ایران، امریکہ 12 اپریل کو عمان میں بالواسطہ بات چیت کریں گے: وزیر خارجہ عراقچی

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر یہ مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں تو یہ ایران کے لیے انتہائی خطرناک ہو گا۔‘

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی 19 اکتوبر 2024 کو استنبول، ترکی میں اپنے ترک ہم منصب ہاکان فیدان (تصویر میں نہیں) کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (روئٹرز)

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے اعلیٰ حکام کے درمیان ہفتہ 12 اپریل کو عمان میں بالواسطہ مذاکرات ہوں گے۔

ایران کے خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق منگل کی صبح عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’ایران اور امریکہ کے درمیان ہفتے کو عمان میں اعلیٰ سطح کے بالواسطہ مذاکرات ہوں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ موقع بھی ہے اور آزمائش بھی۔ اب گیند امریکہ کے کورٹ میں ہے۔‘

یہ بیان اس کے بعد سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ دونوں ممالک تہران کے ایٹمی پروگرام پر براہ راست مذاکرات شروع کرنے والے ہیں۔

پیر کو اوول آفس میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا: ’ہم ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر رہے ہیں اور یہ شروع ہو چکے ہیں۔ ہفتے کو ایک بہت بڑی میٹنگ ہوگی اور پھر ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے۔‘

ٹرمپ نے یہ دھمکی بھی دہرائی کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ’ایران کو شدید خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

سات مارچ کو ٹرمپ نے اعلان کیا کہ انہوں نے ایران کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ایٹمی معاملے پر مذاکرات پر زور دیا گیا ہے۔ تہران نے اسی ماہ کے آخر میں اس خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے متضاد اور معاندانہ رویے کے باعث وہ واشنگٹن کے ساتھ براہ راست بات چیت مسترد کرتے ہیں لیکن بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب ایران، روس اور چین بھی ماسکو میں ایٹمی مسئلے پر مشاورت کر رہے ہیں۔

پیر کو پریس کانفرنس میں ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا تھا کہ ’آج اور کل ماسکو میں سہ فریقی اجلاس ہو رہا ہے، جس میں چین، روس اور ایران ایٹمی مسئلے، ایران ڈیل اور قرارداد 2231 کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت کریں گے۔‘

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اعلان کیا  کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہفتہ کو عمان میں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دوسرا فریق خیرسگالی دکھائے تو معاہدہ ممکن ہے۔

منگل کو الجزائر میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران عراقچی نے عمان میں ہونے والے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران بالواسطہ مذاکرات کے طریقہ کار پر اصرار کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’مذاکرات کی نوعیت براہ راست ہو یا بالواسطہ، یہ اہم بات نہیں۔ اصل اہمیت ان مذاکرات کی افادیت، فریقین کی سنجیدگی اور معاہدے تک پہنچنے کے عزم کی ہے۔‘

وزیر خارجہ نے مزید کہا، ’امریکی دباؤ کے تحت براہ راست مذاکرات دراصل ہدایات ہیں جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ بالواسطہ بات چیت ہی حقیقی اور مفید مذاکرات کو یقینی بنا سکتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بالواسطہ مذاکرات بین الاقوامی تعلقات میں عام ہیں، خاص طور پر ایسے ممالک کے درمیان جن کے مابین تاریخی تناؤ رہا ہو۔

عراقچی نے بتایا کہ عمان ان مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے اور ایران عمان پر اس کے ماضی کے سفارتی کردار کے سبب اعتماد کرتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکہ اس بات چیت کے ذریعے مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے مخلصانہ خواہش کا مظاہرہ کرے گا۔

اعلیٰ ایرانی سفارت کار نے اسرائیلی حکام کی طرف سے ’لیبیا طرز کے مذاکرات‘ کی بات کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن اور قانونی ہے، جس کی توثیق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 بھی کرتی ہے۔

عراقچی نے کہا کہ’اگر کوئی شبہات ہیں تو ایران وضاحت دینے کے لیے تیار ہے لیکن ہم اپنے قومی اہداف پر کسی بھی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔‘

انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ اعتماد سازی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

’اب گیند امریکہ کے کورٹ میں ہے۔ اگر دوسرا فریق عمان میں حقیقی عزم لے کر آئے تو ہم یقیناً معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔‘

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران کوئی پیشگی شرط قبول نہیں کرے گا۔

عراقچی نے بتایا کہ مذاکرات میں امریکی نمائندگی مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کریں گے جب کہ وہ خود ایرانی وفد کی قیادت کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’اگر یہ مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں تو یہ ایران کے لیے انتہائی خطرناک ہو گا۔‘

اس سے قبل امریکہ حالیہ ہفتوں کے دوران ایران کو خبرادار کر چکا ہے کہ یا وہ براہ راست مذاکرات کرے یا پھر ’بمباری‘ کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اوول آفس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایران سے براہ راست مذاکرات کر رہے ہیں اور وہ شروع ہو چکے ہیں۔‘

انہوں نے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ ’یہ ہفتے کو ہوں گے۔ ہماری بہت بڑی ملاقات ہوئی ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہو سکتا ہے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’میرے خیال میں سب اس پر متفق ہیں کہ ڈیل ہی بہتر ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’ہفتے کو ہونے والے مذاکرات اعلیٰ سطح پر ہوں گے۔‘ تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

دوسری جانب ایران نے بھی ان مذاکرات کی تصدیق تو کر دی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات براہ راست نہیں ہو رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور امریکہ ہفتے کو عمان میں ’بالواسطہ اعلیٰ سطح‘ مذاکرات کریں گے۔

عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ’ایران اور امریکہ بالواسطہ اعلی سطح مذاکرات کے لیے ہفتے کو عمان میں ملاقات کریں گے۔ گیند امریکی کورٹ میں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا