پاکستانی گلوکارہ اور اداکارہ شاعرہ رائے نے پہلی بار اپنے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے تسلیم کیا کہ وہ جنس تبدیلی کے بعد لڑکی بنیں اور اس سفر میں انہیں انتہائی تکالیف دہ مراحل سے گزرنا پڑا۔
انہوں نے اس معاشرے کی نفرت کا سامنا کرتے ہوئے زندگی کے سفر کو مشکل ترین قرار دیا ہے۔
شاعرہ رائے نے کہا کہ جو باتیں انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ کرنے جا رہی ہوں وہ پہلے کہیں نہیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ’شاعرہ رائے کا جینڈر کلیئر نہیں ہے، یہ سچ ہے کہ میں ایک ٹرانزجینڈر عورت ہوں، یہ حقیقت ہے اس پر پردہ نہیں ڈالنا چاہتی۔‘
’میں ایک ایسی لڑکی ہوں جس نے اپنی جنس مرد سے عورت میں تبدیل کی ہے۔ لوگ ڈرتے ہیں اس طرح کی بات نہیں کرتے، کیونکہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ انہیں جانچا جائے گا۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے بھی خدشہ ہے کہ مجھے عجیب و غریب کمنٹس سننے کو ملتے ہیں، میں بتانا چاہتی ہوں کہ میرا یہ سفر بہت مشکل تھا۔ یہ مشکلات کا سفر ابھی تک جاری ہے یہ آسان نہیں۔ اسی لیے میں نے اپنا سماجی سرکل بہت چھوٹا کر لیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے پاکستان میں جو ذہنیت سیٹ ہے، اس کے مطابق اگر کوئی اس طرح دوسرے سے مختلف ہونے کی کوشش کرتا ہے تو اسے لاتعلق کر دیا جاتا ہے۔
’اس سے اختلاف کیا جاتا ہے یا اسے مٹانے کے لیے مار دیا جاتا ہے کبھی کبھی مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں بھی محفوظ نہیں ہوں۔‘
انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ جاننا چاہتی ہوں اپنے مداحوں سے پاکستانیوں سے کہ ایسا کیوں؟ ایسا کیا کر دیا کہ اتنی حقارت اور تنقید ہوتی ہے۔‘
’میں ایک پڑھی لکھی لڑکی ہوں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ میں جب چھوٹی تھی تب سے جانتی تھی اپنے بارے میں میری مما بھی کافی حد تک جانتی تھیں۔‘
شاعرہ رائے کہتی ہیں کہ ’تب حوصلہ سے اسے اپنایا نہیں تھا، سوچا نہیں تھا کہ جنس تبدیلی کی طرف جاؤں گی۔ میں فیمنن دکھتی تھی ایسی ہی آواز تھی۔‘
’مجھے کبھی محسوس نہیں ہوا کہ لڑکوں والی کوئی حرکت ہے مجھ میں، مجھے لگتا تھا میں اپنی جنس کو قابو میں نہیں لاؤں گی تو کہیں نہ کہیں درمیان میں رہ جاؤں گی۔ لوگ مجھ پر عجیب وغریب جملے کستے تھے، جو برا لگتا تھا اور ان کے لہجے تلخ محسوس ہوتے تھے۔‘
ان کے مطابق وہ یہ تکلیف کسی کو نہیں بتا سکتی تھیں۔
’کیونکہ ہمارے گھر کا ماحول بھی روایتی تھا جن سے کھلے عام اس طرح کی باتیں شیئر کرنا مشکل تھا۔‘
شاعرہ کے مطابق ’خاندان والے سمجھتے تھے یہ جان بوجھ کر ایسا بننے کی کوشش کرتی ہے لیکن ہے نہیں۔ انہیں ابھی تک یقین نہیں آیا کہ ٹرانزجینڈر ہوں۔‘
’میں ان لوگوں کے لیے کہنا چاہتی ہوں جو آوازیں کستے ہیں۔ وہ تصور کریں اگر ان کے اپنے گھر ایسا کوئی بچہ پیدا ہوجائے تو وہ کیا کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاعرہ رائے کا کہنا ہے کہ ’دیکھتے دیکھتے میری زندگی مسائل میں گھرتی گئی سکول میں تو تنقید ہوتی ہی تھی ساتھ ساتھ گھر والے بھی قبول نہیں کر سکتے تھے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ آج تک ان کے گھر والوں نے تسلیم نہیں کیا۔ ان کے مطابق جب کوئی جنس تبدیل کرتا ہے تو اس کے پیچھے کوئی مزاق نہیں ہوتا، کوئی نہیں چاہے گا اپنی زندگی مزاق بنا دے اس کے پیچھے پختہ وجہ ہوتی ہے۔
’میں نے ایک چیز سیکھی جو میرے بھائی نے مجھے سکھائی اور وہ یہ کہ جو آپ کے ساتھ نہیں چلنا چاہتا وہ آپ سے پیار نہیں کرتا، چاہے دوست ہوں یا گھر والے۔‘
شاعرہ رائے نے کہا: ’جنہوں نے ساتھ نہیں دینا تھا چھوڑ آئی اور جو چلنا چاہتے تھی وہ آج بھی ساتھ ہیں۔ جو لوگ سمجھتے ہیں مجھ جیسی لڑکیاں جنس بدل کر کوئی بہت بڑا گناہ کر رہی ہیں۔‘
’ایسا کہنا چھوڑ دیں کہ ان کے لیے عذاب ہے، ہوسکتا ہے آپ کے آس پاس ہی کوئی ایسا ہو آپ کے خوف سے حقیقت نہ بتاتا ہو۔ ایسے میں لوگ خود کشی کر لیتے ہیں جیسا کہ میں نے بھی کوشش کی تھی۔‘
شاعرہ رائے نے کہا کہ ’میں آج محنت کر رہی ہوں، سنگر بن چکی ہوں، اپنا نام بنا رہی ہوں۔ کوئی گندہ یا غلط کام نہیں کرتی۔ جو کام کر رہی ہوں اس کی قدر کریں تنقید کرنے کی بجائے حوصلہ افزائی کریں۔ ٹرانزجینڈر خواتین کو عزت دی جائے، گندے لفظوں کا سہارا لے کر ان کی دل آزاری نہ کریں۔‘
’بہت جلدی محسن عباس حیدر کے ساتھ میرا گانا کملی آ رہا ہے جب آپ دیکھیں گے میرا ٹیلنٹ پسند آئے گا۔‘