راک موسیقی کی دنیا میں ایک بڑا نام برطانوی گلوکار مک جیگر دل کے والوو کی تبدیلی کے بعد روبصحت ہیں۔ گلوکار اوزی آسبرن نے نمونیا میں مبتلا ہونے کی وجہ سے موسم سرما کا غیر ملکی دورہ ملتوی کر دیا ہے جبکہ میوزیکل بینڈ دی ہوز(The Who’s) سے تعلق رکھنے والے موسیقار اور نغمہ نگار پیٹ ٹاون شینڈ قوت سماعت سے تقریباً محروم ہوچکے ہیں۔ اب وقت لیجنڈ گلوکاروں کے حق میں نہیں رہا۔
وقت ہر الوداعی دورے، حالات زندگی پر مبنی فلم، ماضی میں لے جانے والے گانوں کے البم کے اجرا، 20 ویں صدی کے وسط کے بڑے نام پر طاری بڑھاپے اور راک موسیقی کی موت کے ساتھ گزرتا جا رہا ہے۔ اس صورت حال نے راک موسیقی کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
بینڈز کا راک موسیقی کا جھنڈا آج بھی لہرا رہا ہے۔ 2000 دور کے موسیقار گروپس جیسا کہ بلیک کیز اور دی کِلرز کئی برس کی خاموشی کے بعد نئے البمز کے اجرا کا اعلان کر رہے ہیں۔
لیکن 2018 کے ٹاپ ٹین گانوں میں ایک بھی راک گروپ جگہ نہیں بنا سکا۔ موسیقی البمز کی خریداری کے رجحان پر نظر رکھنے والی تنظیم نیلسن میوزک کے مطابق ہپ ہاپ اور ملی جلی موسیقی آراینڈ بی کے نو گلوکاروں سمیت امریکہ کی میگا پاپ سٹار آریانہ گرینڈ ٹاپ ٹین فہرست میں چھائے رہے۔
موسیقی کے بڑے پروگرامز میں راک موسیقی نمایاں نظر نہیں آتی۔ اس کی جگہ پاپ، ریپ اور الیکٹرو نمایاں ہوتے ہیں۔
2018 میں پہلی بارامریکی ریاست کیلیفورنیا میں کوچیلا موسیقی میلہ 2019 کے لیے بڑے گلوکاروں کی قطار میں راک سٹارز کو جگہ نہیں دی گئی۔ یہ موسیقی میلہ رواں ہفتے شروع ہو رہا ہے۔
اگست میں نیویارک کے قریب وڈ سٹاک موسیقی میلے کی 50 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس میلے میں اپنے دور کے مقبول راک بینڈ سنتانا، کینڈ ہیٹ اور گلوکار جان فورگرٹی کا خیرمقدم کیا جائے گا لیکن یہاں بھی امریکی ریب گلوکار جے زیڈ،الیکٹرو پاپ فنکار ہیسلے اور پاپ سٹار میلے سائرس نمایاں ہوں گے تاکہ نوجوان مداحوں کو متوجہ کیا جاسکے۔
راک موسیقی کے زوال کی ایک اور علامت یہ بھی ہے کہ گریمی ایوارڈز کی تقریب میں راک ایوارڈز کو ٹیلی ویژن پر نہیں دکھایا گیا۔
2018 میں موسیقی کے ایک نقاد ڈین اوزی نے لکھا تھا کہ ’خدا کا شکر ہے کہ راک موسیقی مر گئی۔ وہ لکھتے ہیں کہ مقبول اور منافع بخش ہونے کے حوالے سے پاپ، ہپ ہاپ اور ای ڈیم ایم (ایکٹرانک ڈانس میوزک) نے راک موسیقی کوگہن لگا دیا ہے۔ ان معیارات کے مطابق: ’ ہاں راک موسیقی مرچکی ہے۔‘
بعض نقادوں کی رائے میں 1990 کی دہائی راک موسیقی کے آخری اچھے دن تھے جب نروانا، The Smashing Pumpkins، ریڈ ہاٹ چلی پیپرز، پرل جیم اور ساؤنڈ گارڈن کے راک موسیقی کے بینڈز چھائے ہوئے تھے۔ موسیقی بینڈ نروانا کے سابق مینیجر ڈینی گولڈ برگ کے مطابق 1990 کے وسط تک ہپ ہاپ موسیقی نے راک موسیقی کی جگہ لینی شروع کر دی۔ ہپ ہاپ نے نوجوان نسل کو متوجہ کیا اور موجودہ دور کے رجحانات کی نمائندگی کی۔ ڈینی گولڈ برگ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہپ ہاپ موسیقی نوجوانوں کی آواز بن گئی جیسا کہ کبھی راک موسیقی ہوا کرتی تھی۔ ہپ ہاپ موسیقی فن کی انقلاب پذیر قسم ثابت بن گئی۔
نقاد آج کے راک بینڈ گریٹا وین فلیٹ کو 60 کی دہائی کے لیڈ زیپلن کی نقل کرنے والا قرار دیتے ہیں۔ راک بینڈ گریٹا وین فلیٹ امریکی ریاست مشی گن میں قائم موسیقی کا ایک بینڈ ہے جسے اس سال گریمی ایوارڈز میں بہترین فنکار کے اعزاز کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
موسیقی پر سند مانے والے امریکی جریدے پچ فورک نے راک موسیقی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ماضی کی یادوں کا مجموعہ ہے۔ جریدے نے راک کو موسیقی کے موجودہ معیار میں سب سے نیچے رکھا ہے۔
کینیڈا کی ڈلہوزی یونیورسٹی میں موسیقی کی سکالر جیک لین وارک کہتی ہیں کہ اگرچہ راک موسیقی کو سنجیدہ فنکاروں کے انتخاب کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن ہپ ہاپ اور پاپ موسیقی بھی اپنے جائز مقام کا تقاضہ کر رہی ہے۔ اے ایف پی سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ پاپ موسیقی حقیقی طور پر دلچسپ اور اہم اظہار کی صف میں سب سے آگے دکھائی دیتی ہے۔ راک موسیقی ایک طرح سے ڈائنوسار کا روپ دھار چکی ہے۔
راک موسیقی پر کئی کتابوں کی مصنفہ ڈیانہ ایڈمز کہتی ہیں کہ راک صرف راک نہیں ہے۔ راک موسیقی جدت کا ایک ایسا احساس ہے جو قائم رہے گا جبکہ اس تخلیق کرنے والے مر جائیں گے۔
ڈیانہ ایڈمز کا کہنا ہے کہ بہت سے راک گلوکار ہمیں چھوڑ رہے ہیں یا بیمار پڑ رہے ہیں۔ یہ صورت حال تکلیف دہ ہے۔ جب راک سٹار بیمار پڑتے ہیں تو ہمیں خوف محسوس ہوتا ہے کہ ہم اپنے وجود کا ایک حصہ کھو دیں گے۔ جب وہ وفات پاجاتے ہیں تو ہم ان کی موسیقی سے محروم رہنے کا سوگ مناتے ہیں کہ اب کبھی ہم ان کے کنسرٹ میں نہیں جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ بلاشبہ ہم اپنے اخلاق کے بارے میں بھی زیادہ آگاہ ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض افراد راک موسیقی کے موجودہ دور ذوق کے مطابق ہونے پر سوال اٹھاتے ہیں لیکن اس کی بڑے پیمانے پر متاثر کرنے کی صلاحیت کا انکار نہیں کرتے۔
ڈیانہ ایڈمزکا مزید کہنا ہے کہ روک اینڈ رول کے بغیر کوئی ہیوی میٹل، پنک یا ہپ ہاپ نہیں ہوسکتے۔ راک اینڈ رول کبھی نہیں مرسکتی کیونکہ یہ بہت قدیم اور مضبوط درخت کی بڑی اور توانا شاخ ہے۔ حقیقت میں بہت سے ہپ ہاپ فنکار کہتے ہیں راک موسیقی کی روح ہمیشہ زندہ رہے گی۔
2016 میں ہپ ہاپ کے سرخیل امریکی گروپ این ڈبلیو اے نے راینڈ بی (ردھم اینڈ بلیوز: موسیقی کی ایک قسم) اور ریپ کی راک اینڈ رول ہال آف فیم میں رکنیت تسلیم کر لی۔ ادارے نے راک موسیقی کی تعریف کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اس میں آراینڈ بی اور ریپ کو شامل کیا۔ اس موقع پر امریکی ریپ گلوکار اور ہال کے رکن آئس کیوب (اوشیا جیکسن سینئر) نے کہا کہ آراینڈ بی اور ریپ سرے سے موسیقی کے انداز ہی نہیں ہیں جبکہ راک اینڈ رول روح ہے۔