ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ’شکست خوردہ‘ وزیراعظم ٹریزا مے نے آخری پانسہ پھینکا ہے۔ انہوں نے خود کوحزب اختلاف کی لیبرپارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کے رحم وکرم پرچھوڑدیا ہے۔شاید قسمت ان کا ساتھ دے۔
جیریمی کوربن کے تمام ترسیاسی منصوبے کی بنیاد ’کبھی ٹوری کو بوسہ نہیں دیا‘ کے نعرے کے ساتھ پارٹی وابستگی پرہے لیکن یہ محض ایک نمائش ہے جس میں سے ٹریزامے کو گزر کر خود کودارالعوام کے رحم وکرم پرچھوڑنا ہے۔
مجھے معلوم نہیں کہ کوربن وزیراعظم ٹریزامے کی تجویزپرکیا ووٹ دیں گے۔ یہ تجویزچاہے لیبررہنما کیرسٹارمراورخود کوربن کی بریگزٹ پرحرف بہ حرف تقاریرپرمبنی ہی کیوں نہ ہو۔
اس لئے وزیراعظم کی تجویزکے دوسرے مرحلے پرآتے ہیں جویہ ہے کہ ایوان کے فیصلے کی پاسداری کی جائے گی۔جیسا کہ ٹریزامے نے اپنے بیان میں اس امرکواہم قراردیا ہے کہ ایوان جوبھی فیصلہ کرے حزب اختلاف اس کی پابند ہوگی۔
کیا کوربن دارالعوام کی اکثریت کے فیصلے کی پاسداری سے انکارکرسکتے ہیں؟ انھوں نےحال ہی میں اس رائے شماری میں حصہ لیا جو اب تک یہ معلوم کرنے میں ناکام رہی ہے کہ یہ اکثریت ہے کیا؟ تاہم یہ ہمیں بہت جلد معلوم ہوجائے گا۔ کوربن بریگزٹ کے ٹوری پارٹی کے فیصلے کی توحمایت نہیں کریں گے لیکن کیا وہ پارلیمان کی جانب سے بریگزٹ کی حمایت کریں گے۔
بڑا سوال یہ ہے کہ یہ قسم کی بریگزٹ ہوگی؟
جیسا کہ وزیراعظم نے کہا ہےکہ پہلی بات جوہم اس کے بارے میں جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ اس میں واپسی کا وہ معاہدہ شامل ہوگا جس پروہ پہلے ہی مذاکرات کرچکی ہیں۔پچھلے ہفتوں لیبرپارٹی کے اس پراعتراضات اتنے پیچھے دکھیل دیئے گئے ہیں کہ جہاں لیبررہنما سٹارمرنے تسلیم کیا ہےکہ اس کا مسئلہ صرف اتنا ہے کہ یہ آنکھوں پرپٹی باندھ کر بریگزٹ کی طرف لے جاتا ہے۔دوسرے لفظوں میں لیبرپارٹی کا اکلوتا مسئلہ یورپی یونین کے ساتھ طویل مدتی تجارتی تعلقات پرمذاکرات کا اگلا مرحلہ ہیں۔
اس کے بعد بحث انتخاب کیلئے جانے پہچانے راستوں پرواپس آجائے گی۔یہ راستے کسٹمزیونین،سنگل مارکیٹ کی رکنیت اورممکنہ طورایک اورریفرنڈم کے ہیں اگرچہ یہ ایک عمل ہوگا نتیجہ نہیں۔
سوال یہ ہے کہ کس عمل کے تحت ان راستوں کوایک راستے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے؟ایسا راستہ جس کے بارے میں کہاجاسکے اکثریت اس پرچلے گی۔کسی بھی ترجیحی رائے شماری کا دومیں سے ایک نتیجہ ہوگا۔
پہلا یہ کہ وزیراعظم کا معاہدہ جس میں مستقبل کے ایسے تعلقات ہیں جس میں یورپی یونین کے ساتھ مستقل کسٹمزیونین شامل نہیں ہوگی۔دوسرا لیبرپارٹی کا منصوبہ جس کی خاص بات مستقبل کے تعلقات کی خاص بات مستقل کسٹمزیونین ہے۔
مختصرطورپرکہاجائے تویہ دونوں نتائج عمل میں تو زیادہ مختلف نہیں لیکن سیاسی طورپردوالگ قطبین ہیں اوراس لئے کوئی نہیں جانتا کہ ارکان پارلیمنٹ کی ووٹنگ کے بعد پہلے نمبرپرکون سا نتیجہ ہوگا؟
یہ وہ مقام ہےجہاں یورپی یونین سے اخراج کا وزیراعظم ٹریزامے کا فیصلہ آپہنچا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے منصوبے اوردارالعوام کی مرضی کے مطابق لیبربریگزٹ پرعملدرآمد پران کی رضامندی کے درمیان سکہ اچھالا جائے گا۔انھیں ایسا کرنا بھی چاہیے کیونکہ ایک یا دوسری طرح ان کی وزارت عظمیٰ اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے۔
یا توہم بائیس مئی تک یورپی یونین کوچھوڑدیں گےاورٹریزامے اگلے مرحلے کیلئے مذاکرات کی ذمہ داری نئے ٹوری رہنما کے سپرد کردیں گی۔ اس مرحلے کودارالعوام کی حمایت حاصل ہوگی۔ یا وہ ہمیں یورپی یونین سے نکالنے میں ناکام ہوجائیں گی۔ ایسی صورت میں ہمیں ایک طویل تاخیرکا سامنا ہوگا اورانھیں بہرحال استعفی دینا ہوگا۔
یورپی یونین کے رہنماوں نے بریگزٹ ٹائم ٹیبل میں توسیع کی ٹریزامے کی تجویزمسترد کردی توپوار منصوبہ ناکام ہوجائے گا۔ 29 مارچ کی ڈیڈلائن پوری کرنے میں ناکامی کے بعد ٹریزامے اب 12 اپریل کی ڈیڈلائن پوری کرنے میں بھی ناکام رہنا چاہتی ہیں لیکن محض مزید چند ہفتے کیلئے۔ ہوسکتا یورپی یونین ہمیں پورپی پارلیمان کے انتخابات کی تیاری کے بغیرایسا کرنے کی اجازت نہ دے۔
اگریورپی یونین کے رہنماؤں نے ناں کردی توایسی صورت میں ہمارے پاس صرف دوراستے ہوں گے۔ کسی معاہدے کے بغیرمعاملہ 12 اپریل پرچھوڑدیا جائے(ٹریزامے نے کسی حد تک قائل کرنے میں ناکام رہتے ہوئے اپنا موقف دہرایاہے کہ ہم نے ایسا کیا توتھوڑے عرصے میں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا) یا طویل تاخیرکی درخواست کی جائے۔
اگرچہ ٹریزامے کی پیشکش راستہ اختیارکرنے کے معاملے میں دارالعوام کے ووٹ کی پابند ہوگی لیکن یہ پیشکش بڑی اہم تبدیلی اوربریگزٹ کوبچانے کی بھرپورکوشش ہے۔
یہ پیشکش ان راستوں کوتبدیل نہیں کرے گی جوانتخاب کے لیے پارلیمان میں پیش کئے جائیں گے۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ پیشکش معاہدے کے بغیربریگزٹ کی اجازت دے گی۔ اس کا مطلب ہےکہ معاہدہ--وہ جوبھی ہو--اس کے ساتھ ہی یورپی یونین کوچھوڑنا یا پھرطویل تاخیر۔