشخص اور مذہبی اقدار کے فروغ دینے پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے میں ان کی کوششیں شامل رہی ہیں۔
گذشتہ انتخابات کے دوران بھی وہ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کا وعدہ کر چکے تھے۔
آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر مسیحی رہنماوں کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
چرچ رہنماوں کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کی حیثیت کو تبدیل کر کے اسے صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص کیا جا رہا ہے جبکہ ترک حکام کا کہنا ہے کہ مسجد اور یہاں موجود مسیحی مقدسات مسیحیوں اور سیاحوں کے لیے کھلی رہیں گی۔