پیلپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی 40 ویں برسی کے موقعے پر پارٹی کی جانب سے گڑھی خدا بخش میں منعقد کیے گئے جلسے سے خطاب کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر 18ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش بھی کی گئی تو ’ایک لات مار کر حکومت کو ختم کر دیں گے‘۔
عمران خان نے گذشتہ ہفتے سندھ کے دورے کے دوران گھوٹکی میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 18ویں ترمیم سے وفاق دیوالیہ ہو گیا ہے۔
اس پر ردِ عمل دیتے ہوئے بلاول نے اعلان کیا کہ وہ جلد ہی اسلام آباد سے حکومت مخالف تحریک شروع کریں گے۔
اس موقعے پر آصف علی زرداری نے بھی کہا کہ ’وقت آ گیا ہے کہ اس حکومت کو گرایا جائے‘۔
لیکن دوسری جانب تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اچانک حکومت مخالف تحریک چلانے اور حکومت کو لات مار کر گرانے میں کوئی سنجیدگی نظر نہیں آتی بلکہ ایسی تنبیہ صرف نیب کی طرف سے پی پی پی قیادت پر کیس کھول کر ڈالے گئے پریشر کو کم کرنے لیے ایک سیاسی حربہ قرار دیا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار اور سندھی زبان کے نجی ٹیلی وژن چینل کے معروف اینکر پرسن فیاض نائچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پیپلز پارٹی نیب کیسوں کو حکومت کی جانب سے پارٹی قیادت پر دباؤ ڈالنے کا ہتھکنڈا سمجھ کر ردعمل میں ایسے بیان دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا: ’دباؤ کے لیے پی پی پی پنجاب میں کوئی بڑا شو کر سکتی ہے، جیسے ماضی میں پی پی پی کی پنجاب میں غیر موجودگی کے باعث پی ٹی آئی نے نواز حکومت پر پریشر رکھا، اسی طرح آج نواز لیگ منظر سے غائب ہے، اور پی ٹی آئی کے معاشی بدحالی کے سبب پنجاب میں حکومت مخالف جذبات ابھر رہے ہیں، جنھیں پی پی پی استعمال کر کے پی پی پی قیادت اپنے اوپر ڈالے گئے حکومتی پریشر مخالف پریشر پیدا کر سکتی ہے۔ بصورت دیگر مجھے نہیں لگتا کہ پی پی پی حکومت گرانے کے موڈ میں ہے، یا اتنی طاقت بھی رکھتی ہے۔‘
فیاض نائچ سمجھتے ہیں کہ پی پی پی کے پاس سٹریٹ پاور نہ ہونے کی وجہ سے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے معاشی بدحالی اور 18ویں ترمیم کے خاتمے سے صوبائی خودمختاری ختم ہونے کا راگ الاپ کر عوام کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرے گی۔
تجزیہ نگار ناز سہتو سمجھتے ہیں کہ پی پی پی قیادت حکومت گرانے کے لیے سنجیدہ کوشش کرے گی، مگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی۔
انہوں نے کہا: ’کیونکہ پی پی پی نے اپوزیشن میں ہمیشہ بہتر کردار ادا کیا ہے، اور حکومت پر دباؤ رکھنے میں ہمیشہ کامیاب رہی ہے، تو اس بار بھی وہ ایک بار تو کوشش کرے گی، جس کے لیے معاشی بحران کے ساتھ 18ویں ترمیم اور عمران خان کے ایم کیو ایم کے ساتھ اگلا الیکشن مل کر لڑنے والے بیان کے خلاف موجود جذبات کو استعمال کر کے، تھوڑا بہت پاور شو کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔‘
کالم نگار اور تجزیہ کار منظور شیخ نے خیال ظاہر کیا کہ پیپلز پارٹی پر جب بھی دباؤ آتا ہے تو وہ سندھ کارڈ کھیل کر قوم پرست جماعت بن جاتی ہے، تاکہ اسے سندھ سے ریلیف مل جائے، کیونکہ سندھ پاکستانی سیاست میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’آصف زرداری بڑی ہوشیاری سے سندھ کارڈ کھیلنے کے ماہر ہیں، وہ سندھ کا نام لیے بغیر سندھ کارڈ کھیلتے ہیں، مگر گڑھی خدا بخش والے جلسے میں پی پی پی مکمل طور پر کسی سندھ قوم پرست جماعت کی طرح لگ رہی تھی، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان پر کتنا دباؤ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منظور شیخ سمجھتے ہیں کہ نیب مقدمات کے علاوہ پی پی پی 18ویں ترمیم ختم کرنے والی بات پر بھی پریشان ہے۔ ’سندھ کیونکہ زیادہ ٹیکس اور ریونیو کماتا ہے تو این ایف سی میں سندھ کو حصہ بھی زیادہ ملتا ہے، اور پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ وہ ہی ہمیشہ سندھ میں حکومت بنائے گی، لہذا اگر 18ویں ترمیم ختم ہوتی ہے تو ان کی حکومت کو موجودہ بجٹ نہیں ملے گا، اس لیے ان کا مقصد حکومت گرانے کا سیاسی حربہ استعمال کر کے قیادت پر سے دباؤ کم کرنا اور 18ویں ترمیم ختم کرنے سے باز رکھنا ہے۔‘
منظور شیخ نے مزید کہا کہ ’پی پی پی کے پاس حکومت گرانے کی طاقت نہیں ہے۔ گڑھی خدا بخش میں دیکھا گیا کہ زبردستی لائے گئے لوگ جلسہ شروع ہونے سے پہلے نکلنا چاہ رہے تھے مگر پولیس نے نکلنے نہیں دیا۔‘