راولپنڈی کی ایک سول عدالت نے جمعے کو معروف اداکارہ عتیقہ اوڈھو کو نو سال بعد شراب کیس میں باعزت بری کردیا۔
سول جج یاسر چوہدری نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عتیقہ اوڈھو کے خلاف کوئی ثبوت نہیں لہٰذا انہیں بری کیا جاتا ہے۔
اس کیس کے حوالے سے اداکارہ کو پہلے دن سے ہی تحفظات تھے اور ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس نے مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف نہ صرف کیس بنوایا بلکہ 'وہ ماتحت عدالتوں میں بھی انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بنے۔'
عتیقہ اوڈھو کے خلاف 2011 میں اسلام آباد سے کراچی جاتے ہوئے ایئرپورٹ پر بیگ میں دو بوتل شراب رکھنے کا الزام لگا تھا، جس پر سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے خلاف راولپنڈی کے تھانہ ایئرپورٹ پولیس نے سات جون 2011 کو مقدمہ درج کیا۔ اس کیس کی سول عدالت راولپنڈی میں نو سال دو ماہ 14 روز تک سماعت ہوتی رہی۔ مقدمے میں 210 پیشیاں ہوئیں اور اس دوران 16 جج تبدیل ہوئے۔
اداکارہ کراچی کی رہائشی ہونے کے باوجود متعدد بار عدالت میں پیش بھی ہوچکی ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کا موقف درست ثابت ہوگیا کہ ان کے خلاف بنایا گیا مقدمہ 'انتقامی کارروائی' تھی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سابق چیف جسٹس نے ان کے خلاف بے بنیاد مقدمہ بنوایا کیونکہ وہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی ترجمان تھیں، اس لیے انہیں سیاسی وابستگی کے باعث سزا دینے کی کوشش کی گئی۔
اداکارہ نے کہا کہ 'سابق چیف جسٹس نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے انہیں تنگ کرنے کی کوشش کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ سابق چیف جسٹس کے خلاف مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق عدالت سے رجوع کریں گی؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ اپنا معاملہ پرستاروں اور ملکی اداروں پر چھوڑتی ہیں۔