صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے حیات آباد میں مبینہ دہشت گردوں کے خلاف پشاور پولیس کے 17 گھنٹے سے جاری طویل ترین آپریشن کے دوران ایک پولیس اہلکار اور پانچ مبینہ دہشت گرد ہلاک جبکہ دو فوجی سمیت چار افراد زخمی ہو گئے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے شائع ہونے والے علانیے کے مطابق آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک اے ایس آئی قمر عالم اور پانچ مبینہ دہشت گرد ہلاک، جبکہ ایک فوجی افسر اور سپاہی زخمی ہوئے۔
علانیے میں مزید بتایا گیا کہ مبینہ دہشت گردوں کی لاشوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے اور ان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر(سی سی پی او) قاضی جمیل کی سربراہی میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا یہ آپریشن حیات آباد کے فیز سات میں رات آٹھ بجے اُس وقت شروع ہوا تھا، جب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ایک گھر پر چھاپا مارا۔
پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ مذکورہ گھر میں پانچ سے سات مبینہ دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔
سی سی پی او قاضی جمیل نے میڈیا کو بتایا کہ چھاپے کے نتیجے میں گھر سے فائرنگ شروع ہوگئی، جس کے جواب میں پولیس نے بھی فائرنگ کی اور بعدازاں فوج کی مدد بھی طلب کی گئی۔
قاضی جمیل نے بتایا کہ فوج اور پولیس کا مشترکہ آپریشن کے دوران آس پاس کے گھر بھی خالی کروالیے گئے۔
پاکستان تحریک طالبان نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ آپریشن کے دوران ان کے چھ ساتھ ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، جس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، چیف سیکریٹری محمد سلیم، آئی جی پولیس ڈاکٹر محمد نعیم خان، کور کمانڈر شاہین مظہر، اراکین اسمبلی اور پولیس افسران نے بھی شرکت کی۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ترجمان کے مطابق ہسپتال میں تاحال ایک لاش اور تین زخمی افراد لائے گئے۔ زخمیوں میں ایک فوجی اہلکار ظفر اقبال بھی شامل تھے، جنہیں طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا۔
دیگر زخمیوں میں 42 سالہ شاہین اور 14 سالہ صدف شامل ہیں، جنہیں سرچ آپریشن کے دوران گھر کے شیشے ٹوٹنے سے چوٹیں آئی تھیں۔