جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈور کا کہنا ہے کہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی سیاسی پناہ ختم ہونے کے بعد اس کے سرکاری اداروں کی ویب سائٹس کو چار کروڑ سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایکواڈور کے نائب وزیر اطلاعات و مواصلاتی ٹیکنالوجی پیٹریشیوریئل نے بتایا: ’حملے جمعرات کے روز سے شروع ہوئے، جو زیادہ تر امریکہ، برازیل، ہالینڈ، جرمنی، رومانیہ، فرانس، آسٹریا، برطانیہ اور خود جنوبی امریکی ملک سے بھی کیے گئے۔
جولین اسانج کو جمعرات (11 اپریل) کے روز لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے سے اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب صدر لینن مورینو نے ان کا سفارتی تحفظ ختم کردیا تھا۔ جولین اسانج نے سات برس سے ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لے رکھی تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایکواڈور کے صدرمورینو نے جولین اسانج پر الزام عائد کیا کہ وہ دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت اور جاسوسی کر رہے تھے۔
سیاسی پناہ ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ایکواڈور نے جولین اسانج کی شہریت بھی ختم کردی، جو انہیں 2017 میں موجودہ صدر مورینو کے پیشرو صدر رافیل کوریہ کی حکومت نے دی تھی۔
ایکواڈور کی وزارت مواصلات میں شعبہ الیکٹرانک گورنمنٹ کے نائب وزیر ہیوئرجارا کے مطابق ملکی ویب سائٹس پر بڑی تعداد میں سائبر حملے کیے گئے، جس کی وجہ سے انٹرنیٹ تک رسائی بند ہوگئی جبکہ جولین اسانج سے جڑے گروپوں کی جانب سے دھمکیاں بھی دی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق وزارت خارجہ، مرکزی بینک، صدارتی دفتر، داخلی ریونیو سروس، کئی وزارتیں اور یونیورسٹیاں سائبر حملوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، تاہم کسی سرکاری ادارے نے معلومات کی چوری اور ڈیٹا ضائع ہونے کی اطلاع نہیں دی۔