امریکی عدالت نے ٹک ٹاک پر پابندی عارضی طور پر روک دی

امریکہ میں ایک وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشہور سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے حکم نامے پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا ہے۔ 

صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے 28 ستمبر سے امریکہ میں پلے سٹور سے ٹک ٹاک کے ڈاؤن لوڈ کو بند کرنےکا حکم جاری کیا تھا۔ (اے ایف پی)

امریکہ میں ایک وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشہور سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے حکم نامے پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا ہے۔ 

اے ایف پی کے مطابق ڈسٹرکٹ جج کارل نیکولز نے ٹک ٹاک کی درخواست پر اتوار کو یہ حکم جاری کیا۔ یاد رے کہ وائٹ ہاؤس ٹک ٹاک کو امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرہ قرار دیتا ہے کیونکہ اس کی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کے بیجینگ حکومت سے تعلقات ہیں۔ 

جج کا فیصلہ سیل تھا اس لیے واشنگٹن کی عدالت سے جاری ہونے والے مختصر فیصلے میں جج کے ایپ پر پابندی روکنے کے فیلصے کے بارے میں وجہ معلوم نہ ہو سکی۔ 

صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے 28 ستمبر سے امریکہ میں پلے سٹور سے ٹک ٹاک کے ڈاؤن لوڈ کو بند کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ تاہم ایپ کے استعمال کی اجازت 12 نومبر تک تھی جب وہ مکمل طور پر ملک میں بند کر دی جائے گی۔

وفاقی جج کا فیصلہ ٹک ٹاک کے لیے ایک عارضی کامیابی ہے کے امریکہ میں دس کروڑ صارفین ہیں۔ عدالت کا ابھی قانونی دلائل سننا باقی ہے۔ 

ٹک ٹاک نے عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ اس پر ایک عارضی پابندی بھی اس کے لیے بہت نقصان دہ ہوگی اور اس سے کمپنی کی کمرشل ساخت اور توسیع کو نقصان پہنچے گا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت کے حکم کے بعد ایک بیان میں ٹک ٹاک نے کہا: 'ہم خوش ہیں عدالت نے ہمارے قانونی دلائل سے اتفاق کیا اور پابندی کو روک دیا۔ ہم اپنی کمیونٹی اور ملازمین کے لیے اپنے حقوق کا دفاع کرتے رہیں گے۔'

اتوار کو ٹیلی فون کے ذریعے سماعت میں جج نکولز نے ٹک ٹاک ایپ پر پابندی کے آزادی اظہار اور قومی سلامتی پر اثرات کے حوالے سے دلائل سنے۔ 

ٹک ٹاک کے وکیل جان ہال نے کہا کہ پابندی 'سزا دینے' کے برابر ہوگی اور اس سے لاکھوں لوگوں کے استعمال کا ایک پبلک فورم بند ہوجائے گا۔

سماعت سے پہلے ایک تحریری بریف میں ٹک ٹاک کے وکلا کا کہنا تھا کہ پابندی سے ڈیٹا سکیورٹی پر اثر پڑے گا 

ان کا مزید کہنا ہے تھا کہ پابندی غیرضروری ہے کیونکہ امریکی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے قومی سلامتی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کمپنی اپنی ملکیت بدلنے کے لیے مذاکرات کر رہی ہے۔ 

حکومت کے وکلا نے کہا کہ صدر کو قومی سلامتی کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کا حق ہے اور پابندی اس لیے ضروری ہے کیونکہ بائٹ ڈانس کے چینی حکومت سے تعلقات ہیں۔ 

حکومت کی جانب سے جمع کروائی گئی ایک بریف میں بائٹ ڈانس کو چینی کمیونسٹ پارٹی کا 'ماوتھ پیس' کہا گیا اور کہا گیا کہ 'وہ سی سی پی اے ایجنڈے اور پیغامات کو پروموٹ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔'

جج کے حکم کے بعد امریکی محکمہ کامرس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کرے گا مگر وہ صدر کے 'ایگزیکٹو آرڈر کو قانونی چیلنجز سے بچانے کا پورا ارادہ رکھتی ہے۔'

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی