امریکی محکمہ خارجہ نے نئے سفری انتباہ میں پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر، پاک ۔ بھارت سرحد، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان نہ جائیں۔
امریکہ نے نئے اعلامیے میں اپنے شہریوں کو پاکستان سمیت 35 ممالک کے سفر سے خبردار کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے چار سفری درجوں میں پہلے میں معمول اور دوسرے درجے میں چوکنا رہنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔
تیسرے درجے میں امریکیوں کو خبردار کیا جاتا ہے کہ متعلقہ ملک کا سفر کرنے سے پہلے دوبارہ سوچ لیں جبکہ چوتھے درجے میں انہیں متعلقہ مقامات کا سفر کرنے سے منع کر دیا جاتا ہے۔
نئے سفری انتباہ میں پاکستان اور ترکی کو تیسرے جبکہ بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر، صوبہ خیبر پختونخواہ اور فاٹا کو چوتھے درجے میں شامل کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان میں امریکی شہریوں پر دہشت گردی، اغواء کا خطرہ ہے لہذا وہ پاکستان کا سفر کرنے سے پہلے دوبارہ سوچیں کیونکہ کسی مشکل صورت حال میں امریکی قونصلیٹ پشاور اپنے شہریوں کو کوئی مدد فراہم نہیں کر سکے گا۔
اعلامیے کے مطابق ، بھارت میں امریکی شہری جنسی تشدد، جرائم اور دہشت گردی کا نشانہ بن سکتے ہیں لہذا امریکی خواتین بھارت کا اکیلے سفر ہرگز نہ کریں۔ امریکا نے اپنے شہریوں کو بھارت جانے سے قبل احتیاط برتنے کی تاکید کی ہے۔
امریکہ نے ایران اور افغانستان کو چوتھے درجے میں رکھتے ہوئے اپنے شہریوں کو ان ملکوں کےسفر سے منع کر دیا ہے۔
اعلامیے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ سرحدی کشیدگی کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے امریکی شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ پاک۔ بھارت سرحدی علاقوں اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے دور رہیں۔
اسی طرح بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں اور امریکی شہری پھلگام، سری نگر جیسے علاقوں میں نہ جائیں۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کو پیغام دیا ہے’ ہم امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ ہم تمام تصفیہ طلب مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ دو جوہری طاقتوں کی جنگ کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا‘۔
شاہ محمود قریشی چند دن قبل بھارت کی جانب سے ممکنہ حملے کا خدشہ ظاہر کر چکے ہیں۔
وزیر خارجہ موصول ہونے والی خفیہ معلومات کے حوالے سے دعوی کیا کہ بھارت 16 سے 20 اپریل کے درمیان جارحیت کر سکتا ہے۔
اسی طرح وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں بھارت کی جانب سے جارحیت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
بھارتی وزرات خارجہ نے اپنے ایک علامیے میں ایسی کسی کارروائی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان حملے کا ذکر کر کے دہشت گردوں کو کارروائی کا جواز فراہم نہ کرے۔