لبنان میں منگل کو ہونے والے خوف ناک دھماکے میں مقامی شہریوں کے علاوہ ایک 14 سالہ پاکستانی بچہ بھی ہلاک ہوا ہے۔
لبنان میں پاکستانی سفارت خانے میں ہیڈ آف چانسری امان اللہ نے عرب نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ 14 سالہ ذوالباب کو ہسپتال داخل کروایا گیا تھا۔
امان اللہ نے ایک تحریری بیان بھی جاری کیا، جس کے مطابق دھماکے کے بعد ساجد ارشد علی، ان کے بیٹے ذوالباب اور تین سالہ بیٹی حدید ساجد کو نازک حالت میں ہسپتال لایا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ ذوالباب جانبر نہ ہو سکے اور بدھ کی صبح ہلاک ہو گئے جب کہ ان کے والد اور بہن ابھی تک انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہیں۔ وزارت سمندر پار پاکستانیز نے کہا ہے کہ اس وقت ایک ہزار کے قریب پاکستانی لبنان میں مقیم ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منگل کو بیروت میں ہونے والا دھماکہ اپنی نوعیت کا سب سے زیادہ بڑا تھا۔ تین دہائیوں پہلے ملک میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے آثار اب بھی بیروت میں موجود ہیں جب کہ کئی عشروں سے جاری بدعنوانی اور ناقص معاشی منصوبہ بندی کے نتیجے میں ملک مالی بحران کا شکار ہے۔
بیروت پورٹ اور کسٹمز کے سربراہ نے بدھ کو کہا کہ خطرناک دھماکہ خیز مواد ہٹانے کے لیے عدالتوں کو متعدد خطوط لکھے گئے لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
لبنان کے صدر اور وزیراعظم نے کہا کہ دھماکے کا سبب بننے والا 2750 ٹن امونیم نائیٹریٹ چھ سال سے کسی قسم کے حفاظتی انتظامات کے بغیر بیروت کی بندرگاہ کے قریب ذخیرہ کیا گیا تھا، دھماکہ اسی مواد میں ہوا۔ واضح رہے کہ امونیم نائیٹریٹ بم اور کھاد بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔