ظہیر عباس بھی آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل

سابق کرکٹر کو یہ اعزاز ملنے پر مبارکباد دیتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ جس نے بھی ظہیر عباس کو بیٹنگ کرتے دیکھا ہوگا، وہ ان کے سحر میں ضرور مبتلا ہوا ہوگا۔

ظہیر عباس کے علاوہ جنوبی افریقہ کے آل راؤنڈر جیکوس کیلس اور  آسٹریلیا کی آل راؤنڈر لیزا تھالیکر کو بھی یہ اعزاز دیا گیا ہے۔ (تصویر: بشکریہ آئی سی سی ٹوئٹر اکاؤنٹ)

سابق پاکستانی کرکٹر ظہیر عباس کو آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر دنیا بھر کے 93 کرکٹرز میں سے ظہیر عباس وہ چھٹے پاکستانی ہیں جنہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔

آئی سی سی ہال آف فیم کے  موجودہ اراکین اور نمایاں صحافیوں پر مشتمل ووٹنگ کمیٹی نے اس اعزاز کے لیے ظہیر عباس کا انتخاب کیا۔

اس سے قبل حنیف محمد، عمران خان، جاوید میانداد اور وسیم اکرم کو سال 2009 جبکہ وقار یونس کو سال 2013 میں اس اعزاز کے لیے  منتخب کیا گیا تھا۔

آئی سی سی ہال آف فیم میں انگلینڈ کے 28، آسٹریلیا کے 27، ویسٹ انڈیز کے 18،  بھارت کے 6، جنوبی افریقہ کے 4، نیوزی لینڈ کے 3 اور سری لنکا کے بھی ایک کرکٹر شامل ہیں۔

ظہیر عباس کو یہ اعزاز ملنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے انہیں مبارک باد دی گئی ہے۔ 

پی سی بی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں چیئرمین احسان مانی  کا کہنا تھا کہ 'یہ پاکستان کے لیے  اعزاز اور فخر کی بات ہے کہ  کرکٹ کی عالمی تنظیم کی جانب سے ظہیر عباس کے  شاندار کیریئر کا اعتراف اور اسے سراہا جارہا ہے۔'

احسان  مانی نے مزید کہا کہ 'اتفاق سے ظہیر عباس کو اپنے 15ویں ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف 240 رنز کی شاندار اننگز کے عین 46 سال بعد اس اعزاز سے نوازا جارہا ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اوول کے میدان میں سکور کی گئی یہ ڈبل سنچری ظہیر عباس کے کیریئر کی دوسری ڈبل سنچری تھی۔ اس سے قبل انہوں نے 1971 میں ایجبسٹن میں 274 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ انہوں نے بھارت کے خلاف بھی 1978 اور 1982 میں بالترتیب 235 ناٹ آؤٹ اور 215 رنز کی اننگز کھیلی تھیں۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جس نے بھی ظہیر عباس کو بیٹنگ کرتے دیکھا ہوگا، وہ ان کے سحر میں ضرور مبتلا ہوا ہوگا۔

 احسان مانی نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ میں ظہیر عباس کی ایک خاص اہمیت ہے۔ ان کی کرکٹ سے وابستگی صرف میدان تک ہی محدود نہیں تھی بلکہ انہوں نے بطور ایڈمنسٹریٹر آئی سی سی اور پی سی بی میں بہت ہی باوقار انداز میں خدمات انجام دیں، بلاشبہ وہ آئی سی سی کی جانب سے اس اعزاز کے مستحق تھے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ