72 سالہ سابق نیپالی کوہ پیماہ جو مصنوعی آکسیجن کے بغیر دس بار دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا اعزاز اپنے نام رکھتے تھے، کی آخری رسومات ادا کردی گئیں۔ آنگ ریتا شرپا کو 'برفانی چیتے' یعنی سنو لیوپرڈ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔
سوموار کو حکام کی جانب سے جاری بیان میں ان کی موت کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان کے قریبی دوست اور نیپال کوہ پیمائی ایسوسی ایشن کے صدر آنگ تشرنگ شیپرا کا کہنا تھا کہ 'آنگ ریتا شرپا کٹھمنڈر میں اپنی بیٹی کے گھر موجود تھے جہاں ان کی طبعیت خراب ہو گئی۔ اپنے وقت میں وہ دنیا کے طاقتور ترین کوہ پیما تھے، وہ ایک روشن ستارے تھے اور کوہ پیما برادری کے لیے یہ ایک بڑا نقصان ہے۔'
نیپال کے محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ آنگ ریتا شرپا کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
آنگ ریتا شرپا نے 1993 میں پہلی بار ماؤنٹ ایورسٹ کو بغیر آکسیجن سلینڈر کے سر کیا۔ ان کے پاس یہ ریکارڈ 1996 تک رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ 1987 میں ونٹر سمٹ میں ایورسٹ سر کرنے والے پہلے کوہ پیما تھے جنہوں نے اضافی آکسیجن کے بغیر اس چوٹی کو زیر کیا۔ مسلسل کامیابیوں کے باعث وہ جلد ہی مشہور ہو گئے اور نیپالی کوہ پیما برادری میں انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔
1996 میں اپنی ریکارڈ ساز کامیابی کے بعد ان کو جگر کا عارضہ لاحق ہو گیا۔ وہ 2017 سے ہی مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر ہسپتال میں داخل رہے تھے۔
ان کے جسد خاکی کو کٹھمنڈو کے قبرستان منتقل کیا گیا جہاں بدھ روایات کے مطابق ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔
دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو اب تک 200 کوہ پیما سر کر چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کو اضافی آکسیجن کی مدد حاصل رہی ہے جبکہ آنگ ریتا نے یہ کارنامہ 24 بار سرانجام دیا ہے۔ انہوں نے دس بار اضافی آکسیجن کے بغیر دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کیا۔