شادی پر نئے نئے انداز اپنانا تو ایک بین الاقوامی رجحان ہے لیکن افغانستان کے ایک جوڑے نے اپنی شادی کے دن افغان سکیورٹی فورسز کی حمایت میں یونیفارم پہن لی۔
اس نئے جوڑے نے یہ دن وزارت دفاع کے اہلکاروں اور اپنے چاہنے والوں کی موجودگی میں منایا۔
باسط قاسمی افغان نیشنل آرمی کے افسر ہیں۔ انہوں نے اپنی دلہن شبنم سروری کے ساتھ شادی فوجی وردی میں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ افغان سکیورٹی فورسز کی ہمت بڑھانا ہے جس کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔
افغان نیشنل آرمی کے باسط نے کہا، ’ہم نے فوجی وردی پہن رکھی تھی تاکہ ہمارے ملک کے دوسرے فوجیوں، افسروں اور جنرلوں کو، خاص طور پر وزارت دفاع میں کام کرنے والوں، کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ اس انتہائی قابل احترام یونیفارم کو پہننے میں شرم محسوس نہ کریں۔ ان کے بچے ان پر فخر محسوس کریں۔ انہیں اے این اے، نیشنل پولیس اور نیشنل سکیورٹی اور دیگر سکیورٹی اداروں میں بھیجیں۔‘
تقریب میں وزیر دفاع اور وزارت کے متعدد دیگر عہدیدار شریک ہوئے۔
قائم مقام وزیر دفاع اور عہدے کے لیے نامزد امیدوار اسد اللہ خالد نے اس روز باسط (داماد) کے کندھوں پر نیا فیتا لگا کر اپنی خوشی دوگنی کر دی اور کہا: ’افغان سکیورٹی فورسز، خاص طور پر وزارت دفاع ایک خاندان کی طرح ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے دکھ، تکلیف اور خوشی میں شریک ہیں۔ جیسے ہی ہم اپنے آرمی افسران کا دکھ اور افسوس مل کر بانٹتے ہیں ویسے ہی ہم نے آج اپنے افسر کی خوشی میں حصہ لیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خالد نے اعتراف کیا کہ ان دنوں افغانستان میں سلامتی اور جنگ کی صورت حال کو اچھ کی وجہ سے، ’بدقسمتی سے، ہم بہت غم زدہ ہیں۔ ہمارے پاس شہدا اور زخمی زیادہ ہیں، لیکن آپ کے اس خوش گوار اجتماع میں حصہ لینے پر ہمیں خوشی ہے۔‘
نائب وزیر دفاع منیرا یوسف زادہ نے بھی فوجی افسر کی شادی میں شرکت کی اور اپنے فیس بک پیج پر لکھا: ’کانٹینینٹل ہوٹل میں اس تقریب کا انعقاد فوجی جوانوں کی مدد کرنے کے رجحان کو مضبوط بنانے اور نوجوانوں خاص کر فوجی جوانوں کی شادی کی لاگت کو کم کرنے کو فروغ دینے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔‘ خیال ہے کہ اس طرح انہوں نے عروسی لباس پر اٹھنے والے اخراجات کی بچت کی۔
متعدد افغان نوجوانوں نے باسط اور ان کی اہلیہ کی کوشش کا خیرمقدم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب اس جوڑے نے نوجوانوں کو بتایا کہ وہ اپنی سکیورٹی فورسز کی حمایت کرتے ہیں اور دوسرا یہ کہ ہمارے خاندانوں کو شادیوں پر خطیر رقوم خرچ کرنے سے بچنا چاہیے۔
ایک نوجوان سلیم سرووری، جن کی دو سال پہلے منگنی ہوئی تھی، کہتے ہیں: خدا انہیں طویل اور خوش گوار زندگی عطا کرے اور ان کے خوابوں کو حاصل کرنا ممکن بنائے۔ مجھے یہ خبر سن کر بہت خوشی ہوئی۔ ایسا کرنے سے، باسط اور ان کی دلہن دونوں نے سکیورٹی فورسز کی حمایت کی، نوجوان لوگوں کو نظام میں شامل ہونے اور اپنی حکومت اور ملک کا دفاع کرنے کی تاکید کی، اور دوسروں کو بھی شادیوں پر زیادہ خرچ کرنے سے گریز کرنے کی ترغیب دی۔‘
ایک فوجی رامین صالح نے کہا کہ ’ان دونوں کو مبارک ہو، وہ ایک ساتھ بوڑھے ہو جائیں اور ایک دن وہ اپنے جیسے دوسرے نوجوانوں کی مدد کریں گے۔ یہ شادی کا جشن بلاشبہ نوجوان افراد کو اپنے نظام کا دفاع کرنے اور فوجی وردی پہن کر فوج اور سکیورٹی فورسز کی صفوں میں شامل ہونے کی ترغیب دے گا تاکہ ہمارے دشمن دوبارہ ہمارے ملک کو تباہ نہیں کرسکیں۔‘