کمبوڈیا میں بارودی سرنگوں کا پتہ لگا کر کئی انسانی زندگیاں بچانے والے ایک تربیت یافتہ چوہے کو اس کی بہادری اور فرض شناسی کے لیے طلائی تمغے سے نوازا گیا ہے۔
افریقی نسل کے اس پاؤچڈ چوہے کا نام 'میگوا' ہے، جس کو کمبوڈیا میں ایک ہیرو کی سی حیثیت حاصل ہے۔ بیلجیئم میں قائم جانوروں کی چیریٹی تنظیم ایپوپو سے تربیت یافتہ اس چوہے کو سب سے کامیاب چوہا تصور کیا جاتا ہے جس نے اپنی تربیت کے بعد اب تک 39 بارودی سرنگیں اور 28 نامعلوم آرڈیننس (توپ کے گولے) دریافت کر کے ایک لاکھ 41 ہزار مربع میٹر زمین کو کلیئر کیا۔ یہ رقبہ 20 فٹ بال پچوں کے برابر ہے۔
جمعے کو اس چوہے کو باضابطہ طور پر ننھے سے پی ڈی ایس اے گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ اس تمغے کی اہمیت اعلیٰ ترین جنگی اعزاز ’جارج کراس‘ کے مساوی ہے۔ 77 سالوں سے جانوروں کو پی ڈی ایس اے کا اعزاز دینے جانے کی روایت کے بعد میگوا یہ میڈل حاصل کرنے والا پہلا چوہا بن گیا ہے۔
میگوا سے پہلے کتوں، گھوڑوں، کبوتروں اور ایک بلی کو بھی بہادری کا مظاہرہ کرنے پر اس اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔
ایپوپو کے چیف ایگزیکٹو کرسٹوف کاکس نے پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تمغہ اس ادارے کے لیے ’واقعی ایک اعزاز‘ ہے، جہاں انہوں نے 20 سال سے زیادہ عرصہ کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ’خاص طور پر ہمارے جانوروں کی تربیت کرنے والے اساتذہ کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے جو صبح سویرے ان جانوروں کی تربیت کے لیے روزانہ جلدی جاگتے ہیں۔‘
کرسٹوف کاکس نے مزید کہا: ’لیکن یہ (پیش رفت) کمبوڈیا کے عوام اور دنیا بھر کے ان تمام لوگوں کے لیے بھی اہمیت کی حامل ہے جو بارودی سرنگوں کے مسائل سے دوچار ہیں۔ پی ڈی ایس اے گولڈ میڈل ایوارڈ نے بارودی سرنگوں کے مسئلے کو دنیا بھر میں اجاگر کیا ہے۔‘
کمبوڈین ادارے ’مائن ایکشن سینٹر‘ کا تخمینہ ہے کہ ملک بھر میں زیر زمین چھ لاکھ بارودی سرنگیں اور دیگر بارودی ٹکڑے ہوسکتے ہیں جو ابھی تک نہیں پھٹے، لیکن کچھ اندازوں کے مطابق ان کی تعداد ایک کروڑ تک ہے۔
یہ دھماکہ خیز مواد داخلی تنازعات کی وجہ سے 1975 سے 1998 کے درمیان ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران زمین میں بچھایا گیا تھا، جس سے اب تک 64 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
کمبوڈیا دنیا میں بارودی سرنگوں سے ہونے والی معذوری کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، جہاں بارودی سرنگوں کے دھماکوں کے نتیجے میں 40 ہزار سے زیادہ افراد کے اعضا ضائع ہو چکے ہیں۔
کاکس نے کہا کہ چوہے ذہین ہوتے ہیں اور انہیں تربیت دینا آسان ہے کیونکہ وہ دوسرے جانوروں کی نسبت بہتر کھانے کے انعام کے لیے بار بار کام سرانجام دیتے ہیں۔ ان کے چھوٹے حجم کا یہ بھی مطلب ہے کہ وہ بارودی سرنگوں والے علاقوں میں کام کرتے ہوئے کم خطرے کا سامنا کرتے ہیں۔
تپ دق کی تشخیص کے لیے بھی ایپوپو چوہوں کی تربیت کرتا ہے۔ جانوروں کو باقاعدہ کام کی اجازت ملنے سے قبل ایک سال کی تربیت حاصل کرنا ضروری ہوتی ہے اور وہ روزانہ صبح کے وقت تقریباً آدھے گھنٹے تک کام کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چوہوں کو دھماکہ خیز مواد میں موجود کسی کیمیائی مرکب کا پتہ لگانے کی تربیت دی جاتی ہے اور بارودی سرنگ کا پتہ چلنے کے بعد وہ اپنے ہینڈلر کو متنبہ کرنے کے لیے بار بار زمین کو اوپر کی جانب کھرچتے ہیں۔ وہ کسی بھی غیر متعلقہ سکریپ دھات کو نظرانداز کر دیتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بارودی سرنگ کا سراغ لگانے کے لیے میٹل ڈیٹیکٹرز سے بھی زیادہ تیزی سے کام کرتے ہیں۔
میگوا 30 منٹ میں ایک ٹینس کورٹ جتنے علاقے کی تلاش کرسکتا ہے۔ یہ وہ کارنامہ ہے جو انسان میٹل ڈیٹیکٹرز کے ساتھ چار دن میں پورا کر سکتا ہے۔
پی ڈی ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل جان میک لوفلن نے کہا: ’میگوا ہیرو چوہے اور ایپوپو کا کام واقعی انوکھا اور شاندار ہے۔‘
’ہیرو میگوا کے کارناموں نے براہ راست ان مردوں، خواتین اور بچوں کی زندگیوں کو بچایا ہے جو ان بارودی سرنگوں سے متاثر ہیں۔ اس کی ہر کھوج مقامی لوگوں کے لیے معذوری یا موت کے خطرے کو کم کر رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’پی ڈی ایس اے اینیمل ایوارڈ پروگرام کا مقصد معاشرے میں جانوروں کا رتبہ بلند کرنے اور ہماری زندگیوں میں ان کی ناقابل یقین شراکت کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ میگوا کی لگن، قابلیت اور بہادری اس کی ایک غیر معمولی مثال ہے اور ممکنہ حد تک وہ اس اعزاز کے مستحق ہیں۔ ہمیں اسے پی ڈی ایس اے گولڈ میڈل سے نوازنے پر خوشی ہے۔‘
© The Independent